پھونکوں سے یہ چراغ بجھایا نہ جائے گا

کسی فلم کا ایک سین ہے کہ ایک مزاحیہ اداکار ایک خطرناک مفرور تخریب کار کی قربت پر اپنےبھولے پن کی وجہ سے پھولا نہیں سماتاہے اور خوشی سے اچھلتا کودتا وہ اسے اپنےمالک(جیلر) کاقریبی سمجھ کرجیل کے کونے کونےکی سیر کرادیتا ہے۔اس طرح تخریب کاراس اداکار کے بھولے پن کا فائدہ اٹھاکر جیل میں قید ایک دوسرے تخریب کار سے ملاقات کرنے کے اپنے مقصد میں کامیابی حاصل کرلیتا ہے۔ ایسا ہی کچھ مشاہدہ موجودہ حالات میں عالمی منظرنامہ کو دیکھ کر ہو رہا ہے۔ ایک طرف بین الاقوامی سطح پر تخریب کار اور امن کی دشمن طاقتیں ہیں اور ان میں بھی ایک کوخود کے سپرپاور ہونے کا زعم ہر دم ستائے رہتا ہے۔اس کے نتیجہ میں وہ پوری دنیا خاص طور پر عالم اسلام کو اپنی انگلیوں کے نشانے پر نچانے کی کوشش کرتی رہتی ہے۔ جو ناچے وہ اس کا طرف دار اور جو منع کردے وہ اس کا دشمن ۔ اس نے یہ بات صاف لفظوں میں اور بار بار کہی ہے کہ یا میرے ساتھ ہو یا میرے خلاف۔ جسے وہ اپنے خلاف اور اپنا دشمن تصور کرتا ہے وہ چاہتا ہے کہ دنیا اپنی وسعتوں کے باوجود اس پر تنگ ہوجائے اور وہ کسی طرح صفحۂ ہستی سے اسے مٹادے۔ بطور خاص اس کا اور دیگر امن کی دشمن طاقتوں کا یہ چہرہ کسی سے چھپا ہوا نہیں ہے۔پوری دنیا اسے جانتی اور پہچانتی ہے۔ دنیا یہ بھی جانتی ہے کہ یہ طاقتیں کسے اپنا سب سے بڑا مخالف اور دشمن تصور کرتی ہیں اور کیوں۔

دنیا اس حقیقت کو اس لئے جانتی ہے کہ اس کے بنانے والے نے ہر انسان کے اندر اتنی سمجھ ضرور رکھی ہے کہ اگر وہ سچ کوجاننا اور اس تک پہنچنا چاہے تو آسانی سے پہنچ جائے۔ اسی کے ساتھ ساتھ دنیا کے امن پسند ،حق گو حلقے اور شخصیات بھی برملا اس کا اظہار کرتی رہی ہیں اور وہ ہے اسلام۔ چونکہ اسلام حق اورسچ ہے، وہ چاہتا ہے کہ انسان اپنے بنانے والے کی مرضی کے مطابق زندگی گزارے، وہ انسانیت،عدل وانصاف کا علمبردار ہے، مظلوموں کی جائے پناہ ہے، ظلم، باطل اور برائیوں کو ختم کرناچاہتا ہے، ان کے علمبرداروں کی طرف انگلی اٹھاتا ہے، بلاخوف ان کی نشاندہی کرتا ہے۔ اس لئے ظلم وجور کی خوگر بین الاقوامی، علاقائی، مقامی، چھوٹی اور بڑی طاقتیں نہیں چاہتی ہیں کہ اسلام کی یہ خوبیاں لوگوں کے سامنے واضح ہوں ، لوگ اس کی طرف متوجہ ہوں،اپنی زندگیوں کو اس کی منشاء کے مطابق ڈھالنے اور اپنے نظام زندگی کو اس کی ہدایات کے تابع کرنے کی کوشش کریں۔ اسی وجہ سے وہ اس کی راہ میں رکاوٹیں پیدا کر رہی ہیں بلکہ وہ تو یہ چاہتی ہیں کہ اپنی پھونکوں سے اسلام کی لو کو بجھادیں لیکن وہ ایسا کر نہیں پائیں گی اس بات کو خود انسانوں کو پیدا کرنے والے نے صاف کردیا ہے پھر بھی ان کی تو کوشش یہی ہے۔اس خبر کو پڑھنے کے بعد جس میں اخوان المسلمین کو دہشت گرد تنظیم قرار دینے کے امریکہ کے ارادے کی خبر دی گئی ہے، اس قسم کی کوششوں کے جاری رہنے اور زور مارنے کا احساس پیدا ہوتا ہے۔

