قادیانی بابے کا کہنا ہے کہ ہم تو بڑے پر امن لوگ ہیں ہم
احمدیہ مسلم کمیونٹی ہیں ساتھ ظلم ہوا ہے ہماری دکان جل گئی مکان جلا دئے
گئے ہمیں بچائیں ۔اس کا کہنا تھا میں ذاتی طور پر دکاندار تھا مجھے سزا
سنائی گئی میں رہا ہو کر یہاں پہنچا ہوں ۔ویسے کسی بھی درمیانی سوجھ بوجھ
والے کو جان لینا چاہئے کہ پاکستان کا ایک عام دکاندار جس کا تعلق کسی بھی
مذہب سے ہو اس کی رسائی دنیا کی نمبر ون طاقت کی ریاست کے صدر سے کیسے ہو
گئی۔میں پی ٹی آئی کا لیڈر ہوں عارف علوی صدر پاکستان ہیں دوست ہیں میری ان
تک رسائی مشکل ہے یہ مہاشے کیسے پہنچ گئے؟لگدا ایناں دا گرو پکا اے۔
ملاحظہ کیجئے پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان امریکہ پہنچ رہے ہیں ان کی
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات ہے۔اور یہ بندہ سلیس اردو میں اپنا مدعا
پیش کر رہا ہے اس کا ترجمہ کرنے والا شنید ہے ابن تاثیر ہے بڑی اچھی
انگریزی میں جناب ٹرمپ کو اس کی کہانی بتا رہے ہیں۔سوچ لیجئے کہ ایک دکان
دار جس کو سات سال سزا ہوئی تھی جو تین سال میں بدل کر اسے واشنگٹن ڈی سی
کے قصر ابیض میں لے گئی ہے۔دنیا کے ان دوہرے معیار پر تین حرف۔
قادیانی برطانوی استعمار کا ایک ناجائزبچا ہے انگریز جو جہاد سے تنگ آ چکا
تھا اسے کچھ لوگ چاہئیں تھے جو اس کی مدد کریں اور اس کام کے لئے ایک
دیہاتی بندے کا انتحاب کیا گیا جو مشرقی پنجاب کا رہنے والا تھا۔اس نے جہاد
کو موقوف قرار دیا اور کہا کہ جہاد جہالت کے خلاف کیا جائے۔گویا رب کریم نے
جن لوگوں کے گھوڑوں کے نعلوں سے نکلنے والے شراروں کی قسم کھائی تھی وہ سب
فضول تھا نعوز باﷲ اور بڑے مزے کی بات ہے جب جب جہاد کی بات کی جاتی ہے
جہالت کے خلاف جہا د،کم علمی کے
خلاف جہادپتہ نہیں کس کس جہاد کو گھڑ لیا جاتا ہے یہ نئے فتنے قادیانیت سے
جڑے ہوئے ہیں۔
مجھے اس بات کی فکر نہیں کہ دین الہی کے خلاف کون کیا کہتا ہے اور دنیاوی
خدا کیا کر لیں گے جو کچھ کیا ہے کیا وہ کم ہے عرب دنیا کو کچل کے رکھ دیا
گیا عراق لیبیا شام سوڈان سب رگڑے میں باقی بچا ہی کیا جو بچا ہے وہ
پاکستان ہے ترکیہ ہے اس کے لئے بھی مدتوں سے کوششیں ہو رہی ہیں۔اﷲ نے
پاکستان کے اوپر یہ کرم کیا ہے کہ اس کی فوج اﷲ کے دین سے جڑی ہوئی کل ایک
سابق سعودی جرنیل سے بات ہوئی جو سعودی عرب کی سٹریٹرجی بنانے میں ایک اہم
رول رکھتے ہیں میرا سینہ فخر سے چوڑا ہو گیا جب انہوں نے پاک فوج کے بارے
میں کہا کہ جذبہ ء جہاد پر کھڑی اس فوج کے نام صحابہ ء کرام کے ناموں پر
ہیں خالد ابن ولید کا نام ہے اب قاسم کا نام ہے اور حتی کہ جو ٹینک بنایا
