مسلم امہ کے امیرو!کشمیر کے مسلمان تمہاری امداد کے منتظر ہیں!

کشمیر جل رہاہے اور جلتا رہا ہے لیکن مسلم امہ کو نہ پہلے خیال آیا اور نہ اب ان کے سر پر جوں رینگی البتہ ہمارے دیرینہ دوست کو سلام کہ اس نے کشمیریوں کے دکھ درد کو سمجھا اور ان پر ہونے والے ظلم و بربریت کو سمجھ کر پاکستان کی درخواست پر اسے اقوامِ عالم کی سلامتی کونسل میں لے گیا جس سے ایک بات تو سچ ہو گئی کہ ”کشمیر“ بھارت کا اندرونی مسئلہ نہیں ہے۔”کشمیر“ ایک تنازعہ تھا اور تنازعہ ہے اور کشمیر میں اس وقت تک امن قائم نہیں ہو سکتا جب تک کشمیریوں کو ان کا استصوابِ رائے کا حق نہیں دے دیا جاتا۔ اب مسئلہ یہ ہے کہ بھارت کو معلوم ہے کہ اگر کشمیریوں کو حقِ رائے شماری دیا جاتا ہے کہ وہ فیصلہ کر لیں کہ انہیں بھارت کے ساتھ رہنا ہے یا پاکستان کے ساتھ رہنا ہے تو ان کا فیصلہ نوشتہء دیوار ہے۔ پس یہی وجہ ہے بھارت مختلف حیلے بہانوں سے اس مسئلے کو اس قدر طول دینا چاہتا ہے کہ کشمیریوں کی ایک اور نسل جوان ہو جائے اور اس دوران وہ کشمیر میں بھارت کے دوسرے علاقوں سے غیر کشمیری اور ہندو لاکر یہاں بسا دے اور پھر دنیا کو یہ بتائے کہ کشمیر مسلم اکثریت کی حامل ریاست نہیں اور نہ یہاں کی اکثریت پاکستان کے ساتھ الحاق چاہتی ہے لیکن شاید بھارت یہ فراموش کر بیٹھا ہے کہ ہر پیدا ہونے وال کشمیری بچہ پیدائش کے دن سے ہی آزادی ءکشمیر کا مجاہد ہو تا ہے اور اس کی ماں اس کی گھٹی میں یہ بات ڈال دیتی ہے کہ بیٹاہم رہیں نہ رہیں لیکن جب تم جوانی میں قدم رکھو گے تو اپنے وطن کی آزادی اور کشمیری ماؤں اور بہنوں کی حفاظت کرنا اور ایسا کرتے ہوئے اگر تم جامِ شہادت بھی نوش کر جاؤ تو ملال نہیں مجھے خوشی ہوگی۔

کل ”اقوام متحدہ“کی سلامتی کونسل کا اجلاس ہوا اور اجلاس کے اختتام پر معلوم ہوا کہ سوا اس کے کہ کشمیر بھارت اور پاکستان کے درمیان ایک وجہ تنازعہ ہے اور کچھ نہ ہو سکا لیکن یہ بھی دریں حالات پاکستان کی بڑی کامیابی تصور کی جانی چاہیے کیونکہ بھارت تو اس بات پر بضد ہے کہ ”کشمیر“ بھارت کا اٹوٹ انگ ہے۔ یعنی جھوٹ اور ڈھٹائی کی بھی کو ئی حد ہوتی ہے لیکن بھارت سفارتی، اخلاقی، معاشرتی اور سیاسی تمام حدیں پار کر چکا ہے اور تو اور اب وہاں کی دہشت گرد ہندو اکثریت بھی حکومت کی ہم پیالہ و ہم نوالہ بن گئی ہے۔ گزشتہ بہتر سال کی تاریخ پر نظر دوڑائیے تو بخوبی علم ہو جائے گا کہ کشمیریوں کےپرکون سا ظلم کا پہاڑ ہےجو نہ توڑا گیا ہو اور کون سی بربریت ہے جو ان پر نہ ڈھائی گئی ہو لیکن مجال ہے جو ان کے پایہ استقلال میں کوئی کمی آئی ہو۔

سید علی گیلانی نے اپنی جوانی اور بڑھاپہ آزادیء کشمیر کی جنگ کی نذر کر دیا ہے۔ وہ بڑھاپے میں بھی قید وبند کی صعوبتیں برداشت کر رہے ہیں۔ یاسین ملک کی جوانی نظربندی اور قید و مشقت میں گزر رہی ہے لیکن وہ مایوس نہیں ہے۔اب تحریکِ آزادئ کشمیر نے ایک نیا موڑ لیا ہے یہ وہ موڑ ہے جہاں پہنچ کر وہ لوگ جو قائدِاعظم کے دو قومی نظرے کے مخالف تھے وہ بھی پکار اٹھے ہیں کہ بابائے قوم کی سوچ بہت گہری تھی اور انہوں نے سو سال پہلے جو اندازہ لگا لیا تھا وہی سچ تھا اور یہ کہ کشمیر کا بھارت کے ساتھ جبری الحاق کی حمایت بہت بڑی غلطی تھی۔ابھی حال ہی میں محبوبہ مفتی کی بیٹی نے ایک ویڈیو پیغام میں کشمیر میں بھارتی فوج کی طرف سے کی جانے والی زیادتیوں کا پردہ چاک کر دیا ہے۔ اور اس نے بھارت کے وزیرِ داخلہ کے نام اس سلسلے میں خط بھی لکھا ہے۔ یہ ذکر اس لیے کیا ہے کہ یہ وہ لوگ تھے جو آزادیء کشمیر کی تحریک کے مخالف رہے ہیں لیکن اب انہیں بھی کہنا پڑ گیا ہے کہ وہ غلط تھے اور کشمیر کے مجاہد حق پر تھے۔

بھارت کی موجودہ حکومت نے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرکے خود اپنے پاؤں پر کلہاڑی ماری ہے۔کشمیریو! اہلِ پاکستان دنیا بھر میں جہاں کہیں بھی آباد ہیں ان کے دل تمہارے ساتھ دھڑکتے ہیں اور وہ تمہیں یقین دلاتے ہیں کہ وہ دامے، سخنے، قدمے تمہارے حق کے لیے تمہارے ساتھ ہیں۔ان شاء اللہ وہ دن دور نہیں جب کشمیری بھی اپنی صبح کا آغاز بے خوف و خطر کریں گے کیونکہ جلد ان کے لیے آزادی کا سورج طلوع ہونے والاہے۔اللہ کی مدد آپہنچی ہے اورنصرت قریب ہے۔

 

Afzal Razvi
About the Author: Afzal Razvi Read More Articles by Afzal Razvi: 118 Articles with 198680 views Educationist-Works in the Department for Education South AUSTRALIA and lives in Adelaide.
Author of Dar Barg e Lala o Gul (a research work on Allama
.. View More