صاحبزادہ حذیفہ اشرف
کامیاب انسان کون نہیں بننا چاہتا ؟تو بتاتا چلوں کہ آپ میری اس تحریر میں
ان پوائنٹس سے آگاہ ہو جائینگے جنہیں ذہن نشین کرنے سے کامیابی کا حصول
ممکن ہے۔ذہن نشین کرنے کے ساتھ ساتھ ان پر عمل کرنا بھی ضروری ہو گا ۔بات
آگے بڑھاتے ہوئے بتاتا ہوں کامیابی کو پیسوں سے نہیں خوشی سے ناپیں لوگ
پیسہ حاصل کرنے کے لیے محنت کرنا شروع کرتے ہیں جب انہیں پیسہ مل جاتا ہے
تو وہ سمجھتے ہیں کہ ہم ایک کامیاب انسان ہیں جو کہ بلکل غلط ہے۔جس انسان
کے پاس پیسہ آئے گا تو لالچ اس کے اندر گھر کر لے گی اور وہ لالچ کا شکار
ہوتا چلا جائے گا ۔ جو انسان خوشی کو اپنی کامیابی سمجھتا وہ انسان کامیاب
ہے۔جب انسان پیسہ کماتا ہے تو اس کے اندر جولالچ آتاہے یوں بظاہر وہ انسان
خوش ہو گا لیکن اندر سے بہت سے مسائل ہونگے ٹینشنز ہونگے جو کہ اسکے نا خوش
رہنے کی وجہ بنتے ہونگے۔آگے بڑھتے ہیں کہ کامیابی حاصل کرنے کے لئے یہ بھی
ضروری ہے کہ خود کو چیلنج کریں جو انسان خود کو چیلنج نہیں کر سکتا خود کو
چیلنج کرنے کا ہنر نہیں رکھتا تو کامیابی بھی اس سے کوسوں دور ہوتی ہے آپ
اگر کوئی کام کرنا چاہتے اس میں کامیابی حاصل کرنا چاہتے ہیں توخود کو
چیلنج کرنا ہو گا دوسروں کو تو کرنا ہے مگر پہلے آپکا مقابلہ خود سے ہوتا
ہے۔اپنی" میں" کو ختم کرناہو گا یہ ایک ضروری عمل ہے کامیابی حاصل کرنے کے
لیئے ۔مثبت تنقید سننے کی ہمت پیداکرنا ہو گی ایسا حوصلہ پیدا کرنا ہو گا ۔دیکھا
جاتا ہے جس انسان پر تنقید کی جاتی ہے اگر آپ کوئی کام کر رہے ہیں اور آپکو
نہیں معلوم کہ آپ نے غلطی کی ہے تو اگلا بندہ آپکو اسکے بارے میں آگاہ کر
رہا ہے آپکے نوٹس میں لے کر آرہا ہے تو کچھ لوگ اس عمل کو نیگٹو طریقے سے
سوچتے اور سمجھتے ہیں جو کہ بلکل غلط ہے اسکو پازیٹیو طریقے سے ہی سوچنا ہے
جب ہم اس pin point کو مدِنظر رکھیں گے تو انشااﷲ کامیابی دور نہ ہو گی ۔دوستو
اپنی غلطیوں سے سیکھا جائے جو انسان اپنی غلطیوں سے جب تک سیکھنا شروع نہیں
کرے گا وہ کامیاب نہیں ہو سکتا ۔انسان جب ایک غلطی کرتا ہے تو کوشش کرتا ہے
دوبارہ نہ ہو مگر جب دوبارہ کوشش کے با وجود وہ پھر غلطی کرتا ہے تو پھر
ایسا پوائنٹ ڈھونڈنے لگ جاتا ہے کہ غلطی کس وجہ سے ہو رہی ہے تو وہ پھر اسے
دور کرنے کی کوشش کرتا ہے تو اصل میں کامیابی وہی ہے آگے چلتے ہیں تو be
positive رہنا بہت ہی ذیادہ ضروری ہے ۔ہر انسان کے ساتھ پازیٹیو رویہ رکھنا
ہو گا ہر کام پازیٹیو طریقے سے کریں اگر کوئی آپ سے سوال پوچھتا ہے تو آپ
اُسکا جواب نیگیٹیو طریقے سے نہ دیں اسکا آپکی شخصیت پر بہت بُرا ثر پڑ
سکتا ہے ۔چھوٹی چھوٹی باتوں کو بڑا مسئلہ نہ بنائیں ۔آپکا نیگیٹیو رویہ
آپکی کامیابی کے آڑے آسکتا ہے۔کسی کے بارے میں غلط نہ سوچا جائے اگر کچھ
غلط کرنے کاسوچا جائے تو ضروری ہے کہ کسی عمل سے خود کو روک لیا جائے جب ہم
خود کو روک لیں گے تو جب اگلی بارپھر سے غلط کرنے کا سوچیں گے تو آپ کے اس
عمل سے آپکا دھیان نیگیٹیو کی طرف نہیں جائے گا اور آپ سوچیں گے کہ پہلے
بھی میں خود کو روک چُکا ہوں اسکا مطلب میں ایسا پھر سے کر سکتا ہوں تو آپ
وہ عمل پھر سے دُھرا سکتے ہیں۔اور کبھی بھی اپنے آپ سے اپنی کامیابی سے
مطمئن نہ ہوا جائے دیکھا جاتا ہے کہ جب ایک انسان کامیابی حاصل کر لیتا ہے
تو وہ یہی کہتا ہے کہ میں ایک کامیاب انسان بن چُکا ہوں تو وہ غلط سوچ رہا
ہوتا ہے کیونکہ پرفیکٹ کوئی بھی نہیں ہوتا جتنی محنت کی جائے اسے کم سمجھنا
چاہیے اورذیادہ محنت کر کے ذیادہ کی اُمید کرنی چاہیے اور اگر کہیں پر آپ
ناکام ہوتے ہیں تو آپ اپنی اس کامیابی سے motivate ہو سکتے ہیں جو کامیابی
پہلے حاصل کی ہوئی ہے آپ یہ کہہ سکتے ہیں کہ میں پہلے بھی تو کامیاب ہوا
تھا اس بار پھر ہو جاؤں گا تو وہ کام محنت لگن سے کرناگا اور کامیاب ہو
جائیگا ،انشااﷲ۔اﷲ کے علاوہ کسی کا ڈر دل میں نہ رکھیں آپ جب کسی سے خوفزدہ
رہتے ہیں یا کسی ڈر میں رہتے ہیں تو آپ سے کام نہیں ہوتا دماغ کہیں اور چلا
جاتا ہے لوگ کیا سوچیں گے یہ سب کچھ دماغ سے نکالنا ہوگا ۔we should join
the company of positive people اگر ہمارا سرکل پازیٹیو لوگوں سے بھرا پڑا
ہے تو یقین جانیے ہم پہلے سے ہی کامیاب انسان ہیں کیونکہ ہم نے ایک ایسی
صحبت میں آکر کامیابی حاصل کرلی جو کہ مثبت رویوں سے بھری پڑی ہے۔اور یاد
رکھئے مثبت لوگ ہوتے ہی کامیاب ہیں وہ آپکو مثبت کاموں میں مصروف کر دینگے
تو اپنے سرکل میں ان لوگوں کا ہونا ضروری ہے جومثبت سوچ رکھتے ہیں۔آخر میں
اتنا کہ کچھ پانے کے لیے کچھ کھونا پڑتا ہے اسی لئے قربانی بھی ضروری ہے۔ ۔
|