ہڑتال کیوں؟ اس کا حل کہاں؟

ہڑتال ہڑتال ہڑتال 13جولائی کو پورے پاکستان میں ہڑتال کا اعلان ہواکوئی تو اس ہڑتال کے ساتھ اور کوئی اس کے خلاف اب سوال یہ ہے کی ہڑتال کی وجہ کیا ہے؟ یہ کیوں ہوئی؟ تو میری معزز عوام ہڑتال کی وجہ مہنگائی ہے.ارے نہیں نہیں مہنگائی نہیں تبدیلی ہے.ایسی تبدیلی ہے جس تبدیلی کے نعرے تحریکِ انصاف نے لگائے۔ اور زور و شور سے لگائے۔ خیر لگا تو اب بھی رہے۔ وہ لوگ جو آج بھی پی ٹی آئی کے سپورٹرز ہیں۔ شکر ہے میں کسی کی سپورٹر نہیں کیونکہ پھر بات آجانی کہ میں وزیراعظم کے خلاف بات کر رہی تو پہلی بات یہی کروں گی کہ میں کسی کی سپورٹر نہیں میں صرف عوام کی سپورٹر ہوں غریب کی آواز بولنے کی سپورٹر ہوں۔ نا انصافی کرنے والوں کے خلاف بولنے والی ہستی ہوں۔مشرف، زرداری، نواز شریف اور اب عمران خان صاحب۔ یہ سب کہنے کو حکمران بن کر آتے رہے اور جو ہیں بھی۔ وہ حکمران بنتے کن کے ہیں؟ عوام کے لیے وہ حکومت کے لیے کیوں آتے؟ عوام کے لیے۔ لیکن ان کے اپنے ہی سیاپے ختم نہیں ہوتے۔ کبھی نیب کی مدد سے کس پر کیس کروا دیا اور کبھی کسی پر،کیا نیب والے اتنے فارغ ہوتے کہ جس پر کیس کرنے کو کہیں یا جسے پکڑنے کو کہیں۔تو اسے پکڑ لیتے۔ اوہو نہیں ان کے تو کام ہی نیب کو تو معمور ہی پکڑنے والوں کے لیے کیا گیا۔ اب سوال یہ ہے کہ اگر نیب کی ڈیوٹی کرپشن، کرنے والوں کو پکڑوانے کے لیے بنائی گئی تو پھر تو ان پرانے حکمرانوں کو پکڑنے کے علاوہ بھی بہت سے کیس ہیں۔زارا ان پر بھی نظر دوڑائیں نیب ٹیم۔ خیر بات ہو رہی تھی ہڑتال کی مہنگائی کی، اتنی مہنگائی کے روٹی پندرہ روپے کی ہو گئی۔ گھر کا چولہا جلانے کے لیے جو ماچس ہے۔وہ تین روپے کی ہوگئی دکانداروں کے پاس جو کسٹمر یا جو گاہک آتا ہے۔وہ کیوں آتا ہے؟ کتنے کا سامان لے کر جاتا۔ان سب پر ٹیکس اگر کسی کے پاس پانچ لاکھ پڑے ہیں۔ تو وہ ٹیکس دے گا اور جواب دے گا کہ اس کے پاس یہ پیسے کہاں سے آئیں یعنی اب کوئی بندہ کیا سیونگ نہیں رکھ سکتا یعنی خان صاحب، پی ٹی آئی کے عہدے داروں عجیب بات کرتے ہیں آپ سب یعنی کوئی غریب بندہ اپنے پاس پیسے نہیں رکھ سکتا۔ گھر نہیں بنا سکتا مجھے تو ڈر ہے کہیں واش روم جانے پر بھی ٹیکس نا لگ جائے۔ یا شائد باہر روڈ وغیرہ پر جو بیت الخلاء بنے ہوتے۔ ان پر دس روپے تو چارجز لگتے ہی ہیں۔ لیکن اب یقیناً دس روپے کے ساتھ اور چارجز بھی لگیں گے۔ مجھے تو لگتا یہ مشرف کی حکومت جا رہی۔ کیونکہ مشرف اور زرداری کی حکومت میں بھی اس طرح ہی مہنگائی تھی۔ ہرچیز پر ٹیکس عوام کو اچھا لوٹتے ہیں یہ حکمران اب تو بندہ بیمار ہو اور میڈیسن لینے جائے تو اس پر بھی ٹیکس۔ شوگر کے مریضوں کی انسولین 500 کی تھی اور اب ماشائاﷲ سے 800 کی ہو گئی ہے۔ ماشاء ﷲ اس تبدیلی کو میرا سلام یعنی اب بندہ اس ڈر سے بیمار ہی نا ہو کہ کہیں ٹیکس نا لگ جائے۔ بیلنس کی کٹوتی بھی اب واپس آگئی ہے۔ مجال ہے ہماری عوام اس کا بائیکاٹ کرتی بیلنس نا کرواتی الٹا عوام رج کے بیلنس کروا رہی ہے۔ کیا بنے گا پاکستانی عوام کا جہاں پر لگا دیا وہاں لگ جاتے اپنا کوئی ایمان نہیں رہا ان کاخان صاحب آپ سے مودبانہ گزارش ہے۔ کہ عوام نے اگر آپ کو ووٹ دے ہی دیا ہے۔ تو اپنے ان سپورٹرز کی لاج ہی رکھ لیں۔ خدارا مہنگائی پر قابو پائیں۔ وزیراعظم عمران خان نے 11 جون 2019 کی ایک تقریر میں کہا تھا ہم عوام کا سوچتے ہیں۔ عوام کے لیے سب کچھ کریں گے۔ یعنی آپ کو کہنا تھا کہ عوام کے لیے رج کے ٹیکس لگائیں گے۔ بیچارے ایک دیہاڑی میں جتنا بھی کماتے ہیں۔ وہ سب آپ کے خزانے میں جائے گا ارے نہیں نہیں آپ کے خزانے میں نہیں بلکہ حکومت کے خزانے میں حکومت کے تمام عہدیداروں کے پاس واہ کمال ہوگیا یعنی ان عہدیداروں کے بچے کینیڈا، ملائشیا ملک میں جائیں اور جو چاہیں کھائیں پیے عیش کریں آخر ان کے والدین خوب محنت کرتے ہیں۔ یہاں پر قصور بھی عوام کا ہی ہے۔جو ان حکمرانوں سے اندھی امیدیں لگا کر بیٹھ جاتے ہیں۔ جو کوئی بھی حکومتِ وفد میں آیا ہے۔ اس نے عوام کو ہی لوٹا ہے۔ پر وزیراعظم عمران خان صاحب آپ تو باشعور ہیں۔پڑھے لکھے ہیں۔ آپ سے تو عوام کو پہلے سے زیادہ امیدیں ہیں۔ پہلے حکمرانوں جیسے نا بنیں آپ پلیز ان کی امیدیں نا توڑیں مہنگائی کم کریں بلکہ آپ کے ساتھ جو عہدیدار ہیں۔ جن کے پاس ہر محکمے کی ذمہ داری ہے۔ ان کی تنخواہیں ان دکانداروں کے ایک دن یا ایک مہینے کی کمائی کے مطابق کریں تاکہ انہیں بھی احساس ہو کہ بغیر آسائشوں سے کیسے رہا جاتا ہے اور ہاں شیخ رشید صاحب سے کہیں کہ ٹرینوں کے جو یہ چالیس حادثات ہوگئے ہیں۔ ان کے ورثاء کو ان کی اولادیں لاکر دیں ایک جان کی آپ حکمرانوں کی نظر میں کوئی ویلیو ہی نہیں۔ آپ کا کوئی بچہ یا عزیز کو کچھ ہو۔ تو آپ کو پتا چلے کہ درد ہوتا کیا ہے۔اسٹاک ایکسچینج میں جا کر دیکھیں۔ کہ اس ہڑتال کی وجہ سے کاروبار میں کتنا نقصان ہوا ہے۔ کس کے گھر چولہا جلا اور کس کے گھر چولہا ٹھنڈا رہا۔ آج مجھے باہر جانا ہوا تو ساہیوال میں اکثر کھانے پینے کی دوکانیں کھلی تھیں ہماری پاکستانی عوام میں یکجہتی نام کی کوئی چیز ہی نہیں اگر ہڑتال ہوئی تو سب کو کرنی چاہیے تھی ویسے کیا اس ہڑتال کا کوئی فائدہ ہوگا ؟ کیا مہنگائی کم ہوگی؟ مجھے نہیں لگتا کہ مہنگائی کم ہوگی۔وزیراعظم صاحب ہم عوام سے پیسے نا نکلوائیں اگر خزانہ خالی ہے۔ تو یہ جواب خزانہ ہینڈل کرنے والوں سے پوچھیں ان سب کے عہدیداروں سے نکلوائیں ہم عام عوام کو بخش دیں۔ بڑی مہربانی ہوگی۔ اور عوام بھی اپنا کوئی قردار ادا کرے۔ صرف گپیں نا ہانکے۔ خود بھی کچھ کریں۔

 

Tasleem Shaikh
About the Author: Tasleem Shaikh Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.