" آخرکاروزیر ِ اعظم عمران خان کو غریب عوام پر ترس آہی
گیا انہوں نے فی الفورا دویات کی قیمتیں پہلے والے نرخوں پر بحال کرنے کا
حکم دیدیاہے غریبوں کے زہے نصیب ورنہ نقارخانے میں طوطی کی آوازکون سنتاہے
وگرنہ عام آدمی کی تو چیخیں نکل رہی تھیں فقط ادویات پر ہی موقوف نہیں
پاکستان میں ہر چیز مہنگی ہورہی ہے ۔ نہ جانے کیوں قیمتوں میں مسلسل ہوشربا
اضافہ ہوتاجارہاہے ، گرانفروشوں کو کچھ خوف خدا نہیں رہا لگتاہے پیسے کو
بیشترلوگوں نے اپنا ڈین ایمان بنارکھاہے اب تو خود حکومت نے اعتراف کرلیاہے
کہ ملک میں مہنگائی 5 سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے حکومتی اد اروں
کی نااہلی کے باعث ادویات کی قیمتوں میں کمپنیوں نے ازخود100فیصد اضافہ ظلم
کی بدترین مثال ہے ۔ فارماسوٹیکل کمپنیوں کا کہنا ہے کہ ڈالر کی وجہ سے
ادویات کی قیمتوں میں اضافہ کرنا پڑا لیکن میڈیسن کے نرخ میں کئی گنا اضافے
نے کاروبار متاثر کر دیا ہے۔دوا ساز کمپنیوں کی جانب سے ادویات کی قیمتیں
ڈبل ہونے سے پریشان ہو گئے۔ پاکستان کو بجلی کی لوڈشیڈنگ، امن و امان،
کرپشن ،مہنگائی،بیروزگاری اور غربت جیسے بڑے مسائل کا سامناہے لیکن مہنگائی
نے عام آدمی کا بھی جینا عذاب بنارکھاہے لیکن افسوس حکومتی اقدامات ناکافی
ہیں ہوشربا مہنگائی کی ایک بنیادی وجہ ہڈحرام ،نااہل اور نکھٹو سرکاری
اہلکار بھی ہیں جو سرکاری دفاترمیں بیٹھ کر مکھی پر مکھی ماتے رہتے ہیں مگر
اصلاح ِ احوال کیلئے کچھ کرتے ہیں نہ سائلین کی دادرسی ۔۔انہیں صرف اپنی
جیبیں بھرنے کی پڑی رہتی ہے ۔ہمارا وطن ملٹی نیشنل کمپنیوں کیلئے سونے کی
چڑیا بنا ہواہے ۔ وزیر ِ خزانہ اسدعمر نے جو کہا کرکے دکھا دیا انہوں نے
کچھ دنوں پہلے فرمایا تھا مہنگائی اتنی ہوجائے گی کہ عوام کی چیخیں نکل
جائیں گی واقعی لوگوں کی چیخیں اب تک نکل رہی ہیں اور لگتاہے یہ چیخیں
عیدالفطر تک مسلسل نکلیں گی اور اس میں مزیدشدت ماہ ِ صیام میں آئے گی ایک
طرف قیامت خیزمہنگائی اوپر سے بجلی کی لوڈشیڈنگ عوام کا حال دیکھ کر گراں
فروشوں کومزا آجائے گا اور ہمارے پیارے حکمران ہمارا تماشہ دیکھیں گے ۔ عام
آدمی کا حکمرانوں سے سوال ہے آپ دل پرہاتھ رکھ کر سوچئے کیا قیامت خیز
مہنگائی نے عوام سے خوشیاں نہیں چھین لیں ۔ یقینا ایسی ہی بات ہے ۔س میں
کوئی شک نہیں مہنگائی اس وقت ملک کا سب سے بڑا مسئلہ بن چکی ہے لیکن
بلندبانگ دعوؤں، لمبی چوڑی تقریروں اور حکومتی انتظامات کے باوجود خوفناک
بات یہ ہے کہ اس مسئلہ کو کوئی حل کرنا نہیں چاہتا شاید اس کا بڑا سبب یہ
ہے کہ جوپارٹی بھی برسرِ اقتدارآتی ہے یا حالات جس سیاستدان کی فیور میں
