پچھلے دنوں ماضی کے خادم ِ اعلی ٰ نے ایک ڈرامہ کیا ویسے
تو شریف فیملی ایسے ڈرامے کرنے میں ایکسپرٹ ہوچکی ہے ا س لئے اچھنبے کی
کوئی بات نہیں عام آدمی کے سامنے ساری حقیقت بے نفاب ہوچکی ہے ان کے چہروں
پر اتنے نقاب پڑے ہوئے ہیں کہ عام آدمی کو جلدحقیقت حال کا پتہ نہیں چلتااب
نقاب درنقاب الٹنے سے ان کے چہرے واضح ہوتے چلے جارہے ہیں بات ہورہی تھی
پچھلے دنوں ماضی کے خادم ِ اعلی ٰ نے ایک ڈرامہ کیا کہ ویڈیو لنک کے ذریعے
اپنے وکلاء سے مشاورت کی ہے کہ میں برطانوی اخبار ڈیلی میل کے خلاف ہتک ِ
عزت کا دعویٰ کروں گا شاید لوگوں کو یاد ہو اسی اخبار ڈیلی میل نے اپنی
24جون2018ء کی اشاعت میں میاں نوازشریف اوران کے ہونہار صاحبزادوں حسن نواز
اور حسین نوازکی برطانیہ میں 32ملین پونڈکی جائیدادوں کا انکشاف کیا تھا اس
وقت بھی ایسے ہی شورمچا تھا ہم اس اخبارکو عدالت میں گھسیٹیں گے پھرٹاٹیں
ٹائیں فش کے مصداق ان جائیدادوں بارے خاموشی اختیارکرکے خاموشی اختیارکرکے
عملاً اس خبرکی تصدیق کردی اور میاں نوازشریف خاندان نے اخبارکے خلاف کسی
قسم کی کوئی قانونی چارہ جوئی کرکے انہیں عدالتوں میں نہ گھسیٹا یہ گھسیٹنا
ایسے ہی تھا جیسے خادم ِاعلیٰ نے زرداری کو لاہورکی سڑکوں پر سرِ عام
گھسیٹنا تھا۔اب پھر اسی اخبار ڈیلی میل سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کی
منی لانڈرنگ کے حوالے سے انکشاف کیاہے کہ شہباز شریف نے کچھ رقم ڈی ایف آئی
ڈی کے پروگرام سے چرائی اورایک برطانوی شہری آفتاب محمود نے شہباز شریف
کیلئے منی لانڈرنگ کرنے کا اعتراف بھی کرلیاہے کہ شہباز شریف کے داماد علی
عمران کو متاثرین کیلئے 10لاکھ پاؤنڈز دیئے گئے امدادی رقم سے چوری کئے گئے
لاکھوں پاؤنڈز برمنگھم منتقل کئے گئے، برمنگھم سے پیسے شہبازشریف کے
برطانوی اکاؤنٹس میں منتقل ہوئے۔ برطانوی اخبار نے پورا کچا چٹھہ بیان کرتے
ہوئے کہاہے کہ 2003 ء میں شریف خاندان کے اثاثے ڈیڑھ لاکھ پاؤنڈز تھے، 2018
میں شہباز شریف خاندان کے اثاثے 20 کروڑ پاؤنڈز تک پہنچ گئے جبکہ رقم شہباز
شریف کی اہلیہ، بچوں اور داماد کو منتقل ہوئی۔ دوسری جانب برطانیہ نے شہباز
شریف دور میں کروڑوں پاؤنڈز کی امداد کی تحقیقات کا فیصلہ کرلیاہے سابق
سیکریٹری آئی ڈی ایف ڈی کاردِ عمل تھا امداد کا منی لانڈرنگ میں استعمال
ہونا تشویشناک ہے، برطانیہ اینٹی کرپشن پر سالانہ کروڑووں پاؤنڈز خرچ کر
رہا ہے۔ایک بارپھر خادم ِ اعلیٰ نے ڈیلی میل اور اس کے رپورٹرکو عدالتوں
میں گھسیٹنے کااعلان کیاہے ہمیں یقین ہے کہ وہ ایسا نہیں کریں گے کیونکہ
باخبر لوگوں کا کہناہے کہ لینے کے دینے بھی پڑسکتے ہیں اس لئے بھی یہ سنسنی
خیز خبربریک کرنے والے برطانوی اخبار ڈیلی میل کے صحافی ڈیوڈ روز اپنی
خبرکی سچائی پرڈٹے ہوئے ہیں کہ میرے پاس ناقابل تردید ثبوت موجودہیں اور
منی لانڈرنگ کرنے والا برطانوی شہری آفتاب محمود ۔۔ شہباز شریف کیلئے منی
لانڈرنگ کرنے کا اعتراف بھی کر چکاہے ۔اس صورت ِ حلل پر تبصرہ کرتے ہوئے
وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ وہ آئندہ
ہفتے شہباز شریف کو یہ بتائیں گے کہ ان کے کیلئے کن کن لوگوں نے منی
لانڈرنگ کی۔ 'شہباز شریف صاحب ہم آپ سے ایرا فنڈز سے کی گئی صرف تین
