رواں سال کو اگر آزاد کشمیر میں ٹورازم کے فروغ کا سال
کہا جائے تو بے جا نہ ہو گا۔آزاد کشمیر حکومت نے اس سال سیاحت کے فروغ کے
لئے چند خصوصی اقدامات کئے ہیں۔وزیر اعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر خان
نے آزاد کشمیر میں سیاحت کے فروغ کو خصوصی توجہ دیتے ہوئے سرکاری سطح پر 'ٹورازم
پالیسی' کا اعلان کیا ہے۔ٹور ازم پالیسی کے تحت آزاد کشمیر کے سیاحتی
دلچسپی کے مقامات کی نشاندہی،سیاحتی سہولیات کے لئے نجی شعبے کو ترغیبات کے
علاوہ سیاحوں کی رہنمائی اور ان کو درپیش مسائل کے فوری حل کے لئے ٹورازم
فورس کا قیام بھی عمل میں لایا گیا ہے جنہیں خصوصی وردی اور ٹرانسپورٹ بھی
مہیا کی گئی ہے۔اس حوالے سے اچھے معیار کی سڑکوں کی تعمیر پر وزیر اعظم
راجہ فاروق حیدر خان خصوصی توجہ دے رہے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ آزاد کشمیر
میں تاریخی عمارات وغیرہ کی نشاندہی اور انہیں محفوظ بنانے کے اقدامات بھی
شروع کئے گئے ہیں اور غیر مسلموں کی عبادت گاہوں کی بحالی کا کام بھی شروع
کیا گیا ہے جس میں وادی نیلم کے مقام شاردہ میں قائم قدیم مندر کی بحالی کا
کام بھی شامل ہے۔
سیاحت کے فروغ کے حوالے سے اسی سال ستمبر میں آزاد کشمیر کے دارلحکومت مظفر
آباد میں پیرگلائیڈنگ کا عالمی مقابلہ ہو گا جس میں پچاس ملکوں سے پیرا
گلائیڈنگ کے ماہرین شرکت کریں گے۔ مظفر آباد میں واقع 2924 میٹر بلند پیر
چناسی پہاڑ کا شمار پیرا گلائینڈنگ کے حوالے سے موزوں ترین جگہوں میں ہوتا
ہے۔ اس سے پہلے گلگت بلتستان میں ہونے والے چار مقابلوں میں پیرا گلائینڈنگ
کے عالمی ریکارڈ قائم ہوئے ہیں۔اس انٹرنیشنل پیرا گلائیڈنگ ایونٹ کا آغاز''
انٹرنیشنل ٹورازم ڈے'' کے موقع پر27ستمبر کو ہو گا اور یکم اکتوبر تک جاری
رہے گا۔اس حوالے سے کشمیر ہائوس اسلام آباد میں وزیر اعظم آزاد کشمیرراجہ
فاروق حیدر خان کی صدارت میں ایک تقریب میں متعدد ملکوں کے سفارت کاروں اور
نمائندوں نے شرکت کی۔'' پاکستان انٹرنیشنل پیرا گلائیڈنگ کپ2019'' کے نام
سے ان مقابلوں میں پیراگلائیڈنگ کے معروف کھلاڑی حصہ لیں گے۔ا س پانچ روزہ
سیاحتی ایونٹ میں پیرا گلائیڈنگ،پیرا جمپنگ ایکروبیٹس،،آزاد کشمیر کے تمام
اضلاع کی کرکٹ ٹیموں کا ٹورنامنٹ،گھوڑوں کا ناچ،بچوں کے کھیل،پچاس سے زائد
فوڈ سٹالز،کلچرل پروگرام،کنسرٹس،روور روٹنگ، رہائشی ٹینٹ اور دو سو سے زائد
مختلف اشیاء کے سٹال لگائے جائیں گے۔
پیر چناسی سے پیراگلائیڈر جمپ کریں گے اور مظفر آباد ایئر پورٹ ان کے اترنے
کا مقام ہو گا۔مظفر آباد ایئر پورٹ پہ ہی سیاحتی میلہ لگایا جائے گا۔ توقع
کی جا رہی ہے کہ ایک لاکھ سے زائد افراد پیرا گلائیڈنگ ،طیارے سے
جمپنگ،دریا میں کشتی کے مقابلے اور سیاحتی میلہ دیکھنے مظفر آباد پہنچیں
گے۔ سیاحوں کے لئے مظفر آباد میں چار مقامات پر گاڑیوں کی پارکنگ کی جائے
گی اور سیاحوں کو شٹل کوچز کے ذریعے سیاحتی میلے کے مقام ایئر پورٹ لیجایا
جائے گا۔آزاد کشمیر کے وزیر اطلاعات و سیاحت مشتاق منہاس اور سیکرٹری
ٹورازم مدہت نے بھی تقریب میں اس اہم سیاحتی ایونٹ کی تفصیلات سے آگاہ
کیا۔اس عالمی سیاحتی ایونٹ کی میزبانی آزاد کشمیر حکومت کرے گی اور اس
سلسلے میں حکومت پاکستان کا مکمل تعاون بھی شامل ہے۔بلاشبہ پیراگلائیڈنگ
اور دوسری سیاحتی سرگرمیوں کے اس اہم ایونٹ کے انعقاد سے آزاد کشمیر میں