خبر کے مطابق امریکہ میں ٹرمپ انتظامیہ نے اخوان المسلمین کو دہشت گرد تنظیم قرار دینے کا ارادہ کیا ہےجس کے بعد مصر کی قدیم ترین تحریک اسلامی کے خلاف بڑے پیمانے پر معاشی اور سفری پابندیاں عائد کی جائیں گی۔یہ فیصلہ مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی کےاپریل میں وائٹ ہاؤس کے دورے کے بعد سامنے آیا ہے۔امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ مصر کے صدر السیسی نے ڈونالڈ ٹرمپ سے ایسا کرنے کے لیے کہا ہے۔9؍ اپریل کو السیسی اور ٹرمپ کی ملاقات کے بعد ہی سکیورٹی اہلکاروں اور سفارتکاروں سے کہہ دیا گیا تھا کہ وہ اخوان المسلمین کے خلاف پابندیاں عائد کرنے کے حوالے سے راستے تلاش کریں۔30؍اپریل کو وائٹ ہاؤس کی سیکریٹری سارہ سینڈرز نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ انتظامیہ ایسا کرنے کی کوشش کر رہی ہےاور اس حوالے سے کام کیا جا رہا ہے۔لیکن یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ خود امریکہ میں اس فیصلہ پر وائٹ ہاؤس اور پینٹاگون اسٹاف کے درمیان اختلاف پایا جاتا ہے۔امریکی قومی سلامتی کے مشیر جان بولٹن اور وزیر مملکت مائیک پوپیو کی طرف سے اس اقدام کی حمایت کرنے کے باوجود قومی سلامتی کے عملہ، وکلا اور سفارتاکاروں نے اس پر قانونی اور پالیسی اعتراضات اٹھائے ہیں۔ اسی طرح ملکی اور غیر ملکی اہلکاروں نے بھی اپنے خدشات کا اظہار کیا ہے۔ یہ اس بات کا ادنیٰ سا ثبوت ہے کہ خود ان طاقتوں کے درمیان بھی ایسی شخصیات موجود ہیں جو اس طرح کے اقدام کو درست تسلیم نہیں کرتی ہیں اور اس سے اپنے اختلاف کا اظہار بھی کرتی ہیں۔

لیکن ان سب کے درمیان ایک کردار مزاحیہ اداکار کے بھولے پن کا بھی ہے۔ جو انسانوں کے پیدا کرنے والے کےمذکورہ طاقتوں کے تعلق سے اس وضاحت کے باوجود کہ تم انہیں اپنا دوست ہرگز نہ پاؤ گے یہ کردار انہیں اپنا دوست سمجھتا ہے، انہیں اپنا قریب تر تصور کرتا ہے اور ان کی قربت پر اتراتا ہے۔حالانکہ اسے صاف الفاظ میں متنبہ کیا گیا ہے کہ "اے اہل ایمان! مومنوں کے سوا کافروں کو دوست نہ بناؤ کیا تم چاہتے ہو کہ اپنے اوپر خدا کا صریح الزام لو"(النساء-144)۔ اس معاملہ میں بھی اس کا بھولاپن دیکھئے کہ وہ ان خطرناک تخریب کار طاقتوں سے اپنی قربت پر پھولا نہیں سمارہاہے اور خوشی سے اچھلتا کودتا وہ انہیں اخوان المسلمین کے پورے نتظیمی ڈھانچے کی تفصیلات پیش کر رہا ہے، اس کے دائرۂ کار کے کونے کونےکی سیر کرارہا ہے۔ کلمہ گو کی صفوں سے یہی وہ برسراقتدار طبقہ ہے جس نے اس جماعت کے جمہوری طریقہ سے مصر میں برسراقتدار ہونے اور وہاں کے عوام کے ذریعہ منتخب کئے جانے کے باوجود اسے اکھاڑ پھینکنے کے لئے اپنی دولت اور وسائل کے دروازے دونوں ہاتھوں سے کھول دئے تھے۔ اس وقت بھی وہ یہی کر رہا ہے۔ اس تنظیم کے تعلق سے مذکورہ خبر کے آتے ہی اس کے متعلق ہر ممکن معلومات کو بھولے کردار کے خبر رساں ادارے دونوں ہاتھوں سے بھر بھر کرپیش کر رہے ہیں۔ بتا رہے ہیں کہ امریکی پابندیوں سے کس کس کو قیمت چکانی ہو گی۔ اخوان المسلمنا سے وابستہ کون کون سے ادارے اور افراد ہیں جو براہ راست یا بالواسطہ طور پر پابندی سے متاثر ہوں گے۔ وہ یہ بتا رہے ہیں کہ اس کے کتنے کارکنان کن کن ممالک میں ہیں اورکہاں کہاں دعوت وارشاد،اصلاح وفلاح، رفاحی اور معیشت و معاشیات کےکاموں کو انجام دے رہے ہیں۔ گویا یہ ممکنہ پابندی پر خوشی سے اچھل کود ہے اور اسلام پسندوں کی خالص مثبت ،تعمیری اور انسانیت دوست پہل کو منفی انداز سے اسلام دشمن کے سامنے پیش کرنے کی بھولی بھالی کوشش ہے۔شائد وہ اس حقیقت کو فراموش کربیٹھے ہیں کہ پھونکوں سےیہ چراغ بجھایا نہ جائے گا۔

 

Umair Koti Nadvi
About the Author: Umair Koti Nadvi Read More Articles by Umair Koti Nadvi: 3 Articles with 2123 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.