گیا وہ بھی خالد ابن ولید کے نام پر بنا۔میں نے جمعرات کے روز تین ریٹائرڈ
جنرل اور دو سابق سفیروں سمیت بڑی تعداد میں سعودی بزنس مین کو پاکستان
کمیونٹی کے ساتھ ملوایا۔وہاں بھی باتوں باتوں میں کہ ملک فیصل کے اسلام کے
قلعے کو جدید دور کے مسیلمہ کذابوں سے بھی ہم ہی لڑ رہے ہیں۔پاکستان کا
ساتھ دیں۔
قارئین قادیانیت صرف مولوی کا مسئلہ نہیں اسے مدرسے تک چھوڑنے والوں سے
کہوں گا کہ جان تو مدرسے والا دے دیتا ہے اور ختم نبوت کے لئے اس کی
قربانیاں لازوال ہیں لیکن یہ مت سمجھئے کہ یہ ہماری ذمہ داری نہیں،دفتروں
میں بیٹھے بابوؤں کی ڈیوٹی نہیں اہل قلم کی نہیں صحافت کے پہلوانوں کا کام
نہیں اینکرز تجزیہ نگاروں کی ڈیوٹی نہیں۔اس پر یہ تو یقین ہے ناں کے مرنا
ہے اور کیا اس پر بھی یقین ہے کہ مر کر آقائے دو جہاں کو بھی منہ دکھا نا
ہے۔لہذہ اس فتنے کی سرکوبی کے لئے ہمارے پرکھوں نے جانیں دیں ہمیں بھی اپنے
تئیں کوشش کرنا ہو گی۔میں کب کہتا ہوں کہ انہیں مار ڈالیں ان کا مقاطعہ
کریں یہ رہیں دل و جاں سے پاکستان میں رہیں جس طرح مسیحی کمیونٹی رہتی ہے
ہندو ہیں سکھ ہیں پارسی ہیں۔ایک جانب ملکی قوانین کو نہ ماننا اور دوسری
جانب پاکستان کو بد نام کرنا۔
جس خفیہ حکومت کی بات سعودی دانشور کر رہے تھے وہی حکومت نوبل ایوارڈ دیتی
ہے ۔وہی عبید مشرمین وہی عبدالسلام پیدا کرتی ہے میرے پاکس پاکستانی سائینس
دانوں کی لمبی فہرست ہے جس نے عالم کو فیض پہنچایا لیکن ان کا قصور تھا کہ
وہ اسلام کے شیدائی تھے پاکستان کے حامی تھے۔سلیم الزمان صدیقی،ڈاکٹر
قدیر،ڈاکٹر ثمر مبارک مند،ڈاکٹر رفیع چودھری،ڈاکٹر آئی ایچ عثمانی اور ان
گنت لیکن ان کا قصور یہ ہے کہ انہوں نے پاکستان کا سوچا۔یہ جس ڈاکٹر
عبدالسلام کی فزکس کے قصے دنیا میں مشہور ہیں یہ جناب پاکستان کو چھوڑ چھاڑ
کے چلے گئے تھے بابا جو مرضی کر لے اس ملک کے بائیس کروڑ عوام ختم نبوت کے
مسئلے پر متحد ہیں آقائے نامدار کی حرمت اور عزت کے لئے ماں باپ فدا کرنے
والوں کی کوئی کمی ہے۔پاکستانی ؤئین پر حملہ ہو چکا ہے آٹھویں ترمیم کی شق
کو ختم کرنے کی کوشش ہو چکی ہے انوشہ رحمان زہاد ملک اور کچھ سیاہ رو کوشش
کر چکے ہیں لیکن مستانے موجود ہوتے ہیں ممتاز قادری ایسے ہی نہیں پیدا ہو
جاتے ۔ میں جنازے میں شریک تھا دنیا نے دیکھا ایک عاشق رسولﷺ کس طرح جان سے
کھیل گیا۔مجھے اس بات کی فکر نہیں کہ کوئی مجھے شدت پسند کہے یا دقیانوسی
خیالات کا حامل میں نعیم الحق کے سامنے چلا گیا تھا اور کہا تھا کہ پارٹی
لیڈر شپ جنازے میں آئے ما توفیقی الا باﷲ کیے ہمیں اﷲ کو جواب دینا ہے۔
ہمارا لیڈر کوئی جابر نہیں جس سے بات نہ کی جا سکے میں نے تو عمران خان کو
