دھندلی حقیقت․․․!!

بہت سے لوگ سوچ سوچ کر پریشان اور وجہ ڈھونڈ رہے ہیں کہ عثمان بزدارکو وزیر اعلیٰ پنجاب کا منصب کیوں سونپا گیا ہے؟اس سوال کے جواب میں کوئی مشکل بات نہیں ہے ،نہ تو یہ پارٹی میں بڑے رہنماؤں کا شاخسانہ ہے اور نہ ہی کسی کی سفارش ہے ،بس کٹھ پتلی نے کٹھ پتلی لگا دیا ہے ،بعض اوقات سامنے دکھائی دینے والے منظر میں ایسا جال بنا جاتا ہے اور جگمگ جگمگ کر دیا جاتا ہے کہ پس منظر کی حقیقت دھندلی ہو جاتی ہے۔عثمان بزدار میں کوئی ایسی خصوصیت نہیں جس کی وجہ سے 12کروڑ عوام کی فلاح و بہبود اور تحفظ کا کام ان کو سونپ دیا جاتا۔تبدیلی آئی ،عثمان بزدار جو پہلی بار پنجاب اسمبلی کے ممبر بنے اور ساتھ ہی اعلیٰ عہدہ مل گیا۔ اس اعلیٰ انتخاب پر ہر ایک نے عمران خان کو تنقید کا نشانہ بنایابلکہ عثمان بزدار خود حیران و پریشان رہ گئے ،لیکن عمران خان گاہے بگاہے اپنے نام نہاد ’’وسیم اکرم‘‘کی تعریفوں کے پُل باندھتے ہوئے نہیں تھکتے ۔عثمان بزدار پر ایسا الجھایا کہ عوام کی صوبے کے مسائل پر سے توجہ ختم کر کے رکھ دی ۔ملک کے دوسرے صوبوں کا کیا حال ہے ،کسی کو کوئی خبر نہیں ۔میاں نواز شریف کی بیماری پر سیاست ،کبھی جھوٹی خبروں کی تشہیر کر کے عوام کو گمراہ کرنے کی سازش کی جا رہی ہے ۔ماضی میں بھی سوشل میڈیا استعمال کرنا پی ٹی آئی کا وطیرہ رہا ہے ، جس سے عوام میں نفرت کا بیج بویا گیا،انتشار پھیلانے کے نت نئے انداز اپنائے گئے ۔حکومت میں آنے کے بعد کچھ عرصہ سلسلہ تھم گیا تھا ،مگر اب گزشتہ ماہ سے پی ٹی آئی کا نہ صرف سوشل میڈیا بلکہ پرنٹ اور الیکڑانک میڈیا بھی غلط خبروں کی تشہیر کر کے حکومت کی کارکردگی سے عوام و خواص کی توجہ ہٹانے کی کوششوں میں لگا ہے ۔اس کی بیسیوں مثالیں دی جا سکتی ہیں ، جیسے مریم نواز کا امریکیوں کو خط لکھنے کی خبر سوشل میڈیا پر نمبر ایک پر رہی ۔مسلم لیگ (ن) کے جعلی لیٹر پیڈ پر خط کی تحریر اور مریم نواز کے دستخط تک دکھائے گئے ، الیکٹرانک میڈیا پر بھی ذمہ دار عہدیداروں نے اس پر بھر پور گفتگو کی ،بعد میں یہ غلط ثابت ہوا۔اس دوران ہر کسی کی توجہ اس جانب رہی کہ میاں محمد نواز شریف امریکیوں سے اپنی رہائی کے لئے مدد مانگ رہے ہیں ۔یہ عوام کو بیوقوف بنانے کے ہتھ کنڈے استعمال ہو رہے ہیں ۔عافیہ صدیقی کے بارے میں میڈیا پر خبر کہ امریکہ انہیں پاکستان کو واپس کر رہا ہے ۔سب فراڈ ہے ،اس خبر کو لے کر عمران خان کے لئے تعریفوں کے انبار لگا دیے گئے ہیں ،مگر حقیقت کچھ نہیں،ابھی عافیہ صدیقی کی امریکہ سے رہائی کا دور دور تک کوئی عندیہ نہیں ملا ہے ۔

حقائق یہ ہیں کہ اپنی ناکامی اور نا اہلی سے پردہ پوشی کی بھونڈی ترکیب کی جا رہی ہے۔کٹھ پتلی لانے والوں نے ایسا کھیل رچایا ہے کہ عوام ششدر ہو چکے ہیں ،کہ ان کے ساتھ اتنا بڑا دھوکا بھی ہو سکتا ہے ،کسی بات کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے نظر آتی مکھی کو نگلنے کا نتجہ یہی نکلنا تھا ۔آج اختر مینگل کہاں ہیں ،جن کے ساتھ وعدے کئے گئے تھے ،’’مسنگ پرسنز‘‘کا کوئی حل نکلا․․․؟عمران خان کا بلوچستان کے حق تلفی پر دلی دکھ کا اظہار کہاں گیا․․․معدنی ذخائر کے حصے ملے․․․چھ فیصد کوٹے کی باتیں․․․افغانی مہاجرین کی واپسی․․․کچھ بھی تو نہیں ہوا ،بلوچستان کی عوام سے ایک اور بڑا دھوکا کیا گیا ،آج بلوچستان حکومت سٹیٹ بینک سے اوور ڈرافٹ پر چل رہی ہے ۔

