ہے دیکھنے کی چیز۔بارسلونا سپین
از قلم۔۔منور احمد خورشید۔لندن
گذشتہ دنوں ،سپین کے معروف شہر بارسلونا دیکھنے کی کا موقع ملا۔اس دوران
ملنے والی معلومات احباب کرام کے استفادہ کے لئے پیش خدمت ہیں،شاید کسی کے
کام آسکیں۔
اس سفر میں جن احباب کرام کی جانب سےمحبت ،پیار اور تعاون ملا۔ان کے لئے
ممنون احسان ہوں۔ ا ورن کے اسماء گرامی اوائل میں ہی رقم کرتاہوں تاکہ وہ
آپ کی دعا سے مروم نہ رہیں۔مکرم تنویر بٹ صاحب، مکرم حمید احمد نزیر
صاحب،مکرم قیصر احمد صاحب اور مکرم عطاء اللہ صاحب چٹھہ اور ان کے اہل خانہ
کا بھی مشکور ہوں جنہوں نے کمال الفت سے میری میزبانی فرمائی۔فجزاھم اللہ
احسن الجزاء
تعارف شہر
بارسلونا سپین کا ایک معروف شہر ہے۔جو آبادی کے لحاظ سے ملک کا دوسرا
بڑاشہر ہے۔ یہ ایک عظیم شہر ہے۔ جودنیا جہان کی نعمتوں سے مالا مال ہے۔ سیر
وسیاحت کے بہت سامان ہیں۔مجھے ایک دفعہ ایک دوست نے کہا تھا کہ ساری عمر
پنجاب بھی گزاری لیکن بمشکل پیٹ بھر کر روٹی کھائی۔لیکن جب سے کراچی آیا
ہوں۔یہاں روٹی کمانا مشکل نہیں ہے۔اس لئے کراچی ایک غریب انسان کے لئے مادر
مہربان ہے۔
یہی حال اس شہر کاہے کیونکہ بڑا شہر ہونے کی وجہ سے اس شہر میں سامان روز
گار بھی دیہاتی علاقوں کی نسبت قدرے زیادہ ہے۔جس کی وجہ سے لوگ تلاش معاش
میں ادھر آکر ڈیرے لگا رہے ہیں
ہر چیز جو خوبیوں کا مرقع ہوتی ہے وہاں اس میں کچھ کمی و بیشی بھی ہوتی
ہے۔بہر حال کثرت کو کمیت پر ہی فوقیت ہوتی ہی۔اس لئے اگر کسی لحاظ سے بھی
کسی منفی پہلو کا ذکر آئے تو اس کے لئے اس شہر کے چاہنے والوں سے معذرت
ہے۔اگر ذکر نہ کیا جائے تو پھر بھی نووارد کے لئےمطلوبہ معلومات نہ ملنے پر
ان سے کچھ زیادتی ہو جاتی ہے۔
· اس شہر کی آبادی..1.7ملین ہے۔
· یہ قتلان قوم کا اہم مرکز ہے۔جہاں قتلان قوم کے لوگ آئے روز آزادی کے لئے
سپینش لوگوں کے ساتھ دست و گریبان رہتے ہیں۔ماضی میں اس شہر کی سر زمین نے
ان اقوام کی باہمی قتل وغارت کے نتیجہ میں ہزارہا انسانوں کے خون کو
چکھا۔ابھی تک ا س نفرت وعناد کی چنگاریاں سلگ رہی ہیں جو کسی بھی وقت ایک
آتش فشاں کا روپ دھار سکتی ہیں۔
· اس شہر کا موسم بہت خوبصورت ہے۔ سردی اور گرمی قابل برداشت ہے۔لیکن بسا
اوقات موسم تھوڑی ہی دیر میں ابنا موڈ بدل لیتا ہے۔اس لئے مناسب کپڑ وں کا
اہتمام بہت ضروری ہے۔کہتے ہیں طلوع آفتاب اور غروب آفتاب کے اوقات میں فضا
خنک آلود ہوتی ہے۔ساحل سمندر پر ہونے کے باعث فضا میں نمی بھی پائی جاتی
ہے۔
· شہر کا ایک حصہ تو قدیمی تاریخ کا غماز ہے۔بہت سی تعمیرات عربی طرز تعمیر
کی مونہ بولتی تصویر ہیں۔باوجود اس کہ ان عالیشان عمارات کی آنکھوں کے
سامنے بہت سی نسلوں نے جنم لیا اور اوراپنی اگلی منزل کو سدھار گئیں ،مگر
یہ عمارات طوالت عمر کے باوجود رعنائیوں سے بھر پور ہیں ۔جو ہر آنے والے کے
لئے دیدہ عبرت کے علاوہ دلچسپی کا سامان پیدا کرتی ہیں۔ان میں سے کئی
عمارات تو 1500 سو سال تک قدیم ہیں۔جو اس دور کے شہنشاہوں کے ذوق جمیل اور
فکر ودانش کی قسمیں کھارہی ہیں۔
· چند معروف مقامات
· رملہ
· ایک معروف سیر گاہ رملہ کہلاتی ہے۔عربی زبان میں رمل ریت کو کہتے ہیں۔اس
لئے لگتا ہے کہ یہ نام عرب بادشاہان کی دین ہے۔ جہاں دنیا بھر سے آئے ہوئے
سیاحوں کا ایک جم غفیرہوتا ہے۔
· افریقن اقوام سے تلاش معاش میں آئے ہوئے لوگ سڑکوں کے کنارے زمین پر کپڑے
بچھا کر چھوٹی چھوٹی اشیاء فروخت کرتے ہیں۔پاکستانی اور سکھ پنجابی بھائی
