مکرمی!تھیلیسیمیا ایک انتہائی موذی مرض اور اس کے علاج پر
لاکھوں روپے خرچ آتا ہے،جو کہ ایک غریب آدمی کے بس سے باہر ہے۔ایک محدود
اندازے کے مطابق پاکستان میں تقریبا 90 لاکھ افراد اس مرض کا شکار ہیں اور
ہر سال تقریبا ایک لاکھ بچے تھیلیسیمیا کے مرض کے ساتھ پیدا ہوتے ہیں۔اس
مرض میں مبتلا شخص زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا رہتا ہے۔یہ بیماری
دراصل موروثی ہوتی ہے اور نسل در نسل منتقل ہوتی ہے۔اس بیماری کے پھیلاؤ کا
سبب لوگوں میں اس بیماری سے عدم آگاہی ہے۔اگر تھیلیسیمیا مائنر کا شکار شخص
دوسرے تھیلیسیمیا مائینر سے رشتہ ازدواج میں منسلک ہوتا ہے تو اس سے انکی
پیدا ہونے والی نسل میں تھیلیسیمیا میجر پیدا ہونے کے حتمی آل وسیع امکانات
ہوتے ہیں،جس کا علاج ناممکن ہے۔اس مرض کے ترارک کے لیے لازم ہے کہ
تھیلیسیمیا کے حامل افراد کے درمیان شادی کو روکا جائے۔مقتدر حلقوں کوچاہئے
کہ انستداد تھیلیسمیا کے لئے نکاح کے وقت خون ٹیسٹ کی رپورٹ لازم قرار دی
جائے،خصوصا گاؤں دیہاتوں میں بسنے والے لوگوں میں اس مرض سے متعلق شعور
پیدا کیا جائے |