حلقہ این اے 57اور پی پی 10میں حالیہ جنرل الیکشن میں
مسلم لیگ ن دو حصوں میں تقسیم ہو کر رہ گئی تھی حقیقی ن لیگیوں نے تمام تر
مشکلات کے باوجود اپنی پارٹی کا علم بلند کیئے رکھا ہے جبکہ ہٹھکیلیاں
کھانے والے ن لیگی آزاد امیدوار کی حمایت میں جیپ کے سوار بن گئے تھے جس سے
ان دو مذکورہ حلقوں میں ن لیگ سخت نقصان کا سامنا کرنا پڑا تھا جس کا نتیجہ
یہ سامنے آیا تھا کہ ن لیگ کے حمایت یافتہ امیدوار اور ن لیگ کا نام
استمعال کرنے والے امیدوار بھی بری شکست سے دوچار ہو گئے تھے جنرل الیکشن
میں ن لیگ کیلیئے بہت ساری مشکلات موجود تھیں ان حلقوں میں ن لیگ کو ووٹ
دینا تو دور کی بات اس کا نام لینا بھی جرم سمجھاجاتا تھا تو ایسے حلات کی
موجودگی میں بہت اپنے آپ کو بہت بڑا ن لیگی کہلانے والے بھی مسلم لیگ کا
ساتھ چھوڑ گئے تھے خاص طور پر جب قمر السلام راجہ گرفتار ہو گئے تو ان
حلقوں میں ن لیگ کو بلکل صفایا ہو گیا تھا اور بہت سارے ن لیگ کے چاہنے
والے لوگ قمر السلام راجہ کے نام سے بھی خوف محسوس کرنے لگ گئے تھے اور ہر
کوئی یہ بلا جھجھک کہتا سنا گیا کہ یار اب اس امیدوار کو ووٹ دینا نہایت ہی
بیو قوفی کی بات ہے اس مشکل وقت میں ن لیگ اور بلخصوص قمر السلام راجہ کو
ان کے بہت سارے قریبی ساتھ بھی خیرآباد کہنے پر مجبور ہو گئے تھے مسلم لیگ
ن اور قمر السلام راجہ کیلیئے اس مشکل ترین دور میں اس حلقے سے تعلق رکھنے
والی تین شخصیات کی قربانیوں کا زکر کرنا بہت ضروری سمجھتا ہوں اس مشکل وقت
میں جہاں بہت سے پرانے مسلم لیگی چھپتے نظر آئے وہاں پر چند حقیقی ن لیگ کی
پہچان بھی ہو گئی ہے جنہوں نے یہ ثابت کیا کہ وقت جتنا بھی کٹھن ہو ان کی
جماعت صرف اور صرف مسلم لیگ ن ہی ہے عام ووٹرز کے علاوہ جن خاص لوگوں نے ن
لیگ کا جھنڈا بلند کیا ان میں سابق چیرمین یو سی بشندوٹ زبیر کیانی، سابق
وائس چیرمین یو سی غزن آباد ظفر عباس مغل اور سابق چیرمین یو سی لوہدرہ
نوید بھٹی شامل ہیں انہوں نے اس وقت کی ڈوبتی ن لیگ کو سہارا دیئے رکھا ہے
اور ہر محاز پر ن لیگ کا بھر پور طریقے سے دفاع کیا ہے ان حلات مین ان
تینوں سیاسی شخصیات کو بہت سی پریشانیوں اور تکلیفوں کا سامنا بھی کرنا پڑا
مگر انہوں نے تہیہ کر رکھا تھا کہ وہ اپنی جماعت کی خاطر ہر مشکل کا سامنا
کریں گئے یہاں پر خاص طور زبیر کیانی کے حوالے سے ذکر کروں گا اس وقت جوں
ہی قمر السلام راجہ گرفتار ہوئے تو زبیر کیانی نے بغیر کسی نقصان کی پرواہ
کیئے یہ فیصلہ کیا کہ قمر السلام راجہ کا ساتھ دوں گا اور ان کی انتخابی
مہم بھی چلاؤں گا اور ان کی ہمدردیوں کا رخ یکدم ان کی طرف مڑ گیا جوں ہی
