کراچی جو کے دنیا کا ساتواں اور پاکستان کا سب سے بڑا شہر
ہونے کے باوجود گندگی کے ڈھیر سے پاک نہ ہو پایا گندگی اور مچھروں کی بہتات
کے باعث بہت سے شہری مختلف موذی امراض کا شکار ہیں اونچے سے اونچے علاقے لے
لو یہ چھوٹے چھوٹے محلے ہر گلی کے نکڑ اور چوراہے پر کچرے کے ڈھیر دکھائی
دیتے ہیں کراچی سے منتخب ہونے والے نمائندے بے بسی کا رونا روتے ہیں کراچی
شہر کا سب سے بڑا مسئلہ جگہ جگہ گندگی اور کچرے کے ڈھیر ہیں ایک تحقیق کے
مطابق کراچی میں روزانہ بارہ ہزار ٹن کچرا پیدا ہوتا ہے جس میں سے صرف آ ٹھ
ہزار ٹن کچرا ٹھکانے لگا یا جاتا ہے باقی چار ہزار ٹن سڑکوں پر پڑا رہتا ہے
جس کی وجہ سے شہر کچرے کا ڈھیر بن گیا ہے شہری جب دیکتے ہیں ک کچرا اٹھانے
والا کوئی نہیں تو وہ کچرے کو آ گ لگا دیتے ہیں تاکہ کچرے کا ڈھیر کم ہو
جائے پر اب سپریم کورٹ کے احکامات کے بعد سندھ حکومت نے کچرا جلانے سے منع
فرما دیا ہے اور اس پر پابندی عائد کر دی گئی ہے کیونکہ اس سے مختلف قسم کی
بیماریاں جنم لے رہی ہیں سندھ حکومت نے ایک طرف عدالتی حکم پر کچرا جلانے
پر پابندی عائد کر دی ہے مگر شہر کو کچرے سے پاک صاف کرنے کے عدالتی
احکامات کو ہوا میں اڑا دیا ہے سندھ حکومت سب ملبہ شہری حکومت پر ڈال دیتی
ہے مگر عوام کے مسائل حل کرنے کے لیے کوئی تیار نہیں کراچی کی کچی آبادیوں
کو دیکھ کر اپ کو ایسا لگے گا جیسے اپ دادو یہ شکار پور کے کسی چھوٹے سے
گاؤں میں آ گئے ہیں کراچی کے سرکاری اسکولوں اور اسپتالوں میں بھی صفائی کا
کوئی بہتر نظام نہیں ان کی حالت دیکھ کر دل خون کے آنسوں روتا ہے کراچی کے
بہت سے علاقوں اور مقامات پر گٹر ابلتے ہوئے دکھائی دیتے ہیں کیونکہ شہر
میں سیوریج کا نظام مکمل نہیں کراچی میں سیوریج کا نظام مکمل طور پر برباد
ہو گیا ہے سند حکومت کو چاہیے ک بلدیاتی اداروں کو اختیارات اور فنڈز فراہم
کریں تاکہ یہ نمائندے عوام کی مشکل حل کرنے میں مدد کر سکیں شکریہ |