پاکستان کے وہ ریاستی باشندے جو رشوت خوری،
کمیشن خوری، نا انصافی، بد عنوانی اور بدد یانتی نہیں کرتے وہ محب وطن
ہیں۔محب وطن شہری کی یہی پہچان ہے کہ وہ اپنے ملک، ریاستی آئین کے ساتھ
وفادار ہے، ریاست عوام کے اجتماعی طور ایک نظم کے تحت رہنے اور زندگی
گزارنے کا نام ہے۔ ریاستی عوام کے ساتھ دوستانہ برتاؤ، ایک دوسرے کے حقوق
کی پاسداری اور اجتماعی فلاح و بہبود میں حصہ داری حب الوطنی ہے۔ محب وطن
شہری ریاست کے ایک گملے کو بھی نقصان نہیں پہنچاتا ہے اور نہ ہی وہ اپنے ہم
شہری یا ہم وطن کے ساتھ ظلم و زیادتی یا نا انصافی کا مرتکب ہوتا ہے۔ محب
وطن آزادی پسند، انصاف پسند اور امن پسند ہوتا ہے وہ اس امر پر یقین رکھتا
ہے کہ ریاست یا ملک اس وقت مضبوط ہو سکتا ہے جب اس کے شہری آزاد اور معاشی
طور پر خوشحال ہونگے ، محب وطن نفرتوں کاکاروبار نہیں کرتا ہے بلکہ محبتوں
کو رواج دیتا ہے۔ محب وطن بلاتفریق رنگ و نسل اور مذاہب و مسالک اپنے ہم
وطنو سے محبت کرتا ہے اور کسی قسم کی تفرقہ بازی اور منافرت سے گریز کرتا
ہے ، محب وطن کے یہی اوصاف اسے دوسر یوں سے بلند کرتے ہیں اور وہ قوموں کی
زندگیوں اور تاریخ میں ہمیشہ ہمیشہ کیلئے بلند مرتبہ رہتا ہے ۔پاکستان کا
ہر شہری اس امر سے واقف ہے کہ موجودہ ملکی صورتحال کس قدر تشویشناک منظر
پیش کر رہی ہے، وطن پاک کا جسم زخمی زخمی ہونے کے ساتھ زہر آلود بھی ہو رہا
ہے جس کی حفاظت کرنا محب وطن شہریوں پر فرض ہے اور لازم بھی ہے اس وقت
صورتحال یہ ہے کہ ہر شاخ پر الو بیٹھا ہے ، انجام گلستان کیا ہو گا۔ اس
صورتحال سے ہر شہری واقف ہے تا ہم یاد دہانی کیلئے ضروری ہے کہ بتایا جائے،
اس وقت چیخ چیخ کر22کروڑ عوام کی مالا چبنے والے تماشاگروں نے ہی ملک کو اس
صورتحال سے دو چار کیا ہے سیاسی پارٹیاں مفاداتی گروہ کا روپ، دھار چکی
ہیں، آج لوگ حکمران پارٹی سمیت دیگر جماعتوں میں شامل ہوتے ہیں تو انہیں
وہاں کمیشن خور، رشوت خور، کوٹہ کھانے والے اور قومی اداروں میں لوٹ مار
کرنے والوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اقتدار سے باہر سیاسی پارٹیاں محض
اقتدار کی جنگ لڑنے میں مصروف ہیں ۔ پارٹی کارکنوں کو ایندھن کے طور پر
استعمال کیا جاتا ہے۔ کارکنوں کے جذبات، امنگوں کو فروخت کر کے پارٹی کے
راہنما اپنی سیاسی دکانداری چمکاتے ہیں۔ پارٹی کارکنوں کی سیاسی تربیت،
تحریکی امور اور سیاسی حکمتوں عملیوں سے دور رکھا جاتا ہے تا کہ وہ اپنی من
مانیاں کر سکیں اور اپنے رشتہ داروں اور بچوں کو ہی آگے لایا جا سکے، عوام