روک لیا تھا جب وہ NA122کے جعلی ووٹوں کی بات کر رہے تھے ٹکا خان ثانی گواہ
ہے شریں مزاری ایوب خان گجر اور بہت سے صحافی میں نے خان صاحب سے کہا خان
صاحب آپ کل مدینہ منورہ جا رہے ہیں وہاں اﷲ کے رسولﷺ آپ سے نہیں پوچھیں گے
کہ کتنے ووٹ ادھر ادھر ہوئے وہ پوچھیں گے کہ میرے خاکے چھپے تھے دنیا سڑکوں
پر تھی تم نے کیا کیا۔خان پھر دوبارہ بیٹھے اور وہ بات ہوئی جو اقوام متحدہ
میں بھی شاہ محمود قریشی صاحب نے کی اﷲ بھلا کرے عمران خان کا اس حکومت نے
پہلی بار دنیا کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر تاج و تحت ختم نبوت کے لئے بات
کی۔کسی اور کو توفیق نہ ہوئی کہ وہ اس فتنے کی بات کرتا قادیانی کافر تھے
ہیں اور رہیں گے۔یہ امت مسلمہ کے جسد پاک پر وہ پھوڑا ہے جو انگریز نے دیا
قادیانی سر چودھری ظفراﷲ ساہی جو ڈسکے کا جاٹ تھا اس نے پاکستان کی وزارت
خارجہ میں رہتے ہوئے بے شمار سنپولئے اس میں داخل کئے۔وقت آ گیا ہے ہمیں
اپنی منجی تلے ڈانگ مارنا ہو گی۔صدر ٹرمپ کیا پوری دنیا بھی آ جائے امت
مسلمہ کے اربوں فدائی حضور کی حرمت کے لئے کٹ مریں گے۔عمران خان نے دنیا کو
پیغام بھی دیا ہے کہ ہمارے لئے ہمارے نبیﷺ کا مقام اپنے ماں باپ سے ہزار
گنا زیادہ ہے ۔میں اپنے لیڈر سے مطالبہ کرتا ہوں کہ وہ اپنا وعدہ پورا کریں
اقوام متحدہ میں پوری دنیا کے قوانین میں حرمت رسولﷺ کو شامل کرایا جائے
اور جو ہولو کاسٹ کے بارے میں قوانین ہیں ایسے ہی قوانین ہمارے پیارے حضرت
محمدﷺ کے لئے بنائے جائیں۔دوسری بات یہ جو با با وہاں گیا ہے حکومت اور
وزارت خارجہ اس بات کی تحقیق کرے کہ یہ وہاں پہنچا کیسے؟کون لوگ تھے جنہوں
نے اسے وہاں تک رسائی دی اگر وہاں کی یہودی کمیونٹی ہے تو اس سے احتجاج کیا
جائے اور اگر کوئی ہم میں سے ہے تو اسے نشان عبرت بنا دیا جائے۔کچھ لوگوں
کا کہنا ہے کہ اس گھناؤنے جرم میں ہماری وزارت خارجہ کے لوگ شامل ہیں اگر
ایسی بات ہے تو جناب وزیر اعظم ریاست مدینہ کی بات تو ہم کرتے ہیں مگر موسس
ریاست کی پگڑی کو چھیڑنے والوں کا احتساب بھی ضروری ہے۔کل بھوشن کا فیصلہ
مبارک لیکن یاد رکھئے امت عربی کو نقصان دینے میں کلبھوشنوں کے باپ ہیں یہ
لوگ۔
قارئین مزے کی بات بتاؤں سر ظفراﷲ نے قائد اعظم کا جنازہ نہیں پڑھا کسی نے
کہا سر جنازہ کیوں نہیں پڑھا اس نے کہا دوست یا یہ مسلمان نہیں ہے یا میں؟
اس شخص نے اپنے دور وزارت میں قادیانیت کے پودے لگائے جو آج افریقہ میں ایک
تناور درخت بن چکی ہے۔اﷲ بھلا کرے مجاہدین ختم نبوت کا جنہوں نے ان کی بیخ
کنی کی ۔یہ تھے وہ کھوٹے سکے جن کے بارے میں قائد اعظم نے کہا تھا ان سکوں
