پاکستان میں ہر سال اربوں روپے کا بجٹ سرکاری ہسپتالوں کی
صورتحال بہتر بنانے کیلئے لگایا جاتا ہے لیکن سرکاری ہسپتالوں کی حالت اور
ان کا نظام میں کوئی بہتری بہال نہ ہو پائی اندرونی سندھ کے کتنے گاؤں
دیہات ہیں جہاں ہسپتالوں میں علاج کی فراہمی موصول نہیں سرکاری ہسپتالوں
میں دروازے سے داخل ہوتے ہی انسان کو یہ احساس ہوتا ہے کہ وہ کسی ہسپتال کے
بجائے جیل میں داخل ہو گیا ہے ایمرجنسی کے وارڈ میں ایک بیڈ پر دو دو
مریضوں کو لٹا دیا جاتا ہے مریض کی حالت بہتر ہونے کے بجائے خراب سے خراب
تر ہو جاتی ہے لیکن کوئی اس کے پاس نہیں نظر آتا اور مریض یا تو موت کے منہ
میں چلا جاتا ہے یا پھر موت کے بہت قریب تر ہو جاتا ہے آپ اندرونی سندھ کے
کوئی بھی گاؤں دیہات دیکھ لیں جہاں سرکاری ہسپتالوں کا نظام بہتر ہو ہر جگہ
ان ہسپتالوں کا نظام ناخذ ہی نظر آ ے گا شکار پور،دادو،مٹھی، جیسے کئی
علاقے اور دیہات ہیں جہاں ہسپتالوں میں علاج کی فراہمی میسر نہیں مریضوں کو
سفر کر کے کراچی آنا پڑتا ہے اس سفر کے دوران یا تو مریض کی حالت اور خراب
ہو جاتی ہے یا پھر وہ اپنی زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھتا ہے کتنے گاؤں دیہات
ایسے ہیں جہاں علاج کی فراہمی موصول نہ ہونے کی وجہ سے روز کتنے لوگوں کو
اپنی جان کی بازی دینی پڑتی ہے حکومت کو چاہیے کہ اس اہم مسئلے پر اپنی
کارکردگی دکھائے ہسپتالوں کے نظام کو بہتر کروائیں صفائی کے نظام پر غور
کریں اور علاج کی بہترین صورتحال فراہم کروائیں تاکہ لوگوں کی قیمتی جانیں
ضائع ہونے سے بچ جائے شکریہ |