Organistion of Islmaic Coopration یعنی OIC یہ مسلمان
ممالک کی دنیا کی سب سے بڑی تنظیم ہے عالمی سطح پر OIC اقوام متحدہ کے بعد
دوسری سب بڑی تنظیم ہے 57 ممالک اس وقت اس کے ممبر ہیں۔ 1960 ء میں مراکش
کے دارالحکومت رباط میں اس کا قیام عمل میں لایا گیا۔ اس یونین کو بنانے کا
معقد فلسطین اور مسجدا قصیٰ کا تحفظ تھا اس تنظیم کو بنانے کا سہرا
مسلمانوں کے ہیرو لیڈر شاہ فیصل کے سرجاتا ہے اس کا پہلا اجلاس مراکش رباط
میں منعقد ہوا تھا بھارت نے اس اجلاس میں شرکت کی کوشش کی لیکن منہ کی
کھانی پڑی اور اجلاس کے تیسرے دن ہی بھارت کو صاف جواب دے دیا گیا اور آج
تک بھارت بہت زیادہ کوشش کے باوجود بھی اس کا مستقل رکن نہیں بن سکا ۔
2019ء اس بار متحدہ عرب امارت کے شہر ابو ظہبی میں 46 وزرائے خارجہ کا
اجلاس منعقد ہوا تھا۔ UAE نے اس میں بھارت کو اعزازی مہمان کی حیثیت میں
دعوت دی جس کو مودی بھارتی میڈیا حکومت اپنی بہت بڑی کامیابی سمجھ رہا تھا
لیکن جو اس اجلاس میں بھارت کے ساتھ ہوا وہ تو بھارت خواب میں بھی نہ سوچا
ہوتا پاکستان نے بھارت کی وجہ سے اس اجلاس کی بائیکاٹ کر دیا بھارتی وزیر
خارجہ ششماسوراج اپنے چہرے کی بیوٹی پارلر سے ڈینٹنگ پنٹنگ اور میک اپ کروا
کر سینہ چوڑ کر کے اجلاس میں آئیں پہلا دن تو گزر گیا لیکن دوسرا دن ساری
دنیا کو ایک دوردار تھپڑ کی گونج سنائی دی ہوا یہ کہ OICنے کشمیر میں ظلم و
ستم کی وجہ سے بھارت کے خلاف قراردار پیش کر دی بھارت نے سوچا بھی نہ ہوگا
کہ اتنے بڑے عالمی فورم میں اس کے ساری دنیا کے سامنے کپڑے اتارے جائیں گے
اس جز کو عالمی میڈیا نے سرخیوں میں جگہ دی اور اس کو پاکستان کی بہت بڑی
کامیابی قرار دیا OIC اجلاس کے دوسرے دن بھارت کے خلاف مذمتی قرار دار پیش
ہونے سے کایاہی پلٹ گئی اور بھارت کا اصلی مقروع کالاچہرہ اور کرتوت سیاہ
ساری دنیا کے سامنے عیاں ہوئے اور بھارت ساری دنیا کے آگے ینگا ہوگیا OIC
نے بھارت میں کشمیر کے ظلم و ستم کو ریاستی دہشت گردی قرار دے دیا اور
بھارتی حکومت کو مقبوضہ کشمیرمیں ظلم ڈھانے اور انسانی حقووق کی خلاف
ورزیوں کا مرتکب قرار دے دیا اور اقوام متحدہ سے پرزور اپیل کی کہ UNاپنی
سرپرستی میں مقبوضہ کشمیر کا مسئلہ حل کروائے OICنے خود بھی مسئلہ کشمیر کو
ہنگامی بنیادوں پر حل کرنے کا عندیہ دیا اور UN سے یہ بھی کہا وہ مسئلہ
کشمیر کو اپنے آئین کے آرٹیکل 4 کیٹگری میں لے کر آئے اس سے پہلے UN نے
مسئلہ کشمیر کو آرٹیکل 5 میں رکھا ہوا ہے جس کے تحت UN کسی بھی ملک کو صرف
کہنے کی حد تک کہے گا کہ مسئلہ حل کیا جائے اگر اقوام متحدہ مسئلہ کشمیر کو
