فریب کاری آخر کب تک؟

یوں لگتاہے میڈیا کے اس دیو کو بوتل میں بند کرلیا گیا ہے جس سے تاریخ کی دو طاقت ور ترین حکومتیں بے بس رہیں۔ ایک باوردی حکومت تھی اور دوجی نام نہاد جمہوریت کی چیمپئین۔دونوں کے لیے میڈیا سردرد بنارہا۔سب کے جھوٹ فاش کرتارہا۔سب کے ڈرامے عیاں ہوتے رہے۔گئے وقتوں میں ایسے ڈرامے او ر کہانیوں سے بھولی بھالی عوام کو بے وقوف بنایا جاتارہا تھا۔میڈیا اس با ر دیوا ر بن گیا۔سب کھچڑیاں نمایا ں ہوتی چلی گئیں۔تب حکومت مخالفیں کے لیے میڈیابڑا آسرا تھا۔حکومتیں خوفتاک پلاننگیں کرتیں میڈیا پرچہ آؤٹ کرکے مخالفین کو دے دیتا۔مخالفین ان دنوں بغیر تیاری کے پرچہ حل کرنے پر قادر تھے۔آپ اس سلسلے میں عدلیہ بحالی تحریک کی مثال لے لیں۔دونوں حکومتیں اس تحریک کے آگے ڈھیر ہوگئیں۔آخر کار وہی ہوکر رہا جو باوردی حکومت کبھی نہ چاہتی تھی۔جمہوریت کے نام پر لوٹ مار کی گرینڈ سیل لگانے والے بھی بالاخر گھٹنے ٹیکنے پرمجبور ہوئے۔تب وہی ہوا جو عوامی سوچ تھی۔آمریت کی دھکے شاہی فنا ہوئی۔ جمہوری کی منافقانہ خوش الحانیاں برباد ہوگئیں۔قوم دونوں سے بدظن تھی۔میڈیا نے عوامی نبض کو بخوبی سمجھاسچے جہاد میں بڑی جانفشانی دکھائی۔

حکومت نے شریف فیملی کے خلاف کرپشن کے نئے مقدمے دائر کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔پنجاب کے صوبائی وزیر میاں محمود الرشید نے کہا ہے کہ صوبائی اور وفاقی حکومت نے نئے کیسز کے لیے مواد تیا رکرلیا ہے۔شریف فیملی کے خلاف پہلے پرانے کیسز تھے اب نئے بنیں گے۔وزیر اعظم عمران خاں نے وزراء کو شریف فیملی کے خلاف کرپشن کے کی معلومات سے اگاہ کیا۔اور مذید کرپشن بے نقاب کرنے کا ٹاسک دیا ہے۔شریف فیملی کے خلاف کرپشن کے نئے مقدمے دائر کرنے کا فیصلہ اس بات کا ثبوت ہے کہ ریموٹ کنٹرول سیٹ اپ ابھی تک عقل کرنے کے موڈ میں نہیں ہے۔پچھلے آٹھ مہینوں سے حکومت اسی ایک فارمولے پر عمل کررہی ہے مگر کچھ نہیں نکل پایا الٹا جو تھوڑے بہت معاملات چل رہے تھے وہ بھی ٹھپ ہوچکے۔یہ فارمولہ کامیاب نہیں ہوپارہا۔اس کے باوجود اسے ترک نہیں کیاگیا۔اب نئے مقدمات بناکر اسی فارمولے پرڈٹے رہنے کا عندیہ دیا جارہاہے۔جانے تبدیلی سرکار کوئی نیا ویژن کیوں نہیں دے رہی۔کیوں ایک ہی نکتے پر اس کی ساری صلاحتیں مرکوز ہیں۔ کسی طرح نوازشریف ٹولے کو ہٹا کرخودآگے آنا ترجیح تھی۔خود کو ایماندا راور لائق بندے سمجھا جارہاتھا۔خیال تھا کہ مسائل کی جڑ یہ نوازشریف ٹولہ ہے۔وسائل پرسانپ بن کر بیٹھا یہ ٹولہ قوم کے حق پر ڈاکہ ماررہا ہے۔ جیسے ایماندار او رلائق لوگ آئے پیسوں کا ڈھیر لگ جائے گا۔جو پیسے روزانہ کی بنیاد پر لوٹے جارہے تھے۔بچنے شروع ہوجائیں گے۔ یہ اندازے اب درست نہیں نکلے ۔پیسے بچنے کی بجائے گھٹنے شروع ہوچکے۔پورا کرنے کے لیے نئے ٹیکسز لگائے جارہے ہیں۔اب جبکہ قوم کو کچھ ریلیف نہیں مل پایا تو کیا بہتر نہ تھاٹوپی ڈرامے بند کرکے کوئی سنجیدہ حکمت عملی اپنائی جاتی۔خام خیالیاں غلط ثابت ہوچکیں۔اب کیوں ان پر ڈٹے ہوئے ہیں۔آپ کو اب حقیقیت پسندانہ رویہ اپنانا چاہیے زمینی حقائق مسمجھ جانے چاہییں۔نوازشریف کے خلاف ہدایت نامہ فالو کرنے کی بجائے اصل مسائل کی طرف توجہ دینے کے سوا آپ کے پاس کوئی چارہ نہیں۔

