یہ بات کشمیر کاز کیلئے تقویت اور پاکستان کیلئے خوش
آئندہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے بھارت کے دعووں کی نفی کر تے
ہوئے قراردیا ہے کہ مسئلہ کشمیر یو این چارٹر اور سلامتی کونسل کی
قراردادوں کے مطابق ہی حل ہو گا اس سے ثابت ہوگیا کہ کشمیر بھارت کا
اندرونی معاملہ نہیں ہے بلاشبہ یہ حکومت ِ پاکستان کی بہت بڑی سفارتی
کامیابی ہے جو لوگ عمران خان کے بغض میں یہ کہتے پھرتے کہ کشمیر کا سودا
ہوگیا ہے 50برس بعد مسئلہ ٔ کشمیر سلامتی کونسل میں اجاگر ہونے سے اب وہ
منہ چھپاتے پھرتے ہیں درحقیقت مسئلہ کشمیر سلامتی کونسل میں زیر بحث آنے پر
بھارت کو منہ کو کھانی پڑی سلامتی کونسل کے بند کمرہ اجلاس کے بعد اقوام
متحدہ نے پوزیشن واضح کر تے ہوئے اپنی نیوز ویب سائٹ پر جاری بیان میں بانگ
ِ دہل کہا ہے کشمیر بین الاقوامی امن اور سیکیورٹی کا مسئلہ ہے جو اقوام
متحدہ کے دائرہ اختیار کے اندر 1965 کے بعد پہلی بار زیر بحث آیا ہے مسئلہ
کشمیر یو این چارٹر اور سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق حل ہو گا۔
رپورٹ میں سیکرٹری جنرل کے بیان کا بھی حوالہ دیا گیا جس میں انہوں نے
مقبوضہ کشمیر کی صورت حال پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔ انہوں نے 1972 میں
دونوں ممالک کے درمیان ہونے والے شملہ معاہدے کا بھی حوالہ بھی دیا۔ اقوام
متحدہ کے مبصرین ایک لمبے عرصے سے متنازع علاقے میں موجود ہیں جو لائن آف
کنٹرول کی خلاف ورزیوں کی رپورٹ کرتے ہیں۔ اسی تناظرمیں نیوز کانفرنس کرتے
ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ سیکیورٹی کونسل کے اس اہم
اجلاس کو روکنے کیلئے بھارت نے آخر دم تک کوششیں جاری تھیں لیکن الحمداﷲ اس
نے منہ کی کھائی اب انٹرنیشل کمیونٹی مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر مسلسل نظر
رکھے ہوئے ہے۔ سلامتی کونسل میں تاریخی کامیابی کو مدنظر رکھتے ہوئے ہم
مزید اقدامات پر غور کریں گے اس موقع پر مظلوم کشمیریوں کی آواز دنیا تک
پہنچانے میں کردار ادا کرنے کیلئے وزیر خارجہ نے پاکستانی میڈیا کیساتھ بین
الاقوامی میڈیا اور انسانی حقوق کی تنظیموں کا بھی شکریہ ادا کیاکہ
انٹرنیشنل میڈیا نے حقائق سامنے رکھے اور بھارت کا اصلی چہرہ بے نقاب کیا۔
بھارت کب تک مقبوضہ کشمیر میں پابندی لگائے گا۔ میں بھارت کو چیلنج کرتا
ہوں کہ وہ مقبوضہ کشمیر سے کرفیو ہٹائے، قیدیوں کو رہا کرے پھر دیکھے کیا
ہوتا ہے۔ وزیر خارجہ نے دو ٹوک اور واضح موقف اختیار کرتے ہوئے کہا کہ میں
بھارت سے ہرگز رابطہ نہیں کروں گا، وہ قاتل ہیں، جابر ہیں، جارحیت بھارت نے
کی ہم نے دفاع کیا۔ بہرحال عالمی برادری نے بھی تسلیم کیا ہے کہ مسئلہ
کشمیر کے معاملے پر یو این قراردادوں میں دوبارہ زندگی آ گئی ہے جو کشمیر
کازکی ا بہت بڑی سفارتی کامیابی ہے اس وقت مقبوضہ جموں و کشمیر کی صورت ِ
حال یہ ہے کہ مسلسل دوہفتوں سے پوری وادی میں کرفیو اور لاک ڈاؤن نافذہے۔
وادی کی گلیاں اور سڑکیں سنسان ہوگئیں، ہرطرف غذائی بحران ہے جبکہ گھروں
میں قید کشمیریوں کیلئے ایک ایک لمحہ گزارنا مشکل ہوگیا ان کے گھروں کے
باہر بھارتی فوجی تعینات ہیں اس طرح مقبوضہ کشمیر ایک بہت بڑی جیل کا منظر
پیش کررہاہے جو کشمیریوں کیلئے ہر روز نیا امتحان ہے، مسلسل کرفیو سے کئی
افراد گھروں میں بیمار پڑے ہیں، مائیں اپنے بچوں کیلئے دوا اور ڈاکٹر کے
پاس بھی نہیں لے جاسکتیں اس صورت ِ حال کا عالمی برادری،انسانی حقوق کی
تنظیموں،مسلم سربراہان ِ مملکت اور درد ِ دل رکھنے والی سماجی شخصیات کو
نوٹس لینا چاہیے کیونکہ مقبوضہ کشمیر کی حیثیت ختم کرنیکا بھارتی اقدام
بدترین اور تاریخ کو مٹانے کی کوشش ہے بھارت نے مقبوضہ کشمیرمیں حقیقتاً
مارشل لا لگا رکھاہے بھارت کا یہ اقدام کشمیریوں کے استصواب رائے کے حق کو
سلب کرنے کی سازش ہے اقوام عالم اب کشمیر میں ڈھائے جانے والے انسانیت سوز
مظالم پر خاموش نہیں رہ سکتے ہیں۔ انشاء اﷲ ذلت و رسوائی بھارت کا مقدربن
چکی ہے مودی سرکار نے ظلم وبربریت کا کھیل بندنہ کیا تو مقبوضہ وادی بھارتی
فوج کا قبرستان ثابت ہو گی۔
|