ذہنی دباؤ کے نقصانات

ذہنی دباؤ ناصرف ہمارے معمولات زندگی کو متاثر کرتا ہے بلکہ یہ ہماری صحت اور خوبصورتی پر بھی اثر انداز ہوتا ہے۔بے خوابی ،جسم میں پانی کی کمی اور جنک فوڈز کھانے کی خواہش بھی اسٹریس کے ساتھ مل کر ہماری جلد اور بالوں کی صحت پر اثر انداز ہوتے ہیں ۔آپ کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ آپ کی خوبصورتی کو لاحق بعض مسائل کی اصل وجہ ذہنی دباؤ ہوتا ہے
(ذہنی دباؤ جلد اور بالوں کو کمزور کرتا ہے)
ذہنی دباؤ نیند میں کمی کا باعث بنتا ہے جبکہ صحت مند بالوں اور جلد کے لئے اچھی نیند بہت ضروری ہے۔ذہنی دباؤ اور بے خوابی مل کر قوت مدافعت کو کمزور کردیتے ہیں اس طرح جسم میں موجود کیمیکلز اپنا کام صحیح طرح انجام نہیں دے پاتے
جس کی وجہ سے آنکھیں اور جلد بے رونق نظر آتی ہیں
(جلد کی سوزش کو بڑھاتا ہے)
ذہنی دباؤ جسم میں ایسے ہارمونز بناتا ہے۔جو خون کا رخ جلد سے ہٹا کر مسلز اور دوسرے اعضاء کی طرف کردیتے ہیں ۔خاص طور پر شدید ذہنی دباؤ آپ کی جلد کو آکسیجن اور ضروری غذائیت سے محروم کردیتا ہے جس کی وجہ سے جلد مختلف مسائل
جیسے ایکنی کا شکار ہوجاتے ہیں
(جسم میں خشکی پیدا کرتا ہے)
ذہنی دباؤ کے نتیجے میں آپ کی جلد پانی کی کمی،سوزش ،بے رونقی،ایکنی اور جھائیوں کا شکار ہو جاتی ہے۔ماہرین کہتے ہیں کہ پریشانی کی وجہ سے جلد پر موجود مردہ خلیات کی تہہ پتلی ہو جاتی ہے اور اس میں باریک سوراخ ہو جاتے ہیں جو الٹرا وائلٹ شعائوں سے جلد کی حفاظت نہیں کر پاتے ۔ذہنی دباؤ سے ناصرف جلد پر دانے پھوٹ پڑتے ہیں بلکہ اس سے سیلز کی جھلی میں بھی سوراخ ہو جاتے ہیں جن میں سے پانی رستا رہتا اور اس کی وجہ سے جلد پر لکیریں پڑنے لگتی ہیں
(بال جھڑنے لگتے ہیں )
ذہنی دباؤ کی وجہ سے خون کی نالیاں دبنے لگتی ہیں جس کے نتیجے میں بالوں کی جڑوں کومناسب آکسیجن،منرلز اور وٹامنز نہیں مل پاتے جو صحت مند بالوں کی نشونماء کے لئے نہایت ضروری ہیں۔جب آپ زیادہ تھکے ہوئے ہوتے ہیں تو جسم زیادہ انرجی استعمال کرنا شروع کردیتا ہے اور ضروری وٹامنز اور غذائیت کا رخ جسم کے اہم حصوں یعنی دل،دماغ اور پھیپھڑوں کی طرف کردیتاہے۔اور سرکی طرف ان وٹامنز کا رخ کم ہوجاتا ہے ۔

یہی وجہ ہے کہ اکثر لوگوں میں ذہنی دباؤ کی نشاندہی ان کے گنج پن،پتلے بالوں،بالوں کی چمک میں کمی یا بدرونقی سے ہوتی ہے۔شدید ذہنی دباؤ کا شکار لوگ بالچھڑ اور چنبل جیسی جلدی بیماریوں کا شکار ہوجاتے ہیں جن کی وجہ سے بال کمزور اورخراب ہوجاتے ہیں اور آسانی سے ٹوٹنے لگتے ہیں

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

Abdul Hakim
About the Author: Abdul Hakim Read More Articles by Abdul Hakim: 2 Articles with 1548 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.