ٹورازم کے فروغ میں مدد ملے گی اور پاکستان سمیت دنیا بھر سے سیاحوں کی
توجہ آزاد کشمیر کے سیاحتی مقامات کی طرف مبذول ہو گی۔
آزاد کشمیر کے ایک معروف سیاستدان ،جو صدر اور وزیر اعظم کے عہدوں پر بھی
فائز رہے، آزاد کشمیر میں سیاحت کے اتنے حق میں نہیں تھے۔ پہلے پہل عمومی
خیال یہی تھا کہ دوسرے علاقوں سے آنے والے لوگ سیاحت کے نام پر پر فضا
مقامات پر غیر اخلاقی عیاشی کرنے ہی آتے ہیں۔ اس دور میں خاص طور پر ہر
سرکاری ریسٹ ہائوس کے ہر کمرے میں جائے نماز اور قرآن پاک ضرور رکھا جاتا
تھا ۔پھر دیکھا گیا کہ سیاحت میں تو بہت پیسہ ہے،یہ ایک انڈسٹری سے جس سے
پرفضا مقامات میں کئی قسم کے کاروبار فروغ پاتے ہیں اور ان پسماندہ علاقوں
میں ترقی کے امکانات پیدا ہوتے ہیں۔
سوات،کاغان ،مری طویل عرصے سے معروف سیاحتی مقامات ہیں جہاں ملک بھر سے لوگ
سیر و تفریح کے لئے جاتے ہیں۔مری میں سیاحوں کی بھر مار ہونے لگی ۔پاکستانی
علاقوں سے آنے والے سیاح کشمیر دیکھنے کے نام پر کوہالہ کے مقام پر ایک
پہاڑی نالے میں تفریح کرنے بڑی تعداد میں آنے لگے تو آزاد کشمیر کے مختلف
علاقوں میں یہ احساس پیدا ہوا کہ آزاد کشمیر کے کئی علاقے تو بہت پرفضا اور
خوبصورت ہیں،وہاں بھی سیاحوں کو آنا چاہئے۔اس حوالے سے آزاد کشمیر کے
مقامات مظفر آباد،پونچھ اور میر پور ڈویژن کے مختلف علاقوں میں سیاحوں کی
آمد کا سلسلہ شروع ہوا ۔ خاص طور پر وادی نیلم کنٹرول لائین سے ملحقہ علاقہ
ہونے کے باوجود سیاحوں کی دلچسپی کا مرکز بن چکا ہے۔
آزاد کشمیر میں سیاحت کو فروغ دینے کے لئے ابھی بہت سا کام کیا جانا باقی
ہے۔آزاد کشمیر میں تفریحی مقامات تک رسائی آسان بنانے اور وہاں سیاحوں کے
لئے رہائشی ودیگر سہولیات کے انتظامات کے حوالے سے ابھی بہت کچھ کیاجانا
باقی ہے۔سیاحت کے حوالے سے بھی آزاد کشمیر ایک پرامن اور مہمان نواز خطہ ہے
تاہم بڑی تعداد میں سیاحوں کی آمد شروع ہونے کے تناظر میں سیاحت سے متعلق
مقامی رجحانات کو بھی بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔کسی بھی علاقے میں سیاح مقامی
لوگوں کی مداخلت پسند نہیں کرتے اور وہ قدرتی خوبصورتی،اچھے موسم کے ساتھ
ساتھ آزادانہ اور کسی بھی مداخلت کے بغیر تفریح چاہتے ہیں۔
آزاد کشمیر کو سیاحوں کے لئے پرکشش بنانے کے لئے سہولیات کی فراہمی کے
علاوہ سیاحتی مقامات پر سیاحوں کی لئے تفریح گاہوں کا قیام بھی اہم
ہے۔سیاحت کے فروغ سے آزاد کشمیر میں روزگار کے نئے مواقع پیدا ہوں گے اور
مالی حوالے سے بھی یہ خطہ مستفید ہو گا۔آزاد کشمیر میں سیاحتی مقامات کے
تعین، تفریح گاہوں کے قیام اور سیاحتی ضروریات کو پیش نظر رکھتے ہوئے حکومت
کا نجی شعبے اور سول سوسائٹی کے ساتھ مشاورت اور تعاون اہم ہے۔ پاکستان
ٹورازم کارپوریشن اور صوبہ 'کے پی کے' کے محکمہ ٹورازم کے تجربات سے
استفادے کے علاہ سیاحتی پلاننگ میں سول سوسائٹی کو شامل رکھا جانا بھی اہم
ہے اور ایسا کرنا مقصد کے حصول کے لئے موثر ہو سکتا ہے۔آزاد کشمیر میں
حکومت پاکستان کی طرف سے غیر ملکیوں کے لئے داخلے پر پابندی ختم کئے جانے
سے آزاد کشمیر میں غیر ملکی سیاحوں کی آمد کا سلسلہ بھی شروع ہو رہا ہے۔ اس
تمام صورتحال کے تناظر میں سیاحتی ضروریات کے سیٹ اپ قائم کرنے پر ہنگامی
بنیادوں پر توجہ دینے کی ضرورت ہے ۔ |