الناس کے سامنے زندہ مثالیں موجود ہیں۔ پاکستان سویلین الائنس کا ظہور اسی
رد عمل کا نتیجہ ہے کہ ایسی تمام تر سیاسی خرافات کے خلاف منظم مزاحمت کی
جائے اور محب وطن شہریوں کو سامنے لا کر ریاست کی بھاگ ڈور ان کے ہاتھ دینے
کیلئے عملی جدو جہد کا آغاز کیا جائے۔ الحمدﷲ پاکستان سویلین الائنس کی
جدوجہد آغاز ہو چکا ہے اور اس عملی جدو جہد میں لوگ تیزی کے ساتھ شامل ہو
رہے ہیں ۔ محب وطن مندرجہ بالا تعریف کے مطابق پاکستان سویلین الائنس کا
حصہ بن سکتے ہیں تا ہم کسی بھی سیاسی پارٹی کا عہدیدار یا 5سال سے زائد
پارٹی وابستگی کا حامل شہری پاکستان سویلین الائنس میں بیان حلفی کے ساتھ
شامل ہو گا کہ وہ اپنا سابقہ کردار فراموش کر کے نیا سفر شروع کرنے کا
خواہش مند ہے ۔ اسے خوش آمدید کہا جائے گا۔ پاکستان کی 15کروڑ سے زائد
آبادی خط غربت کے نیچے زندگیاں گزارنے پر مجبور ہے ۔ جو وقت آنے پر وطن کے
لئے اپنی جانوں کے ن نذرانے پیش کرتے ہیں اور جنہوں نے قیام پاکستان کی
تحریک کے دوران اپنے بزرگوں کونثار کیا ہے، پاکستان کے قومی و سائل پر
عیاشیاں کرنیوالے اور قومی وسائل کی لوٹ مار کر کے بیرون ممالک اثاثے بنانے
والوں اور سیاست کے نام پر کاروبار کرنیوالوں کے خلاف مزاحمت سے ملک کی
نظریاتی سرحدوں کو محفوظ بنایا جا سکتا ہے اور پاکستان کے محب وطن شہریوں
کو ان کے حقوق دیئے جا سکتے ہیں۔ پاکستان سویلین الائنس غریب عوام کے حقوق
کی تحریک ہے، پاکستان سویلین الائنس عوام کی معاشی آزادی پر یقین رکھتاہے۔
امن کا قیام، دہشت گردی کا خاتمہ تب ہی ممکن ہو سکتا ہے جب عوام کو معاشی
حقوق حاصل ہو ں اور عوام کا دال روٹی، روزگار کا مسلہ حل ہو اور مہنگائی
ختم کی جائے، جب تک عوام کے بنیادی انسانی مسائل حل نہیں ہوتے ہیں اور
بنیادی انسانی ضروریات کی تکمیل نہیں ہوتی ہے اس وقت تک مذاکرات ، آپریشن،
قرضہ سکیم اور دیگر معاملات محض وقت گزار نے کے لئے ہونگے اس عمل سے مسائل
حل ہونگے اور نہ ہی امن کا قیام ممکن ہو گا بلکہ حالات مزید خراب ہونگے،
پاکستان کے عام لوگوں کا آج یہ قومی فریضہ ہیں کہ وہ انتظار کرنے یا کسی
مسیحا کو ڈھونڈنے کی بجائے خودم قدم اٹھائیں اور خود فیصلہ کرئیں کہ انہوں
نے کیا کرنا ہے اور آج کے عہد کی کیا ضرورت ہے۔ جب تک عام محب وطن شہری قدم
نہیں اٹھائے گا تب تک حالات درست ہونگے اور نہ ہی عام محب وطن شہریوں کو
غربت ، بے روزگاری اور مہنگائی سے نجات ملے گی، نجات کا واحد راستہ محب وطن
شہریوں کی اجتماعی بیداری ہے اور یہی حب الوطنی کا تقاضا ہے۔
|