وزرات اطلاعات کا احسن اقدام

صحافتی تاریخ میں پہلی مرتبہ وزارت اطلاعات و نشریات نے بی بی سی سے احتجاج کیا ہے۔ایک طویل ڈوزئیر بی بی سی کے حوالے کیا گیا ہے۔جس میں فریقین کا موقف جانے بغیر یک طرفہ خبریں توڑ موڑ کر شائع کرنے کا الزام لگایا گیا ہے اور مطالبہ کیا گیا کہ بی بی سی معافی مانگے اور تردید شائع کرے۔گز شتہ کئی سال سے بی بی سی اور وی او اے اپنے ماضی اور صحافتی اقدار کے خلاف خبریں شائع اور نشر کر رہے ہیں خصوصاً پاک فوج،قبائلی علاقوں میں شورش بپا کرنے کے لیے کسی مخصوص ایجنڈے پر غیر پیشہ ورانہ مہم چلائی جا رہی ہے کسی حکومت نے اس کا نوٹس لیا اور جائز طریقے سے احتجاج کیا گیا ہے۔چند مخصوص رپورٹر الزام تراشیوں کا ایک باقاعدہ بیک گراؤنڈ رکھتے اور سستی شہرت کے لیے منظم اداروں کے خلاف ٹیبل سٹوریز بڑھتے رہتے ھیں اگر اسی پیمانے پر افغانستان،عراق یا کئی اور جاری جنگ یا دھشت گردی کے خلاف رپورٹنگ کا جائزہ لیا جائے تو وہ بالکل مختلف ھو گا۔

بی بی سی کا ایک شاندار اور پیشہ ورانہ ماضی تھا جس کو بری طرح پامال کیا جا رہا ہے بی بی سی حکام کو اس پر نظر ثانی کرنی چاہیے کم از کم دوسرے فریق کا موقف بھی شائع کیا جائے۔ذاتی رائے دینا رپورٹر کا کام نہیں ھوتا یا اس خبر کے حق میں تلاش کر تجزیہ کار ڈالنا بھی غیر صحافتی طرزِ عمل ھے۔اگرچہ ایک اجتماعی زوال نے سب شعبوں سمیت صحافت کا بھی رواج بن گیا اس لئے لوگ تیزی سے خبروں اور تجزیوں سے منہ موڑ رہے ہیں۔بی بی سی نے ڈراون حملوں اور انسانی قتل و غارت پر قلم نہیں اٹھایا ،افغانستان میں امریکی فوجیوں کی خود کشیوں اور منشیات میں ملوث ھونے پر رپورٹنگ نہیں کی مگر شمالی وزیرستان اور پاکستان کی افواج کے خلاف زہر اگلنا معمول بنا لیا ھے۔یہاں کے لوگوں کو اس غیر ملکی ایجنڈے پر یقین نہیں رکھنا چاہیے۔وہ تو آپ کو کمزور کر رہے ہیں آ پ کیوں از خود ان کی مہم کا حصہ بنتے ھیں اب صحافت پیشے سے زیادہ جنگی ہتھیار بن چکی ھے۔ آ پ سچائی اور عوامی قوت سے ان کا مقابلہ کریں۔پاکستان کی ریاست اور فوج کو کمزور کرنے والے کیونکر آپ کے دوست ھو سکتے ھیں۔وزارت اطلاعات و نشریات نے پہلی مرتبہ احتجاج کیا جو انتہائی اہم اور زمہ دارانہ فعل ھے اس روایت کو برقرار رکھنا چاہیے۔

 

Prof Khursheed Akhtar
About the Author: Prof Khursheed Akhtar Read More Articles by Prof Khursheed Akhtar: 89 Articles with 60889 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.