کیامعرکہ پاک وہندمحض دوقوموں کاتصادم ہے؟یہ توبت فروشوں
اوربت شکنوں کے درمیان ایک جاری کشمکش ہے جوہمارے آقا نبی کریم ۖ نے شروع
کی تھی ۔ یہ نظریاتی لڑائی ہے ،کفرکی یلغارہے جس کاہمیں ہردم مقابلہ کرنے
کاحکم ہے اورہماری بقابھی اسی میں ہے بلکہ یہ امتحان تو ہماری عقبیٰ و آخرت
کی نجات کاوسیلہ بنے گاتاہم اس مرحلہ میں دوستوں اور دشمنوں کی پہچان ہوتی
ہے،دلوں میں سجائے بت اورایمانی جذبے ابھرکر سامنے آتے ہیں اورنقابوں
کوتارتارکردیتے ہیں۔کلمہ گوکوایک صف میں کھڑا دیکھ کر کفر تلملاجاتاہے
اورمنافق مسکراتاہے۔اب پھر ایمانی للکارہے اورکفر کی جھنکار ہے۔پاکستان
نظریہ اسلام کی بنیادپرمعرضِ وجودمیں آیا،یہ کسی فتح کے نتیجے میں مسلمان
ریاست نہیں بنا۔اب اس نظریاتی ریاست پربت فروشوں بلکہ بت پرستوں کی یلغارہے
اورمکارمودی کاموذی سانپ پھنکاررہاہے اورگجرات کے مسلمانوں کے بے رحمانہ
خون بہانے والے اس سانپ کاپھن کچلنے کاوقت آن پہنچاہے۔
مودی مکاری کاوہ استعارہ ہے جومسلمانوں کے کشت وخون کونہ صرف اپنے اقتدارکے
دوام کیلئے جائزسمجھتاہے بلکہ اب وہ اپنااگلاانتخاب ارض وطن پربزدلانہ حملے
کی سازشوں کی بناپرجیتنا چاہتاہے لیکن اسے بری طرح منہ کی کھانی پڑی
اوراپنے حالیہ اقدامات کے مقابلے میں بری طرح ہزیمت اٹھاناپڑی۔اقتدارکی
بھوک اس کوخاکروبوں کے پاؤں دھلارہی ہے اوروہ پاکستان کے محاذ کوگرم رکھ
کرکندن بننے کاخواب دیکھ رہاہے ۔ناحق کی پیداوارمودی اپنے اقتدارکیلئے اس
کوعین حق سمجھتاہے اورمسلمانوں کے خون سے رنگے ہوئے ہاتھوں
کولہرالہراکراپنے منہ سے جھاگ نکال رہاہے اوراس سلسلے میں وہ اپنے اس مکروہ
چہرے کواجاگرکرکے متعصب ہندوؤں کوپنی مددکیلئے پکاررہاہے مگرافسوس تواس بات
پرہے کہ 14فروری کو پلوامہ میں ہونے والے خودکش حملہ پربھارت نے جنگ کاراگ
چھیڑکراچانک رات کی تاریکی میں اپنے مربی اسرائیل اورامریکا کی مددسے بالا
کوٹ پاکستان کے ایک نواحی گاؤں کے ایک جنگل میں بمباری کرکے تین عدد درختوں
اورایک کوے کونقصان پہنچاکرپے لوڈ کرکے راہِ فرار اختیار کرکے فتح کے
شادیانے بجانے میں مصروف ہوگئے لیکن اگلی صبح کوہی پاکستان نے بھارت کایہ
ادھارچکاکربھارت اور اس کے مربیوں کے ساتھ ساتھ دنیا بھرکوحیران
کردیااورمودی کی مکاری خودان کے گلے میں پڑ گئی اورکودملک کی اپوزیشن مودی
کی خوب خبرلے رہی ہے اورعالمی میڈیامیں بھی مودی کی خوب جگ ہنسائی ہورہی ہے۔
لیکن بھارت کے اس مکارانہ کاروائی کے دوران ہماراپڑوسی ایران جواسلامی ملک
کہلاتاہے ،جو آیت اللہ خمینی کے انقلاب کے بعدمسلکی انقلاب کو برآمدکرنے کی
مارکیٹ کی تلاش میں شام،یمن وغیرہ میں برسرپیکارہے،اس کاایک روّیہ یہ بھی
سامنے آیاکہ وہ اس نازک مرحلے میں بت پرست ریاست بھارت کی زبان ہی نہیں بول
رہاہے بلکہ دامے درمے سخنے اس کی مدد بھی کررہاہے۔ بھارت کی تیوری چڑھتی ہے
توایران بھی اسی لہجہ میں بات کرنے لگتاہے،یہ کوئی محض اتفاق نہیں کہ بھارت
نے پاکستان کی سرحدوں پرفوج لگائی اور فضائیہ کوہائی الرٹ کیاتوایران نے
بھی پاکستان سے ملحق سرحدی علاقہ میں ایرانی فضائیہ کومتحرک کردیا۔ بھارت
نے دست اندازی کےالزامات لگائے توایران نے بھی تکلیف دہ بیان داغ دیاکہ وہ
بھی ایسی دست اندازیوں کاشکارہواہےاوراس کامحوردونوں پاکستان کوقرار دیتے