نے قائد اعظم اور نقاش پاکستان چودھری رحمت علی کے درمیان دیوار کھڑی کی
انہی سکوں نے کھٹارا ایمبولینس بھیجی اور یہی پاکستان کو توڑنے میں لگے
رہے۔
سلمان تاثیر کو کس نے کہا تھا کہ وہ اس حرافہ کے سر پر ہاتھ رکھے جو توہین
رسالت کیس میں ملوث تھی فیصلہ ہونا باقی تھا اور وہ جیل میں جا کر اسے تسلی
دیتا رہا کہ میں اس کالے قانون کو ختم کروں گا۔کوئی کر کے دیکھ لے۔چنگوں کے
ہاں مندے علامہ اقبال نے غازی علم دین شہید کے بارے میں سنا کہ اس نے
رنگیلا رسولﷺ لکھنے والے کو مار دیا ہے تو انہوں نے جواب دیا ترکھاناں دا
منڈا سادے کولوں نمبر لے گیا۔اقبال قائد اعظم سید مودودی محمد دین تاثیر اس
لحاظ سے بد قسمت نکلے کی ان کی اولادوں نے ان کے راستے کو چھوڑ دیا۔علامہ
کا بیٹا آفتاب قادیانی نکلا،قائد کی بیٹی دینا جناح دین چھوڑ گئی ،محمد دن
تاثیر کا بیٹا ناموس رسالت کے قانون کو کالا قانون قرار دیتا رہا سید مودود
ی کا بیٹا بھی اول فول بکتا رہا۔
میں کبھی نہیں چاہوں گا کہ کوئی اور ممتاز قادری شہید پیدا ہو لیکن جو چھیڑ
خانی قادیانی اور ان کے سر پرست کر رہے ہیں ہو سکتا ہے میں ہی بن جاؤں۔میرے
نزدیک یہ آگ سے کھیل رہے ہیں۔میں عمران خان سے مخاطب ہوں اس عمران خان سے
جسے پیار سے میں خان کہتا ہوں کہ دورہ ء امریکہ آپ کی آزمائیش ہے۔یہ سوال
اٹھے گا کہہ دیجئے گا کہ یہ مسئلہ آپ کے ہولوکاسٹ کے مسئلے سے بھی سنگین
ہے۔سوال کیجئے کہ جس طرح آپ اپنے قاتل لے جاتے ہو ہمیں عافیہ دیں۔جناب وزیر
اعظم آپ میں تڑ ہے آپ یہ کر سکتے ہو۔قارئین میں بہت مصروف ہوں جدہ میں آج
تا دم تحریر سعودی پالیسی ساز لوگوں سے ملاقات ہے جہاں عرب نیشلزم کی بات
ہوئی تو میں نے کہا حضور ساڈا کیا قصور ہے کہ وادی فاراں سے کلمہ ء شہادت
کی آواز ؤئی تو اسلام قبول کر لیا اب آپ ہمیں بزدل بھیڑئے نما دشمن کے
سامنے چھوڑ کہتے ہو اپنی اپنی۔میں نے جب ضیاء شاہد کی کتاب کے حوالے دئے کہ
کس طرح مشرقی پنجاب میں قتل ہوئے کس طرح شہادتیں ہوئیں کس طرح جوان بچیاں
کنووں میں پھینکی گئیں سعودی جرنیل کی آنکھیں بتا رہی تھیں کہ وہ میری بات
سمجھ چکے ہیں ۔دراصل ہم عربی بولتے نہیں۔ہم نے پی ٹی آئی عمران خان کا مشن
بیان کرنا ہے پاکستان کی بات کرنی ہے انویسٹمنٹ اور مین پاور کا مطالبہ ہے
ہمیں اپنے گئے گزروں کے کاموں کو سراہنا ہے مہندس رحمت خان انجینئر عزیز
انجینئر عبدالرفیع احسن رشید کی بات کرنی ہے ہمیں اس پاکستان کا خواب دیکھ
رہے ہیں جس کی ابتداء ہو چکی ہے۔محمد عربیﷺ کے غلاموں کو اس بات کی کوئی
فکر نہیں کہ وہاں سوال کیا ہوں گے؟لیکن یہ سوال تو ہے کہ با با شکور پہنچا
کیسے؟
|