مختلف جذبات کا صحت پر اثر انداز ہونا

تحریر۔۔۔ ڈاکٹر فیاض احمد
ہر چیز کے دو پہلو ہوتے ہیں اسی طرح انسانی جذبات کے بھی انسانی جسم پر مختلف اثرات ہوتے ہیں کیونکہ انسان اشرف المخلوقات ہے اور ہم طاقتور ہونے کے باوجود نرم دل اور خوف کو اپنے اندر سمانے میں مہارت رکھتے ہیں جس کی وجہ سے ہمارے اوپر ہر طرح کے اثرات مرتب ہو جاتے ہیں مختلف جذبات ہماری صحت پر مختلف انداز سے اثر انداز ہوتے ہیں آئیے دیکھتے ہیں کہ ہمارا ہنسنا ۔ رونا ۔ اداسی۔ فکر۔ پریشانی ۔ خوف اور اس طرح کے بہت سارے عوامل ہماری صحت پر کیسے اثر انداز ہوتے ہیں

غصہ
غصہ ہمارے جگر پر منفی اثر ڈالتا ہے ماہرین کے مطابق جب بھی غصہ آئے تو ایک گلاس پانی پی لینا چاہیے باقاعدگی سے ورزش اور چہل قدمی بھی غصہ کے اثرات کو آہستہ آہستہ ختم کر دیتی ہے

اداسی۔غم
غم اور دکھ ہمارے دل پر اثر انداز ہوتا ہے کسی قریبی عزیز کی موت یا نوکری ختم ہو جانا یا کسی لمبے تعلق کا ختم ہو جانا اکثر افراد کو دل کا مریض بنا دیتا ہے ایک تحقیق کے مطابق غم ہمارے پھیپھڑوں پر بھی اثر انداز ہوتا ہے

پریشانی ۔فکر
پریشان ہونا اور فکر کرنا صحت کے لئے بے حد نقصان دہ ہے معمولی باتوں پر بھی پریشان ہونے سے بچنا چاہیے کیونکہ یہ آپ کے معدے پر منفی اثر ڈالتا ہے ڈپریشن اور پریشانی کا شکار اکثر افراد یا تو بہت زیادہ غیر معمولی طریقے سے کھاتے ہیں یا بہت ہی کم کھاتے ہیں یہ فکر کا معدے پر منفی اثر ہے فکر اور پریشانی بالوں میں سفیدی ۔ سر میں درد اور بال جھڑنے کا سبب بھی بن سکتا ہے یاد رکھیں کہ مستقبل کو کوئی نہیں بدل سکتا ہے جو ہونا ہے وہ ہو کر رہے گا لہذا آنے والے کل کی فکر چھوڑ کر حال میں خوش رہیں

خوف
خوف آپ کے گردوں کو نقصان پہنچاتا ہے اور ان کی کارکردگی کو کمزور کرتا ہے کچھ افراد کو کسی چیز کا فوبیا ہوتا ہے یہ فوبیا بھی ان کے لئے نقصان دہ ہے لہذا اس کا فوری علاج ضروری ہے

دباؤ ۔ تناؤ
ذہنی دباؤ آپ کے دماغ اور دل پر اثر انداز ہوتا ہیفالج کا شکار اکثر افراد ذہنی تناؤ میں مبتلا ہوتے ہیں ماہرین کا کہنا ہے کہ مراقبہ ۔ عبادت اور دوستوں ۔ عزیزوں کے ساتھ وقت گزارنے سے ذہنی تناؤ کو کم کیا جا سکتا ہے ذہنی تناؤ ہمارے جسم میں مختلف قسم کی بیماریاں پیدا کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے

خوشی
خوشی کے بے شمار فائدے ہیں یہ آپ کے اعصاب کو پر سکون کرتی ہے ذہنی تناؤ کو ختم کرتی ہے گھر والوں کے ساتھ اچھا وقت گزارنا۔ اپنی پسند کی کتاب پڑھنا یا کوئی اچھا بیان جنت کے حسین مناظر سننا ۔ اپنی پسند کا کھانا کھانایہ چھوٹی چھوٹی چیزیں جو آپ کو خوشی دے سکتی ہیں

جوش
کسی ایسے شخص سے ملنا جو زندگی سے بھر پور ہو یا کوئی ایسا کام انجام دینا جو آپ کو جوش و جذبہ سے بھر پور کر دے یہ دل کی صحت کے لئے بے حد مفید ہے جوش و خروش دل کو متحرک کرتا ہے اور وہ اپنے افعال بہتر طور پر سر انجام دینے لگتا ہے

ماہرین کا مشورہ ہے کہ روزانہ کوئی ایک ایسا نیا کام ضرورکریں جو آپ میں ایکسائٹمنٹ پیدا کرے

مثبت سوچ
کسی بھی چیز کے بارے میں مثبت سوچنا آپ کو دل کا مریض بننے سے بچاتا ہے اور دل اپنے افعال بہترین طریقے سے سر انجام دیتا ہے کیونکہ مثبت سوچ ہمیں کسی الجھن میں مبتلا ہونے سے بچاتی ہے

ہنسنا
قہقہ لگانا اور ہنسنا دماغ میں تناؤ پیدا کرنے والے کیمیائی مادے کو ختم کرتا ہے جب بھی آپ پریشان یا اداس ہوں تو کوئی مزاحیہ چٹکلے سنیں یا کسی خوش مزاج دوست سے گفتگو کریں آپ کو کئی بیماریوں سے بچا سکتا ہے ماہرین کے مطابق ہنسنے سے جسم سے منفی اثرات کا پریشر کم ہو جاتا ہے اور مثبت اثرات کا زیادہ ہو جاتا ہے جس کی بدولت ہنسنے سے ذہنی سکون ملتا ہے

گلے لگانا
ماہرین کے مطابق گلے لگنا جسمانی و دماغی اعصاب کو پر سکون کرکے اسے آرام دہ حالت میں لے آتا ہے تو جب بھی آپ اپنے کسی عزیز یا دوست کو پریشان یا اداس دیکھیں تو اسے گلے لگا لیں کیونکہ ہر انسان میں منفی اور مثبت اثرات ہوتے ہیں جب ہمارے مثبت اثرات کمزور ہوتے ہیں تو منفی اثرات طاقتور ہو کر ہمیں پریشان کرتے ہیں اور جب ہم کسی خوش مزاج انسان سے ملیں گے تو ہمارے اندر مثبت اثرات کا تبادلہ ہو جانے سے ہم بہتر محسوس کریں گے کیونکہ خوش مزاج انسان کے اثرات زیادہ مثبت ہوتے ہیں جس کی بدولت ہم اچھا محسوس کریں گے

 

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

Dr B.A Khurram
About the Author: Dr B.A Khurram Read More Articles by Dr B.A Khurram: 606 Articles with 525992 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.