شاہینوں کی للکار نے چیلوں کو گھونسلہ بند کر دیا،انسانیت
نے پر پھیلائے توحیوانیت دُبک کر رہ گئی ۔پاک فضائیہ کے شاہین جے ایف تھنڈر
17کی گھن گرج نے اسلام آباد کی فضاﺅں کو گرما دیا،زمین پر ہر نگاہ بالواسطہ
یا بلاواسطہ اسی طرف مرکوز ہے ،ہر کان اسی کا ذکر سُن رہے ہیں اور ہر زبان
پر اسی کے چرچے ہیں،کیا ملکی اور کیا غیر ملکی ، کیا دوست اور کیا دشمن حتی
کہ منافقین بھی حیرت زدہ تھے کہ یہ ا ُسی ملک کا تیارکردہ شاہکار ہے جو
دفاعی صلاحیتوں کے حصول کے لیے اغیار کا غلام تھا ؟کیا یہ اُسی کی للکار ہے
جو دودہائیوںسے دہشت گردی کی مسلط کردہ جنگ میں وحشت و بربریت کا شکار تھا
؟کیا یہ اُسی قوم کی پکار ہے جو مذہبی فرقہ واریت ،صوبائیت اور لسانیت جیسی
لعنت زدہ تقسیم میں بانٹ دی گئی تھی ؟مکار دشمن حیرت زدہ ہے کہ خزانوں کے
خزانے خالی کر لیے ،سازشوں کے انبار لگا ڈالے ،منافقت کی حدوں کو چھوتی
عالمی گروہ بندی بھی کر کے دیکھ لی لیکن اس قوم کے جذبہ حب الوطنی ماند
نہیں پڑ سکی بلکہ ہر نئے چیلنج میں پہلے سے زیادہ مظبوط ، مستحکم اور زیادہ
عزم کے ساتھ ابھری ۔
دنیا حیران زدہ ہے اور اسے حیران ہونا بھی چاہیے کیونکہ تخلیق پاکستان سے
لیکر آج تک وہ کونسی دہائی ہے جس میں وطن عزیز کسی نہ کسی چیلنج سے نبر د
آزما نہیں رہا ،نومولوداسلامی ریاست کی شہ رگ کشمیر پر مشرکوں کا حملہ
ہویامہاجروں کی مہمان نوازی،سرحدی سلامتی پر حملہ ہویاسپر طاقتوں کی ڈرٹی
گیمز،انتہاپسندی کی خوفناک لہریں ہوں یا شیطانی طاقتوں کی سپانسرڈدہشت گردی
کا عفریت ،معاشی عدم استحکام ہو یا اخلاقی قدروں پر حملہ ،پاکستان نے ہر
محاذ پر ملی یکجہتی کا مظاہرہ کرتے ہوئے بڑے سے بڑے چیلنجز کو قبول کیا اور
اللہ کے فضل وکرم سے سرخرو ہوا۔یوم پاکستان کے موقع پر اسلام آباد کی فضاﺅں
میں جے ایف تھنڈر 17کی گرج سے ایسا محسوس ہورہا تھا جیسے دو دہائیوںکے طویل
اعصاب شکن مقابلے کے بعد تن تنہا لڑنے والاشاہین چیلوں کو للکار رہا ہوکہ
دم ہے تو سامنے آﺅ۔یوم پاکستان کے موقع پر پاک فضائیہ کابھارت کو یہی پیغام
تھا
باطل سے دبنے والے اے آسماں نہیں ہم
سو بار کر چکا ہے تو امتحاں ہمارا
باطل نے ہمیں دبانے کے لیے کیا کیا حربے نہ استعمال کیے ،اکتوبر1990میں
امریکی سینیٹر لیری پریسلر کی مجوزہ پریسلر ترمیم کی آڑ میں پاکستان پر
معاشی و دفاعی سازوسامان کی فروخت پر پابندیاں عائد کردی گئیں۔پریسلر ترمیم
کی پابندیوں کا جواز یہ بنایا گیا کہ امریکہ پاکستان کے ایٹمی پروگرام کو
دنیا کے لیے محفوظ نہیں سمجھتالہٰذا پاکستان کی فوجی امداد بند کر دی گئی ۔پابندیاں
لگیں تو پاک فضائیہ کا سخت وقت شروع ہو گیا۔ پاکستان طیارہ سازی کی صنعت سے
محروم تھی۔دفاعی ضروریات کی تکمیل کے لیے امریکہ پر بہت زیادہ انحصار کرتے
تھے۔ حالت یہ ہو گئی کہ ایف 16 اڑانا مشکل ہو گیا۔ پائلٹس کو ہر دم تیار
رہنے کے لیے ماہانہ کچھ فلائنگ آورز درکار ہوتے ہیں، نوبت یہاں تک پہنچ گئی
کہ ہمارے پائلٹ تربیتی اڑان بھرنے سے بھی قاصر ہو گئے ۔یہ وہ وقت تھا جب
پاکستان کے بیشترلڑاکا طیارے اپنی معیاد کو پہنچ چکے تھے ۔پریسلر ترمیم کی
وجہ سے پاکستان نئے طیارے نہیں خرید سکتا تھا ۔یہ ترمیم پاکستان کی سلامتی