سائیکل رکشا چلا کر اپنا پیٹ بھرتے ہیں۔دیگر اس علاقہ میں بے شمار لوگ ساحل
سمند ر کے نظارہ سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔
· انٹونی گائو ڈی
· یہ ایک معروف آرکیٹیکٹ ہے۔جس نے چند ایک ایسی یادگیر اور عالیشان عمارت
تعمیر کی ہیں۔جو اس شہر کے لئے ایک قیمتی سرمایہ ہیں۔کسی بھی سیاح کا
سفرانہیں دیکھے بغیر ادھورا ہ رہ جاتا ہے۔بالفاظ دگر اس کا نام نامی تاریخ
سپین میں امر ہوچکا ہے۔
· سر گادگادھا ۔فامیلیا۔۔ ترجمہ۔مقدس خاندان
· یہ ایک چرچ ہےجو گائوڈی کے ہاتھوں ڈیزائن ہوا ہے۔جو 150 سال سے زیر تعمیر
ہے۔کہتے ہیں یہ دنیا کا ساتواں عجوبہ ہے۔اس میں داخلہ کی فیس 27 یورو
ہے۔بقول راو ی یہ چرچ 2032 میں پایہ تکمیل تک پہنچے گا۔
· کاسا میلا
· اس چرچ کے قرب جوار میں اسی عظیم آرچیٹیکٹ کی فکرو دانش سے تیار شدہ
شاہکار کاسا میلا نامی شاہکار ہے۔اس کا لطف دید سے ہے،شنید سے ممکن نہیں۔
· قتلان
· یہ بارسلونا شہر کا ایک معروف میٹرو اسٹیشن ہے۔جوشہر کا دل کہلاتا ہے اس
علاقہ میں ایک معروف پارک ہے جو دیکھنے کے قابل ہے۔جس کے سایہ عاطفت میں
خورد وکلاں کے لئے چڑیا گھر،پارلیمنٹ اور میوزیم جیسی تفریح گاہیں اور
دیگردلچسپی کے سامان ہیں۔
· اس کی ایک جانب ایک خوبصورت قوی ھیکل گیٹ بھی ہے۔ کہتے یہ وہی خونی جگہ
ہے جہاں پر ہزارہا انسانی جانیں قومی اور نسلی عفریت کی نفرت کا بھینٹ چڑھ
گئیں ۔ یہ بلند وبالا گیٹ انہی کی یاد میں نوحہ خوانی کرتا نظر آتا ے۔لیکن
کوئی بھی کسی کے لئے دیدہ عبرت نہ بن پایا۔وہ عفریت آج بھی قوم و نسل،مذھب
اور لسانی بہانے تراش کرکےاپنی خونی پیاس کی سیرابی کا انتظام و اہتمام
کرتا نظر آتا ہے۔
· کہتے ہیں دوسروں کےعبرتناک انجام سے سبق سیکھو ،قبل اس کے کہ لوگ تمہارے
انجام سے سبق سیکھیں۔
سیر وسیاحت کے لئے سفری سہولیات
· یہاں کی ایک خوبصورت اور سستی سفری سہولت سائیکل رکشا کی سواری ہے ۔ڈیڈھ
گھنٹے کے چالیس یورو میں آپ کافی اہم اور تاریخی مقامات دیکھ سکتے
ہیں۔دلچسپ بات یہ ہے کہ ان کے چلانے والے اکثر و بیشتر پا کستانی اور
ہندوستانی ہوتے ہیں۔جس کی وجہ سے یہ لوگ ترجمانی کے علاوہ فوٹو گرافی میں
بھی ہم جیسے پردیسیوں کے لئےممد و معاون بن سکتے ہیں۔
· میٹرو
· اس شہر کےباسیوں کے لئے حکومت نے شہر بھر کے پیٹ میں آنتوں کی طرح ٹرین
کی پٹڑیوں کا جال بچھا رکھا ہے۔جو آپ کو کہیں بھی مطلوبہ منزل مقصود تک
تھوڑے ہی وقت میں پہنچادیتی ہے۔ایک سٹیشن سے اگلے سٹیشن تک پہنچنے کے لئے
صرف ایک منٹ درکار ہوتا
ہے۔اور ہر دو سے تین منٹ تک اگلی گاڑی آپ کو دعوت سفر دے رہی ہوتی ہے۔لیکن
بسا اوقات ٹرین میں اتنا ہجوم ہوتا ہے کہ آپ منجمد ہو کر رہ جاتے ہیں اوپر
کی جانب مونہ کرکے سانس لے سکتے ہیں ۔اس دوران آپ کے سازوسامان کی دیکھ
بھال آپ کے قریب ترین موجود جیب تراش کررہے ہوتے ہیں۔اس لئے اس شہر کے بارے
میں ہر خاص وعام کی ہدایت یہی ہوتی کہ اپنے سامان کی حفاظت خود کریں۔
· کارمالکان کی بے بسی
· اس شہر میں کار پارک کا بہت زیادہ فقدان ہے۔اکثر احباب اپنے گھر سے کہیں
دور اپنی کار کو پارک کرکے خود بے کار ہوجاتے ہیں ۔ہفتہ بھر کے بعد وہاں
جاکر اپنی کار کی موجودگی کا پتہ کرلیتے ہیں اگر حسن اتفا ق سے گاڑی صحیح و
سالم موجود ہو تو کار سے گردو غبار صاف کرکے ایک حسرت بھری نگاہ ڈال کر
واپس گھر آجاتے ہیں۔
والباقی عند التلاقی۔جاری ہے
|