ایران اسرائیل تنازعہ: فاتح کون؟

ایران اسرائیل تنازعہ: فاتح کون؟
ایران اسرائیل تنازعہ: فاتح کون؟
خرم شہزاد
ایران-اسرائیل 12 روزہ جنگ کے فاتح کا تعین کرنا پیچیدہ ہے، کیونکہ دونوں فریقوں نے جنگ کے مختلف مراحل میں مختلف سطحوں پر کامیابیاں حاصل کیں۔
اسرائیل نے جدید تکنیکی صلاحیتوں کا مظاہرہ کیا ہے جس میں AI سے چلنے والے ہتھیار شامل ہیں، ایران کے اندر درست حملوں کے ساتھ ساتھ اپنے دفاع کے لیے AI سے چلنے والے نظام کا استعمال کیا ہے۔ اس کے سائبر وارفیئر ونگ نے ایرانی انفراسٹرکچر اور جوہری تنصیبات پر سائبر حملے کیے تھے۔ جدید ترین ڈرون بشمول ہندوستانی نژاد ہرمیس 900 ڈرون نہ صرف جاسوسی مشن بلکہ سرجیکل سٹرائیکس کے لیے استعمال کیے گئے۔ موساد نے نہ صرف ایران کے اندر تخریب کاری کی سرگرمیاں کیں بلکہ ڈرون کو ایرانی پاسداران انقلاب کی اعلیٰ فوجی قیادت کو ختم کرنے کے لیے استعمال کیا گیا۔ نیتن یاہو نے ایران میں حکومت کی تبدیلی کے امکان کا اشارہ دیا تھا۔ آئرن ڈوم سمیت اسرائیل کے میزائل ڈیفنس سسٹم نے ایرانی میزائلوں کی اکثریت کو روکا اور تباہ کر دیا جو اسرائیل کی جنگی ٹیکنالوجی کے واضح مثبت پہلو ہیں۔ اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ اس نے ایران کے جوہری عزائم کو کامیابی سے روکا، اہم تنصیبات کو تباہ کیا اور ایرانی میزائلوں کا موثر جواب دیا۔ وہ اپنے آئرن ڈوم دفاعی نظام کی مضبوطی پر بھی زور دیتے ہیں، جس نے 90 فیصد ایرانی ڈرونز اور میزائلوں کو روک دیا۔
اگرچہ انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی (IAEA) نے واضح طور پر تجویز دی کہ ایران نے جوہری ہتھیار بنانے کی حد عبور نہیں کی ہے، لیکن اسرائیل ایران کے جوہری پروگرام کے حوالے سے جعلی پروپیگنڈے اور طاقتور صیہونی لابی کے ذریعے براہ راست امریکہ کو جنگ میں شامل کرنے میں کامیاب رہا۔ امریکہ نے تین ایرانی جوہری تنصیبات پر فوجی حملے کیے۔ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حکومت کی تبدیلی کے امکان کا تذکرہ کیا لیکن اس مقصد کی تاثیر اور فزیبلٹی غیر یقینی تھی۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ ہفتے ایران کی متعدد جوہری تنصیبات پر حملوں نے تنصیبات کو "مکمل طور پر تباہ" کر دیا تھا لیکن ابتدائی انٹیلی جنس رپوٹس سے پتہ چلتا ہے کہ امریکی بمباری ایران کی زیر زمین جوہری تنصیبات کو تباہ کرنے میں ناکام رہی، حملوں نے تہران کے جوہری پروگرام کو صرف چند ماہ پیچھے کر دیا۔
ایران نے اپنے بروقت فیصلے کے ذریعے اپنے اعلیٰ افسروں کے خلا کو پر کرنے کے لیے بروقت فیصلہ ساذی سےایک نئی فوجی قیادت کا تقرر کیا جس نے جنگ میں قائدانہ کردار ادا کیا۔ ایران نے اپنی تکنیکی صلاحیتوں کا مظاہرہ کیا، جس میں میزائل سسٹم نے کامیابی سے اسرائیلی اہداف پر بیلسٹک میزائل داغے اور اسرائیلی سرزمین پر حملوں کے لیے استعمال کیے جانے والے ڈرونز شامل ہیں۔ جنگ کے پہلے دن، ایران نے 300 سے زیادہ ڈرون اور میزائل داغ کر تزویراتی مزاحمت اور دفاع کا دعویٰ کیا، اسرائیل کے شہری مراکز تک پہنچنے والے طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں سے جوابی کارروائی کی اور اسرائیل کے میزائل دفاعی نظام کو چیلنج کرنے کی اپنی صلاحیت کا مظاہرہ کیا۔ دوسری طرف اسرائیل اور امریکہ کو ایران سے اتنے بڑے جوابی حملے کی توقع نہیں تھی۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے کہا کہ اسرائیل اور ایران دونوں ممالک میں شہریوں کی ہلاکتیں ہوئی ہیں۔ ایران بھر میں 100 سے زیادہ اہداف کو نشانہ بنایا گیا ہے، جن میں فوجی اور جوہری انفراسٹرکچر شامل ہیں۔ ایرانی حکام نے 224 سے زیادہ شہریوں کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے، کچھ اندازوں کے مطابق تعداد اس سے دوگنا زیادہ ہے۔ مبینہ طور پر 2,500 سے زیادہ زخمی ہوئے ہیں، جبکہ تہران جیسے بڑے شہروں میں بڑے پیمانے پر نقل مکانی، ایندھن کی قلت اور بڑے پیمانے پر خوف و ہراس دیکھا گیا ہے۔ ایران نے اسرائیل پر بڑے پیمانے پر میزائل حملوں کے زریعے جواب دیا ہے، جس میں تل ابیب، حیفہ اور بیر شیبہ جیسے شہروں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ سوروکا میڈیکل سینٹر اور وائزمین ریسرچ انسٹی ٹیوٹ سمیت اہم شہری مقامات کو نقصان پہنچا ہے۔ 24 اسرائیلیوں کی ہلاکت کی تصدیق ہوئی ہے، جب کہ 900 سے زیادہ زخمی ہیں۔
اسلامی تعاون کی تنظیم (او آئی سی) نے 22 جون2025 کو وزارتی اجلاس کے بعد استنبول اعلامیہ جاری کیا، جس میں ایران، شام اور لبنان پر اسرائیل کے حالیہ حملوں کی شدید مذمت کی گئی اور عالمی برادری سے فوری طور پر جنگ بندی کے اقدامات کرنے کا مطالبہ کیا۔
ایران کے برادر اور پڑوسی ملک پاکستان نے ایران اسرائیل تنازعہ میں ایک متوازن کردار کو آگے بڑھاتے ہوئے مزید کشیدگی کو روکنے کے لیے سفارتی کوششوں کو ترجیح دی۔ پاکستان نے اپنے اقوام متحدہ میں اپنے نمائندے عاصم افتخار احمد کے زریعے اسرائیل کے اقدامات کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایران کو اقوام متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 51 کے تحت اپنے دفاع کا حق حاصل ہے اور ایران کو سول نیوکلیئر ٹیکنالوجی کا حق حاصل ہے۔ پاکستان نے تنازعات کے حل کے لیے مذاکرات اور سفارت کاری کی وکالت کی، عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ پرامن حل کو ترجیح دے۔
ایران نے کامیابی کے ساتھ اپنا دفاع کیا اور اسرائیل ایران میں حکومت کی تبدیلی، جوہری تنصیبات کو تباہ کرنے اور میزائل ٹیکنالوجی کو غیر مسلح کرنے کے مقاصد حاصل کرنے میں ناکام رہا۔ اسرائیل نے ایران کے جوہری تنصیبات کو تباہ کرنے کے لیے امریکہ سے رابطہ کیا۔ ایران نے ثابت کیا ہے کہ اسرائیل کا بہترین دفاعی نظام رکھنے کا دعویٰ محض دعویٰ ہے۔ ایک آپریشن کے بعد امریکا نے قطر کی ثالثی سے ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کے اعلان پر تنازع ختم کر دیا۔
مصنف ہربل فزیشن ہیں۔ Email:[email protected]

 

 

Khurram Shahzad
About the Author: Khurram Shahzad Read More Articles by Khurram Shahzad: 2 Articles with 431 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.