آخر اس فیصلے کامقصد کیا ہے؟آپ نوازشریف اور شہبازشریف پر اربوں کھربوں کی کرپشن کے الزام لگا کر پچھلے ایک ڈیڑ ھ سال سے جتے ہوئے ہیں۔فنکاروں نے آپ کو ٹنوں کے حساب سے مواد فراہم کیا۔محتسبین کو آپ کی بات سننے کی مکمل تلقین تھی۔آپ نے ہرہتھیار استعمال کرلیااس سب کے باوجودکچھ نہیں نکال پائے۔اربوں کھربوں کی کہانیاں سنائی گئیں ایک دمڑی برآمد نہیں ہوئی۔اب نئے مقدمات کھول کر کیاکرنے کا پروگرام ہے؟بظاہر یہ نئے مقدمات حمزہ شہبازاور سلمان شہباز وغیر ہ سے متعلق ہیں۔ الزامات بھی اب اربوں کھربوں کے نہیں لاکھوں کروڑوں کے غبن کے ہیں۔اب ان سے بھلا کیا نکالنا مقصود ہے؟قوم کب تک اس ٹوپی ڈرامے کو برداشت کرے گی ۔ وہ بالکل پچھلی حکومتوں کا رونا مذید سننے کو تیار نہیں۔انہیں گئے سال ہونے کوہے۔ کب تک ان کا رونا رویا جاتارہے گا؟آپ خود کب کچھ کر دکھائیں گے؟آپ نئے مقدمے شروع کرکے کیا یہ پیغام دینا چاہتے ہیں کہ آپ کے پاس اس طرح کے حیلے بہانوں کے سوا اور کچھ بھی نہیں۔آپ کے پاس اتنی سمجھ ہی نہیں ہے کہ اس کے سواکچھ سوچ سکیں۔ اتنی لیاقت نہیں کہ بگاڑ کوسدھار سکیں۔کہیں سے خیر کی خبر نہیں آرہی۔آپ نے ہر طرف ایمرجنسیاں نافذ کررکھی ہیں۔ کیا ہر جگہ نوازشریف گھسا ہوا ہے؟کیا سوائے آپ او ر آپ کے کچھ ساتھیوں کے سبھی چورہیں۔بیوروکریسی ہلکا ن ہے۔پرائیویٹ سیکٹر دبک چکا۔عوام الگ رل رہی ہے۔جانے آپ کہاں پڑاؤ ڈالیں گے؟ایک حیر ت میڈیا پر بھی ہوہی ہے۔مان لیجیے کہ دونوں بڑی جماعتیں کرپٹ اور نااہل ہیں۔آپ نے ایک تیسری قوت لانے کا جہاد شروع کیا۔کیا اب آپ جانے بوجھے آنکیں موندے رہیں گے۔ اب جب کہ سارا کھیل آشکار ہوچکا اب آپ کس بنیا دپر اس الو باٹے سیٹ اپ کے ہاتھ پاؤں بنے ہوئے ہیں۔ ا ب اس کے لیے محکمہ دفاع بننے کی کیا ضرورت ہے؟یہ لوگ قوم کو سبز باغ دکھاتے رہے۔جھوٹ پر جھوٹ بولتے رہے۔مقصد کسی نہ کسی طرح قوم کو ہمنوا بنالینا تھا۔اب سب فریب کاری ثابت ہوئی ہے۔میڈیا اس فریب کاری کا بوجھ کیوں بانٹنے میں لگا ہواہے۔قوم سے جو مسلسل ادھورہ سچ بولا جاتارہا۔میڈیا اس ادھورے سچ کا ساجھی کیوں بننے پر بضد ہے ؟

Amjad Siddique
About the Author: Amjad Siddique Read More Articles by Amjad Siddique: 222 Articles with 123222 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.