کے خلاف ایک سازش اور بھارت کوپاکستان کے خلاف کھلی جارحیت کرنے کا موقع
فراہم کرنے کے مترادف تھی اور یہی وہ وقت تھا کہ پاکستان نے دفاعی
سازوسامان کی تیاری میں خود انحصاری حاصل کرنے کے بارے میں سنجیدگی سے توجہ
دینا شروع کی ۔یہ وہ وقت تھا جب ہم نے سوچا کہ اگر کبھی بھارت سے جنگ چھڑ
گئی تو ہم کہاں کھڑے ہوں گے؟اس ضمن میں چین سے رابطہ کیا اور ہمیشہ کی طرح
اس قابل اعتماد دوست نے پاکستان کے ساتھ ہر طرح کا تعاون کرنے کی یقین
دہانی کروا دی ۔جذبہ حب الوطنی سے سرشار پاکستانی سائنسدانوں اور ایر و
ناٹیکل انجینئر نے محض تین سال کی قلیل مدت میں وہ شاہکار کھڑا کر دیا جس
نے اپنی صلاحیتوں کا لوہا خود اپنی کارکردگی سے منوایا ۔دفاعی ماہرین کے
مطابق ایسے جدید لڑاکا طیاروں کا ڈیزائن کی تیاری میں ہی کم از کم 10سال سے
زائد کا عرصہ درکار ہوتا ہے لیکن پاکستان نے محض تین سال کی مدت میں جے ایف
تھنڈر 17تیار کر کے دنیا کو حیران کر دیا ۔مغرب اور امریکہ نے بہت کوششیں
کیں کہ کسی طرح اس طیارے کی خاصیتوں کو دنیا سے چھپایا جا سکے اور پاکستان
کو ایسا موقع نہیں مل رہا تھا جہاں اپنے اس شاہکار کی خصوصیات کو دنیا کے
سامنے بے نقاب کیا جا سکے لیکن قدرت کو کچھ اور ہی منظور تھا ۔27فروری کی
صبح بھارتی طیاروں نے پاکستان کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کر ڈالی ،بس یہی
وہ موقع تھا جس کااقبال کے شاہینوں کو انتظار تھا ۔ صدیقی اور علی نے ان
شاہکاروںمیں سوار ہو کر اُڑان بھر ی اور لمحوںمیں برسوں کے تکبر کو خاک برد
کر دیا۔جے ایف تھنڈر 17کے پراجیکٹ ڈائریکٹرائیر وائس مارشل (ر) شاہد لطیف
کے لبوں پر فاتحانہ مسکراہٹ ابھری بالکل ایسی ہی جو اکھاڑے میں مدمقابل کو
دھول چٹانے والے پہلوان کے لبوںپر ہوتی ہے۔انہوں نے کہا
”میں نے اپنے بے بی (جے ایف تھنڈر17)کو دشمن کا لحاظ کرنا سکھایا ہی نہیں،
اسے ایسے گر سکھائے ہیں کہ سامنے آنے والے کو کاک پٹ میں ہی لگ پتہ جائے کہ
سامنا کس سے ہوا ہے۔“ ائیر وائس مارشل (ر) شاہد لطیف کے ”بے بی“ نے پڑوس کے
بزرگ مگ 21 کا ذرا بھی لحاظ نہ کیا۔ائیر وائس مارشل (ر)شاہد لطیف وہ پہلے
پاکستانی فائٹر پائلٹ ہیں جو امریکی ایف سولہ طیارہ اڑا کر پاکستان لائے۔
وہ بتاتے ہیں کہ ہم چھ پائلٹ ایف سولہ کی پرواز کی تربیت لینے کے لیے
امریکہ گئے تھے، یہ تربیتی کورس ایک سال کا تھا، لیکن ہم نے 5 ماہ میں ہی
مکمل کر لیا اور مہارت حاصل کرکے امریکیوں کو حیران کر دیا۔
اک ابر نو بہار فضاﺅںپہ چھا گیا
اقبال اس چمن کی رگوں میں سما گیا
بلاشبہ پاکستان کی مشکل سے مشکل ترین گھڑیوں میں اللہ کی رحمت اور نصرت
شامل حال رہی ورنہ نائن الیون کے بعد عالمی سامراج نے کمزور ممالک میں
خونریزی کا جو بازار گرم کیا اس میں کتنے ہی ملک تباہی و بربادی کی داستان
بن کر رہ گئے لیکن سبز ہلالی پرچم لہراتا رہا۔آج پاکستان دفاعی پیداوار میں
بہت حد تک خود کفیل ہو چکا ہے اور یہی وہ پیغام تھا جو یوم پاکستان کے موقع
پر بھارت سمیت دیگردشمنوں کو دیا گیا کہ اقبال کے شاہین تاقابل تسخیر ہو
چکے ہیں۔
وہ دلفریب خوردہ کہ پلا ہو کرگسوں میں
اسے کیا خبر کہ کیا ہے راہ و رسم شاہبازی
|