آج کل اخبار پڑھیں یا ٹی وی چینلز دیکھیں لگتا ہے عمران
خان ور ان کے وزیر مشیر بنجمن سسٹرزطرزپر سارے کے سارے کورس میں گارہے ہیں
معیشت بحال ہوجائیگی کسی کو این آر او نہیں ملے گا ماضی کی بنجمن سسٹر ز
سٹیج پر گاتی تو علیحدہ ،علیحدہ تھیں لیکن مزے کی بات ہے یوں محسوس ہوتا
تھا جیسے ایک گلو کارہ گارہی ہو سب سے پہلے وزیر ِ اعظم نے اپوزیشن کو آڑے
ہاتھوں لیا ان کا کہنا تھا اپوزیشن کی اکٹھی ہونے والی پارٹیوں کے کہنے پر
عوام باہر نہیں نکلیں گے اور مجھے اس کا کوئی خوف نہیں ہے عوام کو ملک
کیلئے قربانیاں دینا ہوں گی لیکن شیخ رشیدکاکیا کریں جو مسلسل یہ کہہ رہے
ہیں کہ چھوٹے میاں صاحب این آر اولے کر باہرگئے ہیں شنید ہے کہ مسلم لیگ کی
حکومت 30ہزار ارب روپے کا قرضہ چھوڑکر گئی میاں شہباز شریف نے 40ارب روپے
ذاتی تشہیر پر خرچ کئے وہ پنجاب میں 1200ارب روپے کا خسارہ چھوڑ کر گئے، ان
کے دور ِ حکومت میں 100ارب روپے کے چیک باؤنس ہوئے، یہ 30 سال حکومت میں
رہے، ایک ہسپتال بھی نہیں بنایا جہاں میاں نواز شریف، اسحاق ڈار یا شہباز
شریف کے داماد کا علاج ہو سکے، میاں نواز شریف کے صاحبزادے باہر ہیں اور
کہتے ہیں کہ پاکستان کو جوابدہ نہیں ہیں، عمران خان کا کہنا ہے میاں نواز
شریف کو کس قانون کے تحت علاج کیلئے بیرون ملک بھیجیں ایسا کوئی قانون
نہیں،کوئی بلیک میلنگ نہیں چلے گی اور نہ ہی کوئی این آر او ملے گا،
پیپلزپارٹی نے ماضی میں جعلی اکاؤنٹس کے ذریعے اربوں ڈالر کی منی لانڈرنگ
کی، ایان علی اور بلاول بھٹو کے ایئر ٹکٹس ایک ہی جعلی اکاؤنٹ سے بنائے گئے
تھے۔ بلاول بھٹو نیب سے خوفزدہ ہیں اس لیے رو رہے ہیں۔ اپوزیشن رونا دھونا
چاہتی ہے تو احتجاج کے لیے کنٹینر دینے کو تیار ہوں جبکہ نیب کو پیغام دیا
ہے کہ چھوٹے چوروں کو تنگ کرنے کی بجائے بڑے چوروں پر ہاتھ ڈالے۔ جبکہ وزیر
ریلوے شیخ رشید نے کہناہے شاہد خاقان عباسی اپنے کرتوں کی وجہ سے نیب جارہے
ہیں۔ بلاول بھٹوزرداری چند سو لوگوں کو ٹرین پر سوار کرکے وہ خود کو
ہیروسمجھ رہے تھے اب کہاں گیا اس کا ٹرین مارچ۔ یقین ہے کرپشن ان کی سیاست
کی چتا کو آگ لگادیگی مجھے نہیں اس بار کس کس کی عید جیل میں ہوگی، یہ سب
اﷲ کی پکڑمیں آئے ہیں دونوں خاندانوں کی سیاست ختم ہوچکی ہے۔ ڈاکٹر طاہر
القادری نے بھی اپنا کیس اﷲ پرچھوڑ دیا ہے یہ اﷲ کی پکڑمیں آگئے ہیں۔اسی
طرح وفاقی وزیر ِ فوادچوہدری بھی دونوں بڑی ا پوزیشن چماعتوں پر خوب گرج
برس رہے ہیں جبکہ پیپلزرٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ
غیرجمہوری طاقتوں نے عمران خان کے ساتھ مل کر حکومت بنائی ہے پیپلز پارٹی
نے ہمیشہ عوام کی خدمت کی ۔ عمران خان کمزور اور عدم تحفظ کا شکار ہیں جبکہ
خارجہ پالیسی کو غیر پیشہ ورانہ انداز سے چلانا انتہائی افسوسناک ہے بیرون