آرٹیکل 4 میں شامل کرتی ہے تو پھر مسئلہ کشمیر حل کروانے کے لئے UN بھارت
کے خلاف طاقت کا استعمال بھی قانونی طور پر کر سکتا ہے UN بھی سمجھ گیا ہے
کشمیر کا مسئلہ گھی سیدھی انگلی سے نہیں نکلے گا بلکہ گھی نکالنے کے لئے
انگلی ٹیڑھی کرنے پڑے گی اور مجھے وچلے اندرونی ذرائع سے پتہ چلا ہے کہ اس
بار UN گھی ٹیڑھی انگلی سے نکالنے کا فیصلہ کر چکی ہے مطلب مسئلہ کشمیر کو
اقوام متحدہ طاقت کے بل پر حل کروانے کا ارادہ رکھتا ہے یا ڈنڈے کے ذریعے
حل کرائے گا۔
بھارت نے حسب روایت OIC کی قرارداد کو مسترد کر دیا۔ بھارت کی فطرت ہی ہٹ
دھرمی اور کالے کوے کو سفید کہنا ہے بھارت مانے نہ مانے ساری دنیا مان چکی
ہے بھارت کے خلاف OIC کی مذمتی قرار داد کو لے کر اپوزیشن کانگریس دوسری
سیاسی جماعتیں بھارتیہ جنا پارٹی اور مودی پر بلڈورزدے کر چڑھ دوڑی ہیں
بھارت کا وہ محافی اور تھوڑا سا میڈیا جو سچ پر یقین رکھتا ہے اور دیکھنے
میں نہ صرف انسان کا بچہ دکھتا ہے بلکہ ہے بھارتی میڈیا اپوزیشن جماعتیں
مودی سرکار کا آڑھے ہاتھوں لے رہی ہیں مطلب اپنی ہی ٹیم کے خلاف اپنی ہی
گول پوسٹ میں گول ٹھوکی جارہے ہیں اور لنرنیدر مودی کی باتوں باتوں ہاتھوں
ہاتھوں پیروں پیروں خوب صبح دوپہر شام چھتروں کی دو ا کی Doze دے کر مودی ی
کے خفیہ پوشیدہ جنگی امراض کا علاج کرنے کی کوشش میں لگے ہوئے ہیں لیکن
میرا ذاتی خیال ہے کہ مودی جی کے پوشیدہ جنگی امراض کا علاج صرف وزیراعظم
پاکستان ڈاکٹر عمران خان کے پاس ہے۔
OIC کی بھارت کے خلاف قرارداد عالمی سطح پر بہت اہمیت کی حامل ہے اور
پاکستان کی بڑی کامیابی ہے یہ صرف میں نہیں عالمی میڈیا سربراہان تجزیہ کار
بچہ بچہ کی زبان پر ہے۔
جنگوں پر خاص نظر رکھنے والے معمولی طالب علم لکھا ری عامر رضا گجر نے کہا
ہے کہ پاکستان نے لڑائی کے میدان Battle Ground سے لے کر سفارتی سطح
Diplomacy ہر جگہ بھارت کو عمران خان کی کپتانی چاروں شانے چت ہرا دیا ہے
اب OIC میں بھارت کے خلاف قرار داد کے بعد عمران خان نے لوہے کے بلے سے
بھارت کی ہار کے تابوت میں آخری کیل ٹھونک دیا ہے اور اس تابوت کے اندر
نرنیدرمودی کی سیاسی زندگی کا بے جان جسم Dead Body پڑی ہے جسے اب مودی جی
کے اپنے کارکنان اور عوام الیکشن والے دن دفنانے یا جلانے کا ادارہ پختہ
کرچکے ہیں ۔
وہ کہاوت آپ نے میرے پیارے پیارے قارئین ضرور سنی یا پڑھی ہوگی
دکھائی سجی تے ماری کھبی
100 فیصد ایسا ہی ہوا ہے OIC میں بھارت کے ساتھ مذمتی قرار داد بھارت کے
خلاف درحقیقت مودی بھارتی حکومت میڈیا کے منہ ذور دار تھپڑ اور ایک اور