جنوبی پنجاب کو تین ماہ میں علیحدہ صوبہ بنانے کی باتیں ہوا میں اڑ چکی ہیں ۔خیبر پختونخواہ کی حالت دیکھ لیں ،پختون کسی بھی حکومت کو ایک بار آزماتے تھے ، انہوں نے اس روایت کو بدلا اور سب سے بڑا دھوکا کھایا۔تمام ترقیاتی منصوبے پیہ جام ہو چکے ہیں ،بی آر ٹی منصوبہ حکومتی نا اہلی کا جاگتا ثبوت ہے ۔بلین ٹری سونامی کرپشن کی ایک بڑی داستان ہے ،پولیس کی اصلاحات کے بڑے دعوے کرنے والوں کے انکشافات زبان عام ہو رہے ہیں ۔کرپشن کے معاملات سنگین ہوتے جا رہے ہیں ۔مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کی قیادت کی کرپشن کی تشہیر کرنے میں ایڑی چوٹی کا زور لگا دیا جاتا ہے ،مگر اپنے گریبان میں نہیں جھانکا جا رہا۔جرائم بڑھ گئے ہیں ،بیروزگاری نے نوجوانوں کو خودکشیاں کرنے پر مجبور کر دیا ہے ،مہنگائی نے عوام کی چیخیں نکلوا دی ہیں ۔بجلی ،گیس اور پیٹرولیم مصنوعات کی ہوش ربا قیمتوں نے عوام کو دن میں تارے دکھا دیئے ہیں ۔

عوام کو اس بات سے کوئی غرض نہیں کہ کیا ملک میں ایسا ماحول پہلے نہیں تھا․․․؟انہیں نتیجے سے سروکار ہے ،عوام کوئی سنجیدہ لائحہ عمل چاہتے ہیں ،لیکن اس کے لئے تفکر کی ضرورت ہے ،مگر موجودہ حکمرانوں سے تدبر اور تفکر کی امید نہیں ،یہاں اپنی غلطیوں کو دوسروں کے کاندھوں پر ڈالنے اور الزام تراشی کی پالیسی کے سوا کچھ نہیں ہے ۔ پورے ملک میں ہر بچہ جانتا ہے کہ یہ حکومت کیسے اقتدار میں آئی ہے ․․اس حکمرانوں کے پیچھے کن کا ہاتھ ہے ․․․جمہوریت پسند لوگ چاہتے تھے کہ جمہوریت پنپے ،سول سپریمیسی ہو،مگر عوام کی بالادستی کی خواہش ختم ہو کر رہ گئی ہے ،عوام کے مینڈیٹ کو مذاق بنا کر رکھ دیا گیا ہے،آج جمہوریت کے پس پردہ آمریت عوام پرقہقہے لگا رہی ہے ۔اپنے آپ کو جمہوری اور سیاست دان کہتے ہوئے شرم نہیں آتی ،جن کے دل نفرت اور کدورت سے اتنے بھرے پڑے ہیں کہ ایک دوسرے سے سلام بھی نہیں لے سکتے ۔

عوام اس نام نہاد جمہوریت سے باز آ چکے ہیں ،انہیں معلوم ہو چکا ہے کہ یہ جمہوریت کے نام پر آمریت مسلط ہے ،سیاسی جماعتوں پر انتقامی کارروائیاں ہو رہی ہیں ، اظہار رائے پابند سلاسل ہے ،اپنی مرضی سے حالات بنائے جا رہے ہیں ، اس میں جھوٹ کی آمیزش بہت زیادہ ہے ۔ملک و قوم کی ترقی و خوشحالی کے دعوے کرنے والوں نے اقتدار کی ہوس میں اپنا ایمان اور عوام کا اعتماد فروخت کر ڈالا ہے ۔کرپشن کو ختم کرنے والے خود کرپشن میں پوری طرح دھنسے جا رہے ہیں ۔احتساب کا شور غل ہوا ہو رہا ہے ۔کرپشن اور احتساب کی باتیں سب اقتدار میں آنے کی ’’بڑھکیں ‘‘تھیں ،جھوٹ پر مبنی اقتدار تو حاصل کر لیا ،مگر بہت جلد اس شنکنجے میں آئیں گے ،جہاں سے مفر ممکن نہ ہو گا۔

Irfan Mustafa Sehrai
About the Author: Irfan Mustafa Sehrai Read More Articles by Irfan Mustafa Sehrai: 153 Articles with 94245 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.