وائس پاکستان کے قارئین کے لئے یہ تحریر پیش کی جا رہی ہے
تاکہ اس مرض کے حوالے سے وہ کچھ اہم باتیں جان سکیں۔تپ دق یا ٹی بی
(Tuberculosis) کو ہم ایک قدیم اور متعدی مرض کہہ سکتے ہیں جو کہ ایک سخت
جان اور مہلک جرثومے’’ مائیکو بیکیڑیم ٹیوبرکلوزز‘‘ کی بدولت ہوتا ہے۔یہ
جرثومہ جسم کے کسی بھی حصہ پر حملہ آور ہوسکتا ہے اور اُسے متاثرکر سکتا ہے۔
لیکن دیکھنے میں آیا ہے کہ یہ تقریباََ80فی صد پھیپڑوں حملہ آور ہو جاتا
ہے۔2017میں ایک تحقیق کے مطابق جو کہ عالمی ادارہ صحت کی جانب سے ہوئی یہ
آشکار ہوا کہ دنیا بھر کے تقریباََ ایک کروڑ سے زائد اس بیماری میں مبتلا
ہوئے او رلگ بھگ سولہ لاکھ انسان اس کی بدولت جان کی بازی ہار گئے۔جیسا کہ
بیان ہوا ہے کہ ایک تحقیق اس حوالے سے ہوئی ہے جس میں یہ بھی انکشاف ہوا ہے
کہ دنیا بھر کی ایک تہائی آبادی ایسی ہے جن کے پھیپڑوں میں ٹی بی کا جرثومہ
پایا جاتا ہے مگر وہ اس قدر نقصان دہ نہیں ہے کیونکہ یہ تب ہی کچھ کرتا ہے
جب انسان کی قوت مدافعت کمزور پڑجاتی ہے بصورت دیگر وہ انسان کے لئے مضرر
نہیں ہوتا ہے۔انسان کے اندر قوت مدافعت کے کم ہونے کی بہت سی وجوہات ہو
سکتی ہیں۔لیکن اس حوالے سے کچھ ماہرین ان اشیاء کو اس کا اہم کردارسمجھتے
ہیں جیساکہ تمباکو نوشی، نشہ، زیادبیطس،ایڈز ،آلودگی ، غذائی قلت اورتنگ
رہائش وغیرہ ۔
تپ دق یا ٹی بی (Tuberculosis) کو ہم موروثی مرض نہیں کہہ سکتے ہیں کیونکہ
اس کے جراثیم ہوا کے ذریعے پھیلتے ہیں اور وہی اسکے پھیلاؤ میں اہم کردار
ادا کرتے ہیں ۔مثال کے طور پر اگر اس مرض کا شکار فرد کھانستا ، چھینکتا یا
تھوکتا ہے تو یہ کسی بھی فرد کے لئے موجب مرض بن سکتا ہے کہ اس کے جراثیم
ہوا کے ذریعے پھیل کر دوسرے فرد کے اندر منتقل ہو سکتے ہیں۔اس مرض کی تشخیص
کے لئے بلغم کا ٹیسٹ کرایا جاتاہے۔ جس کے بعد متواتر چھے ماہ تک بلاناغہ
ادویات کا استعمال کرنا ضروری ہوتا ہے کیونکہ اگرایسا نہ کیا جائے تو پھر
ٹی بی کا مریض سالانہ لگ بھگ دس سے پندرہ صحت مند افرادکو لازماََ جراثیم
کے ذریعے اس مرض کے پھیلاؤ کا سبب بن سکتا ہے۔اس لئے ضروری ہے کہ مریض کے
بلغم کو تلف کر دیا جائے تاکہ یہ مزید کسی بھی شخص کے لئے نقصان دہ نہ بن
سکے۔لیکن یہ بات سمجھنے کی ہے کہ اگر کسی بھی مریض کا علاج شروع ہو جاتا ہے
تو پھر اُس کے ساتھ اُٹھنے بیٹھنے میں کوئی ہرج نہیں ہے اور نہ ہی اس میں
کوئی خطرے کی بات ہے کہ وہ کسی بھی فرد کے لئے اس بیماری میں مبتلا ہونے کی
وجہ بن سکتا ہے۔
اگر آپ کو لگتا ہے کہ درج ذیل علامات میں سے کوئی بھی آپ کے اندر یا کسی
بھی قریبی فرد میں ظاہر ہو رہی ہیں تو فوری سے قریبی سرکاری ہسپتال یا مرکز
صحت سے رابطہ کرکے علاج شروع کروائیں ۔
ٹی بی کی علامات:
ہلکے درجے کا بخار،
سینے میں درد
،دو ہفتے سے مسلسل کھانسی کا ہونا،
معمولی کام کاج کے بعد تھکاوٹ،
وزن میں بتدریج کمی کا ہونا،
کھانسی میں خون کا آنا،
بھوک کا نہ لگنا،