ہیں ۔
ایسامحسوس ہوتاہے بلکہ یہ حقیقت بھی ہے کہ بھارت کی ایماءپرایران،پاک فوج
کودوسری سرحدوں پرمصروف رکھناچاہتاہے تاکہ بھارت کوپاکستان کی سرحدوں
پرزیادہ مزاحمت کاسامنانہ ہ کرناپڑے۔اگریہی صورتحال رہی تو بھارت کے حملہ
کے دورانیہ میں ایرانی چھیڑچھاڑکے امکانات بڑھ چڑھ کررہیں گے۔1965ء
اور1971ء کی جنگ میں بھی پاکستان کے ایران کے ساتھ تجربات کہیں اچھے نہیں
رہے۔پاکستان نے ہمیشہ ایران کو برادر مسلم ملک کادرجہ دیا۔جب بھی ایران
پرکڑا وقت آیا،پاکستان نے ایران کے ساتھ اسلامی بھائی چارۂ کاروّیہ رکھا۔
سابق وفاقی وزیرداخلہ نصیراللہ بابر نے توایک انٹرویو میں انکشاف بھی
کیاتھاکہ جنرل ضیاء الحق کی شہادت کی ایک بڑی وجہ ایران کو امریکی اسٹنگر
میزائل کی فراہمی بھی تھی جوعارف حسینی کے ذریعے خفیہ طورپربھجوائے گئے تھے
اورجس سے ایران نے امریکاکاطیارہ مارگرایاتھااورجب امریکاکوعارف حسینی
اورضیاء الحق کی اس حرکت کاپتہ چلا توپہلے مرحلے میں عارف حسینی اوربعدازاں
جنرل ضیاء الحق کوان کے ساتھیوں سمیت شہیدکرادیاگیا۔پاکستان کے سربراہ کی
شہادت کی ایک اہم وجہ ایران سے اسلامی بھائی چارۂ ہی بنی ۔
پاکستان پرتویہ بھی الزام لگاکہ وہ ایران کے ایٹمی پروگرام میں مددکررہاہے
اوران ہی الزامات کی بدولت پاکستان کے ایٹمی پروگرام کے مایہ نازخالق ڈاکٹر
عبدالقدیر خان کونیوکلیرپروگرام سے ہٹایاگیا اورانہوں نے قیدوبندجیسی
انتہائی تکلیف دہ صورتحال کاسامناکرناپڑا۔یہ بھی کہاجارہا ہے کہ ایران کے
پاس جوسینٹری فیوج موجودہیں ،وہ پاکستان کے فراہم کردہ ہیں ۔ایک مرتبہ
ایران کی انقلابی حکومت کاتختہ الٹنے کے امریکی منصوبے کی بروقت اطلاع بھی
پاکستان کے جنرل حمیدگل نے فراہم کی جب وہ آئی ایس آئی کے سربراہ تھے ،جس
کی انہوں نے مجھ سے ایک ملاقات میں خودتصدیق بھی فرمائی اوریہی وجہ تھی کہ
ایران کے تمام حلقوں میں مرحوم جنرل حمیدگل کاحددرجہ احترام تھالیکن مرحوم
حمید گل زندگی کے آخری دنوں میں ایک انتہائی اہم مشن پرکام کررہے تھے لیکن
ایرانی روّیے نے ان کوبہت بددل کردیاتھاجس کاتذکرہ انہوں نے مجھ سے ایک
ملاقات میں بھی کیاتھا لیکن امت مسلمہ کے وسیع ترمفاد کیلئے اس کایہاں
تذکرہ مفیدنہیں تاہم افسوس اس بات کاہے کہ ایران کی طرف سے اسلامی اخوت
کاجواب موصول نہیں ہوا۔
یہ پاکستان کاتلخ تجربہ ہے کہ ایران نے پاکستان کے مقابلے میں بھارت
کاہمیشہ ساتھ دیا،وہ چاہ بہارکی صورت میں ہویاپھرکوئی اورمعاملہ،اس نے
مسلکی بغض میں بت پرستوں سے ہاتھ ملانے میں کوئی عارمحسوس نہیں کی اورامت
مسلمہ کوشرمندہ کیا۔پچھلے چندبرسوں سے ایران غیر معمولی طور پرمسلکی عصبیت
کاشکارہوگیاہے۔وہ غزوۂ ہندمیں بھی اگر بھارت کے ساتھ کھڑاہوا تواس کے
ایمان کی کھیتی ویران ہونے کے امکانات کورد نہیں کیا جاسکتا،شائدوہ روزِ
محشربھی بھارت کے پرچم تلے ہی کھڑا ہونا پسند کرے۔ذراسی دیرکیلئے وہ سوچ لے
کہ وہ کیاکر رہاہے اورکیا کرنے چلا ہے ۔ایک اسلامی ریاست کہلانے والے کی یہ
شان ہے جوایران اس وقت دکھارہاہے۔ اگر بھارت سے جنگ ہوئی توپاکستان فاتح
جنگ ہوگا ،اس فتح کی سند حضور اکرمۖ نے دی ہے۔بھارت کاساتھ دیکرایران روزِ
محشرحضورۖ کوکیامنہ دکھائے گا۔ہم نیک وبدایران کوبتائے جاتے ہیں۔
|