15مارچ کو نوائے وقت میں ڈاکٹر
اجمل نیازی نے اپنے کالم میں فریدہ خانم کی شاعری کی کتاب ’مختلف‘کا ذکر
کیا تھا کتاب کے منفرد نام نے مجھے کتاب خریدنے پر اکسایا لیکن بازار سے
عدم دستیابی کی وجہ سے یہ کتاب نہ مل سکی تو دل میں ایک کسک سی باقی رہ گئی
لیکن کہتے ہیں کہ کسی چیز کی لگن سچی ہو تو وہ چیز حاصل ہوجاتی ہے سو میرے
ساتھ بھی یہی ہوا کہ ایک تقریب میں ایک معزز خاتون نے اپنی کتاب پیش کرتے
ہوئے اپنا تعارف فریدہ خانم کے نام سے کروایا تو مجھے بے حد خوشی ہوئی۔
منفرد انداز کی شاعری کی کتاب ”مختلف“بہت خوبصورت مجموعہ کلام ہے سادہ،دیدہ
زیب اور جاذب نظر ٹائیٹل قاری کو اپنی طرف کھینچ لیتا ہے فریدہ کا لکھنے کا
انداز نرالا ہے حالات کی بے ثباتی کا اور محبت کا جذبہ ماند پڑجانے کا ذکر
بہت مختلف انداز میں کرتے ہوئے لکھتی ہیں
تارے گننے کے زمانے اب کہاں => < عاشقی کے وہ ترانے اب کہاں
کون مرتا ہے کسی کے واسطے <=> لیلیٰ مجنوں کے فسانے اب کہاں
وہ نہ دریا نہ گہری چاہتیں > = < سوہنی اور ماہی دِوانے اب کہاں
کتاب کے عنوان کی طرح فریدہ خانم کی شاعری بھی سب سے منفرد ہے پڑھنے والے
پر سحر طاری کر دیتی ہے اور قاری خوبصورت مصرعوں کے جادو میں اور نپے تلے
الفاظ کے دریچوں میں گم ہوتا چلا جاتا ہے محبت کے بارے لکھتے ہوئے خانم
کہتی ہے
محبت خدا ہے،خدا ہے محبت <=> زمانے میں سب سے جدا ہے محبت
لگے جس کی جاں کو ،وہ جاں سے بھی جائے > = <یوں لگتا ہے جیسے بلا ہے محبت
بھٹکنے نہ دے گی کسی کو بھی خانم > = < ہر اک رہ میں رہنما ہے محبت
فریدہ خانم نے اپنے شاعری مجموعے کا انتساب حضرت بابا فریدالدین گنج شکرؒ
کے نام کیا ہے”مختلف “ کی ہر غزل مختلف ہے ہر مصرعے کا انداز جدا اور منفرد
ہے جیسا کہ وہ اپنی ایک غزل میں لکھتی ہیں
مانگا ربّ سے جدا اور ملا مختلف > = < جیسے ہے میرے دل کی صدا مختلف
جس سے آتی تھی اس کے بدن کی مہک > = < آج گلشن میں ہے وہ ہوا مختلف
کردے مجھ کو ہر غم سے بیگانہ وہ > = < بات ایسی ہی کوئی بتا مختلف
فریدہ خانم حالات پر بھی کڑی نگاہ رکھتی ہیں انہوں نے نامساعد حالات اور
دھماکوں کا ذکر اپنی اس کتاب میں مختلف انداز میں کیا ہے وہ دہشت گردی کا
اور حالات حاضرہ کا ذکر بڑے نپے تلے الفاظ میں کرتے ہوئے لکھتی ہیں
فضا ہے ایسی کہ کوئی نہیں کہیں محفوظ > = < نہ مسجدوں میں نمازی،نہ ہے جبیں
محفوظ
یہاں پہ ہوتے ہیں ہر روز بم دھماکے ہی > = < ہے کیوں نہیں بھلا یہ میری
سرزمیں محفوظ
ستم کی زد پہ ہے چادر بھی چاردیواری <=> کسی بھی گھر میں نہیں ہے کوئی مکیں
محفوظ
”مختلف“کو مکتبہ روشن خیال نے پبلش کیا ہے کتاب کے خوبصورت سرورق کی طرح اس
کا ہر ورق بھی اچھا اور معیاری ہے اور اوراق پر لکھے الفاظ کے بارے میں یہی
کہوں گا کہ پر اثر اشعار قاری کو مبہوت کر دیتے ہیں اور پڑھنے والے پر سحر
طاری کر دیتے ہیں کیونکہ خانم کی شاعری مختلف ہے جیسا کہ
میں نے جس کو سنانی تھی من کی کتھا > = < اس سے کہنا تھا کچھ اور کہا مختلف
اے مصوّر تیری دسترس مان لوں > = < نقش اس کے بنا اور دکھا مختلف
مجھ کو رکھنا سدا آپ اپنے لئے > = < تیری خانمکی ہے یہ دعا مختلف
رہی بات کہ یہ کتاب مجھے مارکیٹ سے کیوں نہیں ملی تھی تو اس کی وجہ یہ ہے
کہ شاعرہ نے اپنی کتاب مارکیٹ میں دی ہی نہیں تھی اس بارے ان کا کہنا ہے کہ
پیاسا خود کنویں کے پاس چل کر آتا ہے جس کو بھی خریدنا ہوگی وہ مجھ سے میرے
نمبر 0331-4958639پر رابطہ کر کے لے سکتا ہے ”مختلف “کی قیمت مہنگائی کے اس
طوفان میں بھی صرف 200روپے ہے۔
|