ملک سیاسی مخالفین کے خلاف بیانات دیتے ہیں، عمران خان نے چوری کے ووٹوں
اور غیر جمہوری طاقتوں سے مل کر حکومت بنائی جبکہ پیپلز پارٹی نے ضیائلحق
اور دیگر کا مقابلہ کیا اب اس کٹھ پتلی کا بھی مقابلہ کریں گے۔بلاول بھٹو
کا کہنا تھا کہ عمران خان سیاسی مخالفین کو دباؤ میں لانا چاہتے ہیں تاکہ
ان کی مخالفت نہ کی جاسکے، حکومت نے کرپشن کے خاتمے کیلئے کچھ نہیں کیا، جو
کچھ ہورہا ہے وہ انتقامی سیاست ہے، اگر کرپشن کو ختم کرنا ہے تو بلا امتیاز
احتساب کیا جائے۔عوام کا یہ کہناہے کہ ایک دوسرے کو سڑکوں پر گھسیٹنے کے
بیانات دینے والے اب اپنے اوپر کرپشن کے کیسوں پر اکٹھے ہورہے ہیں پیپلز
پارٹی کے رہنما بلاول زرداری اور ن لیگ کے سزا یافتہ میاں نواز شریف کے
درمیان رابطے عوام کو دھوکہ دینے کے مترادف ہے عوام باشعور ہوچکے ہیں اس
لیے عوام کے مسترد کردہ سیاستدانوں کی اب کوئی سازش کامیاب نہیں ہوگی اور
کرپٹ لوگوں سے ملکی لوٹی ہوئی دولت برآمد کی جائے گیموجودہ حکومت کرپشن کے
خلاف نعرے پر اقتدار میں آئی ہے اور ملک سے کرپشن کے ناسور کا خاتمہ اس کی
اولین ترجیح ہونی چاہیے لیکن اکثریت کی رائے میں بلاول بھٹو کی نواز شریف
سے ملاقات ان کی مزاج پرسی کے لئے نہیں بلکہ انہوں نے ایک دوسرے کو بچانے
کیلئے نئے میثاق کی تیاری کی ہے دراصل نواز بلاول ملاقات اپنی اپنی سیاسی
بقاء کو بچانے کی ایک کوشش ہے کیا ہی اچھا ہوتا کہ پیپلزپارٹی اور ن لیگ کی
قیادت ملک کو تباہی کے دہانے پر پہنچانے پر قوم سے معافی مانگتی لیکن اس کے
برعکس احتساب کے لئے کار آمد شقوں کو اپنے دور میں آئین وقانون سے نہ
نکالنے پر پچھتاوا کیا جا رہا ہے، حکومت کو نواز شریف پر بلاول کے درمیان
ہونے والی ملاقات سے کوئی خطرہ نہیں،دونوں جماعتیں اس وقت اپنی اپنی سیاسی
بقا ء کے لئے ہاتھ پاؤں مار رہی ہیں مخالفین تو برملا کہہ رہے ہیں کہ نواز
شریف جب بھی اپوزیشن میں ہوتے ہیں نظریاتی ہو جاتے ہیں،یہ افطاری بھی نظریہ
ضرورت کے تحت ہوئی ہے اب ماضی کے دونوں حکمران فضل الرحمن کو استعمال کرنا
چاہتے ہیں اور مزے کی بات ہے کہ نمبر بنانے کے شوق میں فضل الرحمن بصد شوق
خود استعمال ہونا چاہتے ہیں ان کیلئے سیاست میں ہاتھ پاؤں مارنے کا یہی
واحدعلاج ہے۔سناہے ماضی میں بیڈ گورننس غلط پالیسیوں سے ملک مہنگائی اور بے
روزگاری کا شکار ہوا،جب کہ حکومت پی ٹی آئی بجلی پانی زراعت صنعت و تجارت
اور صحت کے علاوہ تمام شعبوں میں انقلابی تبدیلی لانے کے لئے پالیسی مرتب
کر چکی ہے۔بہرحال ماضی میں سفیدو سیاہ کے مالک حکمرانوں کے ساتھ جو کچھ
ہورہاہے اسے مکافات ِ عمل بھی کہاجا سکتاہے یہ بھی عبرت کا مقام ہے اور اﷲ
کی پکڑ یقینا عبرت کی جاہے تماشہ نہیں اس میں غور فکر کرنے والوں کے لئے
نشانیاں پنہاں ہیں۔
|