گزشتہ دنوں اینٹی نارکوٹیکس فورس نے مسلم لیگ ن کے اہم
ترین راہنما سابق وزیر داخلہ پنجاب رانا ثنائاﷲ خان کو منشیات سمگلنگ کیس
میں گرفتار کرلیا ہے یہ ایک بہت بڑی کاروائی ہے کہ اتنے اہم سیاستدان کو
منشیات سمگلنگ میں گرفتار کیا گیا ہے اے این ایف حکام کا کہنا ہے کہ
گرفتاری سے تین ہفتے قبل رانا ثنائاﷲ خان کی نگرانی کی جارہی تھی ۔رانا
ثنائاﷲ خان سابق وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف کے قریب ترین ساتھیوں میں
شمار ہوتے ہیں یہ ایک انتہائی افسوسناک بات ہے کہ ماضی کا ایک طاقتور
وزیرداخلہ منشیات جیسے گھناؤنے فعل میں ملوث پایا گیا جسے پنجاب پولیس کا
باس بھی سمجھا جاتا ہے۔ویسے تو ان دنوں سیاستدانوں کی گرفتاریاں معمول بن
چکی ہیں کیونکہ جب سے پی ٹی آئی برسراقتدار آئی ہے اس وقت سے بڑے بڑے
سیاستدان خاص طور پر ماضی کے حکمران کرپشن کے الزامات میں سابق وزیراعظم
میاں نوازشریف،سابق صدر آصف زرداری،ان کی ہمشیرہ فریال تالپور، سابق
وزیراعلیٰ پنجاب کے بیٹے حمزہ شہباز ممبر قومی اسمبلی،پی ٹی آئی کے صوبائی
وزیر سبطین رضا،سابق وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعدرفیق جیسے طاقتور لوگ
گرفتار ہورہے ہیں وطن عزیزمیں یہ ایک بہت بڑی تبدیلی ہے جس کا دعویٰ
وزیراعظم عمران خان نے کیا تھا کہ وہ برسراقتدار آکر قومی دولت لوٹنے والوں
کا احتساب کریں گے اور کرپشن کا خاتمہ کرکے پاکستان کو کرپشن فری ملک
بنائیں گے جس کا آغاز ہوچکا ہے۔ قیام پاکستان سے لے کر آج تک اس ملک میں ہر
صاحب اختیار اور اہل اقتدار نے کرپشن اور لوٹ مار کی ہے اس کے وسائل کو
نہایت بیدردی سے لوٹا ہے ۔ایک چوکیدار سے لے کر وزیراعظم تک ہر ایک نے اپنے
اختیار کیمطابق کرپشن کی اگر کسی نے اختیار ہوتے ہوئے اور کرپشن کا موقع
ملنے کے باوجود کرپشن نہیں کی تو وہ پاکستان میں اس دور کے ولی ہے۔کرپشن
اور لوٹ مار کا یہ سلسلہ ستر سالوں سے جاری ہے کبھی کسی نے اس لوٹ مار کو
روکنے کی کوشش نہیں کی۔ یہ بڑا افسوسناک قومی المیہ ہے کہ کرپشن کی روک
تھام اور سدباب کرنے کے لیے قائم ادارے بھی کچھ کرنے میں ناکام رہے بلکہ وہ
بھی کرپشن کرنے والوں کے آلہ کار بن کر کرپشن میں ملوث ہو گئے۔لیکن اب صاف
ڈیکھا جا رہا ہے کہ موجودہ حکومت نے خلوص نیت سے کرپشن کیخلاف احتساب کے
عمل آغاز کررکھا ہے ۔جس کیوجہ سے کرپٹ مافیا پریشان ہے جو حکومت اور احتساب
کے اداروں نیب وغیرہ کی راہ میں روکاٹیں اور مشکلات پیدا کرہا ہے۔ملک کے
کروڑوں محب وطن لوگوں کی خواہش اور دعا ہے کہ کرپشن کیخلاف مہم اپنے منطقی
انجام کو پہنچے۔لوٹ مار کرنے والے بااثر کرپٹ عناصر کو عبرتناک سزائیں دی
جائیں اور ان سے ملک کی لوٹی ہوئی دولت واپس لے کر قومی خزانے میں جمع
کرائی جائے تاکہ پیارے پاکستان سے کرپشن کا ناسور ہمیشہ کے لیے ختم ہوسکے
عوام کے مسائل حل ہوں وطن عزیز ترقی اور خوشحالی کی منزلیں حاصل کرے ۔