دکھائی دیتے ہیں بڑے بڑے سرمایہ دار،صنعتکار، فیکٹری مالکان اسی پارٹی میں
شامل ہوکر حکومت کا حصہ بن جاتے ہیں یوں ان کی سدابہار بادشاہی قائم رہتی
ہے اب حکومت کارروائی کرے تو کس کے خلاف؟۔یہ چیزوں کی مقدار کم کرتے جاتے
ہیں قیمت وہی برقراررکھی جاتی ہے عورتیں ایک دوسرے سے کہتی ہیں پہلے واشنگ
پاؤڈرکا ایک پیکٹ لایا کرتی تھی اب2 لا رہی ہوں کپڑے پھر بھی نہیں دھوئے
جاتے اب اس بے چاری کو کیا خبر ان ملٹی نیشنل کمپنیوں نے عوام کا خون چوسنے
کے لئے مقدار کم کرکے مہنگائی کا نیا طریقہ ایجاد کرلیا ہے اور عوام کو
گرانفروشوں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیاہے ۔وزیر ِ خزانہ اسدعمر نے جو کہا
کرکے دکھا دیا انہوں نے کچھ دنوں پہلے فرمایا تھا مہنگائی اتنی ہوجائے گی
کہ عوام کی چیخیں نکل جائیں گی واقعی لوگوں کی چیخیں اب تک نکل رہی ہیں اور
لگتاہے یہ چیخیں عیدالفطر تک مسلسل نکلیں گی اور اس میں مزیدشدت ماہ ِ صیام
میں آئے گی آپ تصورکی آنکھ سے دیکھئے ایک طرف قیامت خیزمہنگائی اوپر سے
بجلی کی لوڈشیڈنگ عوام کا حال دیکھ کر گراں فروشوں کومزا آجائے گا اور
ہمارے پیارے حکمران ہمارا تماشہ دیکھیں گے اب سوال یہ پیداہوتاہے مہنگائی
کیوں ہوتی ہے؟ اور کنٹرول کیوں نہیں ہورہی؟ ایک تو اس کا سیدھا سادا جواب
یہ ہے کہ افراط ِ زر بڑھنے سے چیزیں مہنگی ہونا یقینی بات ہے دوسرا کسی بھی
معاملے میں چیک اینڈ بیلنس نہ ہونا بھی مہنگائی کا بڑاسبب ہے دونوں صورتوں
میں ساری ذمہ دار ی حکومت کی ہے جس نے عوام کو حالات کے رحم وکرم پر بے
سہارا چھوڑ دیاہے۔ بیشترترقی پذیرممالک کے عوام بھی ان حالات کا شکارہیں
لیکن پاکستان کا تو باوا آدم ہی نرالاہے یہاں ادارے بڑے کمزوراورشخصیات
انتہائی طاقتورہیں جس کی بنیادی وجہ بیوروکریسی،جاگیرداروں،سیاستدانوں
اورسرمایہ دار وں کا غیراعلانیہ اتحاد ہے ملک میں قانون صرف کمزورکیلئے ہے
بازار چلے جائیں دس دکانوں کا وزٹ کرلیں ہر دکاندار کا اپنا ریٹ ہوگا کبھی
دکاندار گاہک کی بہت عزت کرتا تھا اب گراں فروشوں کو کوئی پوچھنے والا نہیں
کوئی گاہک بحث کرے یا ریٹ کم کرنے پر اصرار کرے تو دکاندار ایک منٹ میں بے
عزت کرکے رکھ دیتاہے مجموعی طورپر اس رویے کی وجہ سے عام آدمی جس میں
خریداری کی زیادہ استظاعت نہیں اس کیلئے تو اپنی عزت بچانا مشکل ہوجاتاہے
دکانداروں کا رویہ ا تنا درشت ہوتاہے کہ گاہک کو اپنی عزت بچانا مشکل
ہوجاتی ہے حکومت کافرض ہے کہ پرائس کنٹرول کمیٹیوں کو فعال کرے اور ملاوٹ
کرنے والے،اشیائے ضرورت مہنگی بیچنے والوں کے خلاف کسی قسم کی کوئی رو
رعائت نہ کرے قانون کی حکمرانی سے ہی مہنگائی اور گراں فروشی کو کنٹرول کیا
جا سکتاہے۔ |