دارالحکومت کے اہم ذرائع کاکہناہے کہ پاکستان کے خلاف
بھارت کی جنگی مہم جوئی محض مودی کی انتخابی مہم کاحصہ نہیں بلکہ اس کی
آڑمیں جنگی مہم جوئی کاحصہ ہے۔دراصل بھارتی جارحیت جہاں مقبوضہ کشمیرکی
ناقابل کنٹرول صورتحال سے دنیاکی توجہ ہٹانے کی کوشش تھی وہاں سی پیک کے
خلاف بھارت کے قومی ایجنڈے سے منسلک ہے ۔ مودی نے بڑی چالاکی سے اپنی
انتخابی مہم اس ایجنڈے سے جوڑدیاہے جس سے بادی النظرمیں توایسے محسوس
ہوتاہے کہ مودی الیکشن مہم کی حدتک جارحانہ کاروائی کاکریڈٹ لیناچاہتاہے
لیکن درحقیقت یہ سی پیک کے خلاف اس کاقومی ایجنڈہ ہے لہندایہ دباؤ الیکشن
کے بعدبھی جاری رہے گا لیکن یہ ممکن ہے کہ اس میں کچھ وقت کیلئے عارضی تعطل
آ جائے البتہ دوبارہ اقتدارمیں آنے کے بعدمودی اس ایجنڈے کوتیزی سے آگے
بڑھائے گا۔سی پیک دراصل بھارت کے سیاسی اورمعاشی پھیلاؤ کو سکیڑنے
والامنصوبہ ہے جسے بھارت اپنی بقاء کیلئے انتہائی خطرناک تصورکرتاہے،اسی
لئے وہ مسلسل اسے ٹارگٹ کررہا ہے۔پاکستان سی پیک کاپارٹنرہے اوربھارت
کاحریف ملک بھی،اسی لئے بھارت پاکستان کونشانے پررکھے ہوئے ہے۔
پاکستانی سفارتی حکم نے اب تک بھارتی جارحیت کوکشمیرسے جوڑرکھاہے جبکہ اسے
سی پیک سے بھی جوڑنے کی اشدضرورت ہے۔کشمیرکے ایشوپرد نیاکووقتی تشویش
ضرورہوئی ہے اور مودی کی اس احمقانہ حرکت سے یقیناً کشمیرایک ایٹمی فلیش
پوائنٹ بن کرضرورابھراہے لیکن قصرسفیدکے فرعون اوراسرائیل کے زیراثرمیڈیانے
اسے مستقل خطرہ بنانے سے گریز کیا جس میں ہماری ناتجرہ کارسفارتی ٹیم کابھی
قصورہے جس کی وجہ سے کشمیرکوایک پراناایشوسمجھ کربیشترملکوں نے فی الحال
اسے نظراندازکررکھاہے۔اکثرممالک کشمیرکوپاک بھارت کااندرونی مسئلہ سمجھتے
ہیں کیونکہ فاسق کمانڈوپرویزمشرف دورسے ہماری حکومتوں نے کشمیرکو''بیک
برنر''پررکھ دیاتھااوراس کی ملکیت سے دستبرداری اختیارکر لی تھی جس کافائدہ
بھارت کوہوااوروہ تنہااس ایشوکامالک بن گیا۔اگرچہ اب تحریک آزادیٔ کشمیرنے
اپنی قربانیوں سے ایک نئی آب وتاب سے اپناروشن سفر شروع کیاہے لیکن
کمزورسفارت کاری اوراندرونی چپقلش نے اس مسئلے کووہ توانائی فراہم نہیں کی
جس کی اسے ضرورت تھی۔
دوسری بات یہ ہے کہ کشمیرایشوپرہمیشہ ہم دفاعی پوزیشن پررہے ہیں ،بھارت
الزامات لگاتاہے تو صفائیاں دیتے رہتے ہیں جس میں بھارتی درندہ صفت فوجیوں
کی جانب سے کشمیرمیں جاری ظلم وستم کے خلاف ہماری جارحانہ سفارتی کاروائی
کہیں نظرنہیں آتی جس کی اس وقت اشد ضرورت ہے۔بھارتی مکاربنیاءکشمیری تحریک
کوبنیادبناکرہمیں دہشتگردوں کاسرپرست باورکرتا ہے اورہم ڈرکرجماعت الدعوة
اوردیگرتنظیموں پر پابندیاں عائدکردیتے ہیں جس سے عالمی سطح پرہماراامیج
خراب ہوجاتاہے جبکہ حال ہی میں بھارتی عدالتوں نے سمجھوتہ ایکسپریس کے ان
تمام مجرمان کوبری کردیاہے جنہوں نے باقاعدہ اس ہولناک جرم کااعتراف
کیاتھاجس میں بھارتی فوج کاحاضر سروس کرنل پروہت بھی شامل ہے۔ضرورت اس
امرکی ہے کہ بھارتی جارحیت کوکشمیر کے ساتھ ساتھ سی پیک سے بھی جوڑاجائے
اوراسی ھوالے سے دنیاکواپنامقدمہ سمجھایاجائے۔
اس وقت سی پیک سے منسلک ''ون روڈون بیلٹ'' سے ساٹھ سے زائدممالک وابستہ
ہوگئے ہیں،ایک جگہ چوٹ پڑے گی توسب کے معاشی مفادپر ضرب پڑے گی لہندایہ
ساٹھ ممالک ہرقیمت پراپنا معاشی مفادبرقراررکھنے کی کوشش کریں گے اورسی پیک
کے حوالے سے یہ تمام ممالک ہمارے مؤقف کی بھرپورحمائت کریں گے،ہماری بات