انہوں نے اصل ن لیگی امیدوار کی حمایت کا اعلان کیا تو ساتھ ہی ان کیلیئے
بھی مشکلات پیدا کر دی گئیں لیکن انہوں نے بجائے پریشان ہونے کے ان مشکلات
کا ڈٹ کر مقابلہ کیا اس کے باوجود ان کو کچھ ایسے نقصانات کا سامنا کرنا
پڑا جو اس وقت ان کیلیئے کچھ پریشانی کا باعث ضرور بنے مناسب تو نہیں لیکن
یہاں پر پارٹی قربانیوں کا زکر ہو رہا ہے اس لیئے کچھ باتیں ضرور سامنے لا
ؤں گا زبیر کیانی نے اپنے اییک نہایت ہی قریبی رشتہ دار اور ایک یو سی کے
چیرمین کو ن لیگ کے امیدوار قمرالسلام راجہ کا ساتھ دینے پر آمادہ کرنے کی
کوشش کی ان کے بار بار سمجھانے کے باوجود جب کوئی مثبت جواب نہ ملا تو
انہوں نے اس سابق چیرمین سے دوری اختیار کر لی جس کی وجہ صرف قمرالسلام
راجہ تھے اور ان کے اپنے ہی وائس چیرمین سے اختلافات بھی اسی سلسلے کی کڑی
تھے تو یہ ہوتی ہیں پارٹی کیلیئے قربانیاں جو صرف اپنی پارٹی کیلیئے جنون
کی حد تک پیار کرنے والے رہنما ہی دے سکتے ہیں اور انہوں نے یہ ثابت کیا کہ
ن لیگ پر وہ ہر رشتے کو قربان کرنے کیلیئے تیار ہیں جب قمرالسلام راجہ کو
الﷲ پاک کے فضل سے رہائی ملی تو سب سے پہلے زبیر کیانی ہی اپنے وفد کے
ہمراہ ان سے ملاقات کیلیئے ان کی رہائش گاہ پر گئے ہیں زبیر کیانی کی اپنی
ایک سیاسی ساکھ ہے اور انہوں نے سیاست میں بھی نیک نامی کو فروغ دیا ہے
بلکل اس طرح کی پریشانیوں کا سامنا نوید بھٹی اور ظفر عباس مغل کو بھی کرنا
پڑا ہے لیکن ان تینوں حقیقی ن لیگیوں نے اپنی پارٹی کا جھنڈا پھر بھی بلند
ہی کیئے رکھا ہے اب قمرالسلام راجہ کا بھی یہ حق اور فرض بنتا ہے کہ وہ ن
لیگ کے حوالے سے ہر فیصلے میں حقیقی ن لیگیوں اور قربانیاں دینے والوں کے
رائے اور تجاویز کو اہمیت دیں اور جیپ کے سواروں اور مخلص ن لیگیوں میں
امتیاز رکھیں اگر ایسا نہ کیا گیا اور اصل و نقل کی پہچان نہ کی گئی تو
پارٹی ایک بار پھر نقصان سے دوچار ہو سکتی ہے پارٹی فیصلوں میں ان تین بے
لوث رہنماؤں کو شامل نہ کرنا بھی پارٹی کے ساتھ زیادتی تصور ہو گی قمر
السلام راجہ کا نائب صدر مسلم لیگ ن پنجاب بننے سے حقیقی ن لیگیوں اور
قربانیاں دینے والوں کیلیئے پھل کھانے کا وقت آ گیا ہے اور میرے خیال میں
قمرالسلام راجہ قربانیاں دینے والوں کی خدمات کو کبھی بھی فراموش نہیں کریں
گئے اور حقیقی ن لیگیوں کو گزشتہ الیکشن مین جن تکلیفوں اور پریشانیوں کا
سامنا کرنا پرا ہے وہ اس کا ازالہ بھی کریں گئے اور کٹھن حالات میں ن لیگ
کا جھنڈا بلند کرنے والے رہنماؤں کو کبھی بھی مایوس نہیں ہونے دیں گئے بلکہ
ان کو حوصلہ افزائی کا باعث بنیں گئے اور تمام پارٹی معاملات میں ان کو
ساتھ لے کر چلیں گئے -
|