ادائیگیوں کا پوچھ رہے ہیں اس کا جواب دے دیں، قوم کو گمراہ نہ کریں، یہ
بتائیں کہ آپ کے داماد علی عمران کو 6 کروڑ کیوں دیئے گئے؟۔ 6 ستمبر 2012
کو 2کروڑ روپے کی پہلی ادائیگی کی گئی، دوسری ادائیگی ایک کروڑ 30 لاکھ
روپے کی مارچ 2013 میں کی گئی، تیسری ادائیگی دو کروڑ 70 لاکھ روپے کی
جولائی 2011 میں کی گئی، تینوں ادائیگیوں کی رقم ملا کر 6 کروڑ روپے بنتی
ہے۔ شہزاداکبرکا انکشاف تھا 13کروڑ روپے ادائیگی سے زمین خریدی گئی، چیک سے
ادائیگی نوید اکرام نے کی، پاور آف اٹارنی علی عمران کے نام کی تھی، نوید
اکرام ایرا کے پیسے سے زمین کیسے خرید رہا تھا؟ نوید اکرام نے عدالت میں
علی عمران کا کردار بتایا، نوید اکرام کے معاملے میں شہباز شریف کا انصاف
سمجھ نہیں آیا، شہباز شریف کی پریس کانفرنس کی اصل وجہ یہ ہے کہ پورے ٹبر
کی چوری پکڑی گئی، نوید اکرام غریب تھا تو چھترول کرا دی، علی عمران کو
لندن بھیج دیا، نوید اکرام نے عدالت میں علی عمران سے تعلق کے بارے میں
بتایا۔ شہزاد اکبر نے کہا کہ نوید اکرام کی اصل داستان 2016 سے شروع ہوتی
ہے، نوید اکرام، علی عمران اور فرخ شاہ کا گٹھ جوڑ تھا، علی عمران مفرور
ہوچکے ہیں۔ دو لوگوں نے چوری کی لیکن ایک کی چھترول بھی کی اور گرفتار بھی
کروادیا لیکن دوسرے کو فرار کروا دیا کیونکہ وہ داماد تھا، حمزہ شہباز،
سلمان شہباز، نصرت شہباز اور علی عمران کی ایمپائر ٹی ٹیز پر کھڑی ہے۔
شہزاد اکبر نے کہا کہ علی عمران کنٹریکٹر تھا نہ سب کنٹریکٹر، یہ سیدھا
سیدھا ڈاکہ ہے۔ شہزاد اکبر نے مزید کہا کہ شہباز شریف اگلے ہفتے بتاؤں گا
کہ آپ کے کون کون سے سیاسی حواری آپ کیلئے منی لانڈرنگ کرتے تھے۔ انہوں نے
کہا کہ شریف فیملی پر منی لانڈرنگ کا الزام ہے، منی لانڈرنگ سے نصرت شہباز
نے ڈونگا گلی میں گھر خریدا، حمزہ شہباز کا جوہر ٹاؤن کا گھر ٹی ٹیز سے
خریدا گیا۔ شہزاد اکبر نے کہا کہ احتساب سے ملک بدنام نہیں ہورہا بلکہ پتہ
چلتا ہے کہ نظام نے کام کرنا شروع کر دیا ہے، شہباز شریف نے اعلان کیا تھا
کہ میرے خلاف برطانیہ کی عدالت میں مقدمہ دائر کریں گے اب دیرکس بات کی اگر
ان کے پاس لیگل ایڈ کی کمی ہے تو میں وکیل بھی دینے کو تیارہوں۔ محکمہ
اینٹی کرپشن کو کور اپ کرنے کیلئے استعمال کیا گیا، اگر اینٹی کرپشن
کارروائی کر رہا تھا تو 2016 سے 2018 تک علی عمران کا نام کیوں نہیں سامنے
آیا؟ نیب نے اینٹی کرپشن سے اس کیس کو لیا تو سارا معاملہ کھل کر سامنے
آیا۔ شہزاد اکبر نے کہا کہ نوید اکرام پلی بارگین کرچکا ہے اور علی عمران
مفرور ہے، قانون کے مطابق اس کی جائیداد ضبط ہوگی اور ریکوری کی جائے گی۔
ہمارا مقصد یہ نہیں کہ یہ جیلوں میں رہیں اور ہم ان پر پیسا خرچ کریں، جتنا
پیسا لوٹا ہے واپس کریں اور ہماری جان چھوڑیں، زیادہ تر مطلوب افراد
برطانیہ اور یو اے ای میں ہیں، برطانیہ سے حوالگی کا معاہدہ نہیں ا س لیے
مشکلات ہیں، ہمیں برطانیہ کے تمام اداروں کا تعاون حاصل ہے۔شہزاداکبر
یاڈیوڈروز جو کہتے ہیں ہمیں ان سے کوئی لینا دینا نہیں خادم ِ اعلیٰ صاحب
قوم حقائق جاننا چاہتی ہے امیدہے آپ عوام کو سچ سچ بتاکر سچ کا بول
بالاکریں گے آپ نہیں بتائیں گے تو ایک نہ ایک دن سچائی آشکارہوکررہے گی
تاریخ کا یہی فیصلہ ہے۔
|