رات کو پسینہ کاآنا
قارئین !اس حوالے سے گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے کہ اگرآپ اس مرض کا شکار ہو
گئے ہیں تو آپ کی زندگی کسی خطرے کا شکار ہے ۔یہ بیماری 100فی صد قابل علاج
ہے ۔لیکن اس کے لئے ضروری ہے کہ آپ ڈاکٹر کی ہدایات پر من وعن عمل کریں اور
اپنی ادویات کو چھ ماہ سے کم ہرگز استعمال نہ کریں تاکہ یہ مرض جڑ سے ختم
ہو سکے۔یہ بات بھی یاد رکھنے کی ہے کہ اس کی ادویات تمام تر مفت فراہم کی
جاتی ہیں۔ لہذا اس کے علاج کے شروع کرنے اور بعدازں دوران علاج ہستی ہرگز
نہ کریں تاکہ تندرستی کی جانب بڑھ سکیں۔متواتر چھ ماہ ادویات کا استعمال
اور ڈاکٹر سے معائنہ کرائیں تاکہ آپ کو اس حوالے سے معلومات ملتی رہیں کہ
آپ کس قدر بہتر ہو چکے ہیں۔لیکن یہ بات یہ یاد رکھنے کی ہے کہ دوران علاج
آپ کو اگر افاقہ ہوتا ہے تو بھی چھ ماہ سے قبل ادویات کا استعمال بند مت
کریں کیونکہ اس صورت میں یہ مرض بڑھ سکتا ہے اور پھر اُس میں ادویات کا اثر
بھی کم ہوتا ہے جو کہ زندگی کے لئے خطرے کا سبب بن سکتا ہے کہ عام تپ دق یا
یا ٹی بی (Tuberculosis) بڑھ کر مزاحتمی ٹی بی کی صورت اختیار کرلیتا ہے جو
کہ پھر مہنگاعلاج کی طرف لے جاتا ہے اگرچہ پنجاب ٹی بی کنٹرول پروگرام کے
ذریعے سے چھ لاکھ روپے سے زائد کا علاج مفت ہوتا ہے مگر عقلمندی یہی ہے کہ
آپ اس کو احتیاط اور سمجھداری سے قابوکرلیں۔بچوں میں ٹی بی کی تشخیص
اورعلاج بڑوں کی بانسبت مشکل کام ہے ۔اس کے لئے والدین کو اپنے بچوں کو ٹی
بی سے بچاؤ کے لئے بی۔سی۔جی کاٹیکہ پیدائش کے فوری بعد ضرور شیڈول کے مطابق
لگوائیں تاکہ مرض سے بچاؤ ممکن رہے۔
احتیاطی تدابیر! متوان اور صحت بخش خوراک کھائیں۔نشہ آور اشیاء سے دور رہیں
اور تمباکو نوشی سے بھی گریز کریں۔جگہ جگہ پر آپ تھوکیں بھی مت۔گھر کی
کھڑکیاں اور روشن دان بھی کھلے رکھیں۔کھانستے وقت منہ کو کپڑے یا ہاتھ سے
ڈھانپ لیں۔کوشش کریں کہ اپنی زندگی کو اسلامی اصولوں کے مطابق گزاریں تاکہ
آپ پرسکون اور خوشگوار زندگی بسر کر سکیں۔ہرسال جولائی کی 24کوتپ دق یا ٹی
بی (Tuberculosis) کے حوالے سے عالمی دن بھی منایا جاتا ہے جس میں اس مرض
کے حوالے سے آگاہی فراہم کی جاتی ہے۔یہ بات بھی قابل غور ہے کہ بانی
پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح بھی اس مرض کا شکار تھے اور انہوں نے اپنے
دشمنوں سے یہ بات چھپائی ہوئی تھی جس کی بھنگ ذرا بھی اُن کو پڑجاتی تو
قیام پاکستان ناممکن ہو سکتا تھا مگر اُنہوں نے مضبوظ قوت ارادی کی بدولت
اس مرض پر قابو پائے رکھا جو کہ تمام مریضوں کے لئے حوصلہ کن بات ہے کہ ہے
جب آپ زندگی جینا چاہتے خوشگوار تو بہت کچھ برداشت کر کے کرتے ہیں تب ہی
خواب بھی پورے ہوتے ہیں لہذااس ٹی بی کی بیماری کو معمولی نہ سمجھیں اور
مثبت سوچ کے ساتھ علاج کر وا کر خوشی سے جی لیں مگر کوتاہی ناقابل قبول ہے
اس لئے اس بات کو یاد رکھتے ہوئے علاج مقررہ مدت تک کروائیں۔ |