جلاد معالج اور لاچار مریض

ہمارے ہاں محض لفظوں سے عوام کو اُلو بنایاجاتا ہے یا پھر نمود و نمائش کر کے اپنے مقاصد کے حصول کی خاطراپنی جیبوں کو بھرا جاتا ہے۔ کہنے کو ہر ماضی کی حکومت یہی کہتی ہے کہ اُس نے عوام کے لئے بہترین طبی سہولیات فراہم کی ہوئی ہیں اور عوام کو دربدرکی ٹھوکریں نہیں کھانی پڑتی ہیں۔ اگر یہ بات سچ ہوتی تو ایک ہسپتال پر جہاں چیف جسٹس آف پاکستان نے ازخود جا کر حالات کا جائزہ لیا تھایہ بات سامنے آئی تھی کہ نجی ہسپتال اپنی من مرضی کی فیسوں سے عوام کی جیبوں کو خالی کر رہے ہیں اور بدلے میں خاطر خواہ سہولیات تو درکنار خدمات بھی فراہم نہیں کر رہے ہیں۔اس پر حکومت وقت نے آج تک کوئی اقدام نہیں اُٹھایا ہے کہ عوام کو صحت فراہم کرنے والے اداروں کی کوئی جانچ پڑتال کا طریقہ کار وضع کیا جائے۔جس طرح سے مختلف یونیورسٹیوں کو ریٹنگ دی جاتی ہیں بہتر ہوگا کہ وزارت صحت کی جانب سے نجی ہسپتالوں کو اب ریٹنگ اُن کی سہولیات اور خدمات کے عوض دی جائیں اور اگر وہ سہالہا سال ناقص کارکردگی کا مظاہر ہ کریں تو اُن کو چلائے جانے کا یا تو اجازت نامہ منسوخ کیا جائے یا پھر اُسے سرکاری تحویل میں لے لیا جائے تاکہ عوام کے ساتھ گھناؤنا کھیل نہ کھیلا جا سکے جو کہ آج کل کھیلا جا رہا ہے۔

راقم نے ابھی اپنی زوجہ کا شفاانٹرنیشنل ہسپتال،اسلام آباد میں علاج معالجہ کروایا ہے۔اگرچہ وہاں معائنے سے قبل ہی ایکENTکے شعبہ کے باہر خاتون کی آہ و فغاں سے یہ ضرور علم میں آگیا تھا کہ کچھ گڑبڑ ہے مگر جب اُنہوں نے شکایت سننے والے ڈاکٹر کو یہ کہا کہ اُن کو ڈاکٹر کا لیبل ہی اپنے نام کے آگے سے ہٹوا لینا چاہیے، تو بات خوب عیاں ہو گئی کہ معاملہ کچھ سنگین ہے جو کہ یقینی طور پر حل نہیں ہوا تھا کہ وہ خاتوں بڑبڑاتی ہوئی باہر کہیں نکل گئی ۔مگر راقم نے ایک شہرت کے حامل ڈاکٹر سے اپنی زوجہ کا علاج معالجہ تو کروایا۔اگرچہ وہاں قیام کے دوران سب شاندار رہا جس کی وجہ سے تکلیف نہ ہوئی مگر دوران آپریشن مریضہ کو درست طور پر بے ہوش نہ کرنے پر چند منٹوں کی جو دردناک کہانی اُنہوں نے عرض کی تو راقم نے یہ سطور مرتب کر دی ہیں کہ نامور معالج حضرات کو لاچار و بے بس مریضوں کے لئے جلاد بننے کی ضرورت نہ ہے،اب اگر راقم کی زوجہ دوران آپریشن کوچ کر جاتی تو راقم کی دوسری شادی کی خواہش کو عملی جامہ پہنایا جا سکتا تھا مگر اﷲ کی کرنی کہ بروقت آگاہی ہونے پر پھر سے ذہن کو ہر تکلیف محسوس کرنے سے دور کر دیا گیا تھا۔مگر میری تمام سرکاری و نجی معالج حضرات سے بدست التماس ہے کہ سب مریضوں کو گھر کا فرد سمجھ کر معائنہ کیجئے اور اپنے فرض سے غفلت نہ کیجئے کہ ایک تو آپ لاکھوں روپے لے لیتے ہیں اور دوسرا اس طرح کی نا قابل برداشت حرکتیں کر کے آپ سب اﷲ کی مرضی پر نہیں ڈال سکتے ہیں کہ آپ کی نااہلی بھی کسی مریض کو موت کے کنارے لا کھڑی کر تی ہے۔ اس طرح کے واقعات جو اُوپر بیان ہوئے وہ ہسپتالوں میں روز ہوتے ہیں مگر کوئی سننے والا نہیں ہے کہ اُن کی داد رسی کی جائے۔حکومت کو چاہیے کہ اس حوالے سے بھی محتسب کا تعین کر دیا جائے تاکہ عوام غفلت کا مظاہر ہ کرنے والوں سے جرمانے وصول کر سکے ،شاید تب کوئی سدھر سکے ۔

دوسری طرف اسلام آباد کے سرکاری ہسپتالوں کا حال ہی برا ہو چکا ہے یہاں ڈاکٹروں کی لاپرواہی کی وجہ سے عوام نجی عقبہ خانے جانے پر مجبور ہے جہاں پیسہ بھی خرچ ہوتا ہے مگر بہت کم ہی درست تشخیص ہو پاتی ہے اگر چہ سب ہسپتال یا کلینک ایسے نہیں ہیں مگر بہت سے ایسے ہیں جہاں بلا وجہ محض تشخیص کے لئے رقوم بٹوری جا رہی ہیں اس کا تدارک بھی لازمی ہے۔دوسری طرف سرکاری ہسپتالوں میں عملے اور ڈاکٹروں کی تعیناتی بھی کی جائے تاکہ عوام کو اچھے معالج کا حصول ممکن ہو سکے اور بہتر ہوگا کہ اب سرکاری ہسپتالوں کو بھی چوبیس گھنٹوں میں چلایا جائے تاکہ حکومت کو کچھ رقوم بھی حاصل ہو سکیں اور اُس سے ہونے والے فائدے کو عملے اور ڈاکٹروں میں تقسیم کیا جائے تاکہ وہ بہترین علاج سرکاری ہسپتالوں میں ہی فراہم کریں۔ڈاکٹروں سے بھی گذارش ہے کہ اپنے غلط اقدام کو درست نہ کہیں جہاں غلطی ہوئی ہو وہاں پر اپنے آپ کو ٹھیک کریں تاکہ آپ کو لاچار عوام کی دعائیں مل سکیں۔حکومت کو حد سے زائد اور ہر طرح کے آپریشن کے لئے ایک مقررہ حد میں بیان کردہ فیسوں کے حصول پر بھی پابندی عائد کی جانی چاہے کیونکہ ہر ہسپتال ایک ہی آپریشن کے لئے من مانی قیمت محض اپنے نام کی وجہ سے حاصل کر رہا ہے جو کہ قدرے ظلم کہلایا جا سکتا ہے اس کے حوالے سے بھی روک تھام کی جانی چاہیے۔

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

Zulfiqar Ali Bukhari
About the Author: Zulfiqar Ali Bukhari Read More Articles by Zulfiqar Ali Bukhari: 392 Articles with 479590 views I'm an original, creative Thinker, Teacher, Writer, Motivator and Human Rights Activist.

I’m only a student of knowledge, NOT a scholar. And I do N
.. View More