کالی لعنت ہے جس پر بھارت اور مودی جی منہ کو سہلا رہے ہیں اور اپنے منہ پر
لگنے والے تھپڑ اور لعنت کے نشان مٹانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
یہ کیا ہوگیا راما رے
یہ کیا ہو گیا بھایا رے
بھارت نے کشمیر میں ظلم و ستم کی اتنی انتہا کر دی تھی کہ شور شرابے رولے
گولے کی وجہ سے 50سال سے گھوڑے کھوتے بیچ کر گہری نیند میں خواب خرگوش کے
مزے لیتی OIC بھی ہڑبڑا کر اٹھ بیٹھی اور کچھ کر گزرنے کے موڈ میں کھڑی
ہوگئی۔
اس قرارداد میں خود کو سعودی عرب میں پاکستان کا سفیر کہنے اور سمجھنے والے
محمد بن سلیمان کا مرکزی کردار ہے اس لئے میں ان کو خراج تحسین پیش کرتا
ہوں اس قرار داد کے بعد محمد بن سلیمان نے پاکستان کا سفیر ہونے کا عظیم
عملی مثال بھی پیش کر دی وہ بھی پاکستان کی غیر موجودگی میں پیٹھ کے پیچھے
سے عزت وہ جو پیٹھ پیچھے بھی کیا جائے سامنے تو سب کرتے ہیں بھارت OIC کے
اس اقدام سے واضح ہوگیا کہ تمام ممبر ممالک پاکستان کے ساتھ سہسیہ پلائی
دیوار کی طرح کھڑے ہیں اور بھارت کی OIC کے آگے اوقات بھی ساری دنیا کے
سامنے آشکار ہوچکی ہے یہ الگ بات ہے کہ بھارتی حکومت میڈیا عوام خوش فہمیوں
میں جینے کی عادی ہے اس لئے اعزازی مہمان مدعو کرنے پر اپنی سفارتی کامیابی
قرار دے رہی تھی اس سے ثابت ہوا کہ بھارتی حکومت اور عوام میڈیا صحافی
اینکرز اور اینکرنیاں احمعتوں کی جنت میں خوش و خرم ہنسی خوشی زندگی گزار
رہے ہیں لیکن ایسا کرنے والے خود اپنا نقصان کرتے ہیں کسی اور کا نہیں اس
لئے مودی بھارتی حکومت میڈیا اپنی احمعتوں کی جنت میں اپنے جھوٹ اور سفید
کووں کے ساتھ خوش خرم ہنسی خوشی زندگی گزاریں لیکن سچ حقیقت اصلی کہانی
پتھر پر لیکر وہ ہے جو OIC نے بھارت کے خلاف مذمتی قرار داد پر لگائی ہے
پیش کی ہے اور جو اس مذمتی قرار داد میں OIC نے بھارت کے بارے کہا ہے وہ آج
آپ ساری دنیا عالمی میڈیا تجزیہ کار عالمی رہمنا بچہ بچہ عام آدمی کہہ رہا
ہے حتی کہ اب تو تعصب کے مرض کا شکار بھارتی میڈیا اینکرز اور اینکرنیاں
بھی یہ کہنے پر مجبور ہو چکے ہیں کہ ہاں بھارت مجرم ہے بھارت ایک دہشت گرد
ریاست ہے جی ہاں OIC نے بھارت کے کشمیر میں ظلم و ستم کے خلاف جو قرار داد
پیش کی ساری دنیا مان چکی ہے کہ وہ قرارداد پتھر پر لکیر ہے اور جیسے جیسے
وقت گزرے گا اس مذمتی قرارداد کے فائدے اثرات ظاہر ہوتے جائیں گے کشمیر کی
سیاہ رات کے خاتمے اور آزادی کا سورج طلوع ہونے کا وقت ہو چکا مودی بھارتی
حکومت اور میڈیا تھوڑا سا بس ٹھورا انتظار کشمیر کا کپ بھی عمران خان بھارت
کو ہرا کر ضرور جیتے گا ۔ انشاء اﷲ
|