کیونکہ قبل ازیں ملک میں اس طرح کا احتساب کا عمل کبھی نہیں ہواایسی کوئی
کاروائی ہوتی تھی تو وہ صرف چھوٹے سرکاری عملے پٹواری یا تھانیدار کی سطح
تک ہوتی تھی جنھیں معمولی رشوت وصول کرنے پر معمولی سزائیں دی جاتی تھیں۔
اس وقت گذشتہ تیس سالوں کے دوران برسراقتدار رہنے والے لوگوں کے میگا کرپشن
کیسزاور دیگر مقدمات فیصلہ طلب ہیں سابق وزیراعظم میاں نوازشریف،میاں
شہبازشریف،خواجہ سعد رفیق کے کرپشن کیسز،سابق صدر آصف زرداری کے منی
لانڈرنگ کے کیسز کے علاوہ عزیربلوچ،عابدباکسر،ڈاکٹر عاصم،ماڈل ایان
علی،اسحاق ڈار،راجہ پرویزاشرف،ماڈل ٹاؤن قتل،حسین حقانی،پرویز رشید غداری
کیس،جیو ٹی وی غداری کیس،12 مئی قتل عام،بینظیر بھٹو کیس،جیسے بہت زیادہ
کیسز ہیں جو فیصلوں کے منتظر ہیں ۔حکومت کو اس وقت سب سے بڑا چیلنج کرپشن
کرنے والے طاقتور لوگوں کیخلاف احتساب کا ہے جو پی ٹی آئی حکومت کا نعرہ
اور وعدہ بھی ہے کہ ملک سے کرپشن کا خاتمہ کرکے کرپشن فری پاکستان بنائے گی
۔عوام نے حکومت سے غیرمعمولی کارکردگی کی توقعات قائم کر رکھی ہیں لیکن
اپنے پہلے دس۔گیارہ مہینوں میں حکومت ابھی تک کو ئی خاص قابل ذکر کارکردگی
دکھانے میں تو کامیاب نہیں ہو سکی لیکن اس میں حکومت کی نیت پر تو شک نہیں
کیا جاسکتا کیونکہ وہ کرپشن کیخلاف اقدامات کرتی نظر آتی ہے وزیراعظم عمران
خان بھی کئی بار کرپشن کرنے والوں کا سخت احتساب کرنے کے اپنے بھرپور عزم
کا اظہار کرتے ہوئے کہ چکے ہیں کہ کرپشن اور لوٹ مار والوں سے کوئی ڈیل
ہوگی نہ ڈھیل لیکن احتساب کی راہ میں حکومت کے سامنے بہت زیادہ روکاوٹیں
اور مشکلات حائل ہیں خاص طور پر موجود ہ قوانین اور سسٹم طاقتور کرپٹ عناصر
کے احتساب میں مددگار ثابت نہیں ہورہے دوسری طرف پی ٹی آئی حکومت کے پاس
قومی اسمبلی اور سینٹ میں قانون سازی کے لیے اراکین اسمبلی کی عددی اکثریت
نہیں۔ اس کے باوجود احتساب کا عمل آگے بڑھتا نظر آرہا ہے ماضی میں
برسراقتدار رہنے والے طاقتور لوگ احتساب کے عمل میں پکڑے جارہے ہیں جس کے
بارے ہمارے یہاں تصور بھی نہیں کیا جاسکتا امید ہے کہ حتساب کا یہ جوعمل
تیزرفتاری سے جاری ہے اپنے منطقی انجام تک پہنچے گا کرپشن میں ملوث لوگوں
کو قانون کیمطابق سزائیں ہونگی اور لوٹی ہوئی ملک کی دولت قومی خزانے میں
جمع ہوگی جس سے نہ صرف پاکستان کے ذمے قرضونں سے نجات ملے گی بلکہ ملک اور
قوم ترقی و خوشحالی سے بھی ہمکنار ہوگی۔ کرپشن اور لوٹ مار کرنے والوں کا
احتساب اس ملک کی ضرورت اور پاکستان کے کروڑوں عوام کے دلی خواہش بھی ہے۔
میرا خیال ہے کہ پی ٹی آئی کی حکومت اگر اپنے اقتدار کے پانچ سالوں میں کچھ
بھی نہ کرے لیکن اپنے ایک نکاتی ایجنڈے کرپشن کے خاتمے پر عمل کرنے میں
کامیاب ہو جاتی ہے تو یہ اس کی بہت بڑی کامیابی ہوگی جو اسے آئندہ الیکشن
میں بھی کامیابی دلا سکتی ہے۔ |