سنیں گے اور مانیں گے کیونکہ یہ ایک حقیقت ہے کہ بھارتی جارحیت نے شدت
اختیارکی تولازماًسی پیک کے منصوبے زدمیں آئیں گے۔فارن آفس اوردیگر اداروں
کوفوری طور پراس پرغور کرکے حالات کا نئے سرے سے تجزیہ کرناچاہئے ۔جس طرح
مودی نے سی پیک کے خلاف اپنے نیشنل ایجنڈے سے اپنی انتخابی مہم کوجوڑ لیاہے
،اسی طرح سی پیک کے بچاؤ کے نیشنل ایجنڈے سے ہم خودکو جوڑ لیں اوراسے نیشنل
کی بجائے اسے انٹرنیشنل بنادیں،اسی میں ہماری کامیابی ہے کیونکہ اس ایجنڈے
کوآگے بڑھانے سے بھارت دفاعی پوزیشن میں آجائے گااور ہم جارحانہ پوزیشن
پرکھڑے ہوں گے۔
دوطیارے گرنے سے بھارت کی جوسبکی ہوئی ہے،اس نے صرف اندرونی طورپربھارت
کونقصان نہیں پہنچایابلکہ عالمی طورپربڑارسواکیاہے ۔ امریکانے بھارت
کوتھپکی اس لئے دی تھی کہ وہ اسے چین کے مقابل کھڑاکرناچاہتاتھاتاکہ بھارت
چین کوانگیج رکھے اورچین امریکاکی برابری کی کوششیں ترک کردے لیکن اس ایک
جھڑپ نے امریکاسمیت ان تمام سرپرست ممالک کوواضح پیغام مل گیاہے کہ وہ جس
پربھروسہ کرکے اس کی مدد کرتے تھے ،اب وہ پاکستان کے ایک ہی جوابی حملے سے
خزاں رسیدہ پتے کی طرح لرزکررہ گیاہے،چین کے آگے کیاکھڑا ہوگا؟اس تاثر نے
نہ صرف عالمی سیاست میں بھارتی رول کے ممکنہ اضافے پرسوالیہ نشان لگادیاہے
بلکہ سارک اورمشرقِ وسطیٰ میں بھی اس کی طاقت کے فسانے کوہوامیں تحلیل
کردیا ہے۔بھارت ان ملکوں کواپنافوجی سازوسامان فروخت کرنے
کاخواہشمندتھااوراپنی فوجی خدمات بھی معقول معاوضے پردینے کی کوشش
کررہاتھاتاہم اب ایساہونامشکل ہوتانظرآرہاہے۔ ایسی بے شمارکھڑکیاں ہیں جن
کی بندش رفتہ رفتہ بھارت پرواضح ہوگی ۔اسی لئے اہم ذرائع کاکہناہے کہ بھارت
ہرحال میں اپنی ساکھ بحال کرناچاہے گااور پاکستان پروارکرکے کوئی ایسانقصان
پہنچانے کی کوشش کرے گاجس کاپروپیگنڈہ جنگی بنیادوں پرکرسکے۔
کرکٹ کے نشے میں غرق قوم کویہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ پاکستان اس وقت حالت
جنگ میں ہے اورحالیہ رسوائی نے اسرائیل اورامریکاکوبھی شدیدزخمی کردیاہے کہ
اس کاگھوڑا پہلی ہی دوڑمیں مارکھاکرمنہ کے بل گرکرخاک چاٹ رہاہے۔اگرچہ جنگی
نقصان زیادہ نہیں ہوالیکن سیاسی، سفارتی اورتاثراتی امیج بہت زیادہ تباہ
ہوگیاہے۔جنگ ایک سنجیدہ معاملہ ہے، آزاد عالمی میڈیاکاکہنا تھاکہ یہ
اتنااہم ہے کہ اسے محض چندسرپھرے اورنالائق بھارتی جرنیلوں پرنہیں
چھوڑاجاسکتا۔اسی طرح لارڈماؤنٹ بیٹن کاکہناتھاکہ جنگ لڑناجتناآسان ہے ،اس
کے مقاصد حاصل کرنااتناہی مشکل اورپیچیدہ ہے۔اس لے بھارتی جارحیت سے نمٹنے
کیلئے قومی سطح پرایک مشاورتی ادارہ بنانے کی ضروت ہے جس میں
پارلیمنٹ،فوج،عدلیہ، سیاسی جماعتوں اور مختلف شعبہ ہائے زندگی کے اہم
افرادکی نمائندگی ہو۔اس کی رکنیت کامعیارصرف اہلیت ہواوراس میں
حاضروریٹائرڈسروس دونوں طرح کے دانشورہوسکتے ہیں۔یہ ایک مکمل مشاورتی ادارہ
ہوجوہنگامی صورتحال میں مشاورت فراہم کرے،عوام کوجوڑکررکھے،حکومتی اداروں
اورعوام کے درمیان پل کاکردارادا کرے تاکہ حالت جنگ نازل ہونے پرعوام میں
گھبراہٹ اورخوف نہ پھیلےگویایہ ادارہ نہ صرف عوام کوبدترحالات کیلئے
تیارکرے بلکہ حکومت اورفوج کوبروقت مفیدقابل عمل مشورے بھی دے۔یہ کوئی
فیصلہ سازادارہ تونہیں ہوگا لیکن زمانہ امن اورجنگ میں قوم اورملک
کومفیدآراء سے رہنمائی میں مددکرے۔ |