پاکستان کی کامیاب حکمت عملی!

پہلی بار سفارتکاری پاکستان میں نظر آ رہی ہے۔ پاکستان نے اس سب پر صرف تین دنوں میں پانی پھیر دیا ہے جو بھارت نے پچاس سالوں میں کیا ہے۔ یہ پچاس سالوں میں پہلی بار ہوا ہے کہ کشمیر کے مسئلے پر سلامتی کونسل کا اجلاس منعقد ہوا، ساری بات دھیان سے سنی گئی اور کسی بھی ویٹو پاور ملک نے پاکستان کی درخواست کو ویٹو نہیں کیا۔ بھارتی مندوب اجلاس کے ختم ہونے کے پینتالیس منٹ بعد آ کر عالمی میڈیا کے سامنے پراپیگنڈا کر کے چلا گیا ،لیکن وہ یہ ثابت نہیں کر پایا کہ مسئلہ کشمیر بھارت کا ریاستی مسئلہ ہے۔ اس کے علاوہ چینی مندوب کا بیان کہ کشمیر ایک عالمی تنازعہ ہے ، اور بھارت اپنی غاصبانہ ، بہیمانہ پر تشدد پالیسیوں سے قابض ہے جو وہ ترک کر دے، امریکی نائب وزیر خارجہ کا بیان کہ کشمیر واقعی ایک اہم مسئلہ ہے ساری دنیا نے یہ قبول کیا ہے اور اب بھارت کبھی بھی پاکستان پر دہشتگردی کرنے یا کشمیر میں مداخلت کا الزام نہیں لگا سکتا، او آئی سی بھی میدان میں آ کر مطالبہ کر چکی ہے کہ بھارت کشمیر میں کرفیو ختم کرے ، یہ سب پاکستان کی کامیابی کی ضمانت دے رہا ہے۔ لیکن اسی اثناء میں بھارت اپنی پوزیشن واضح کر رہا ہے ۔گزشتہ روز کوئٹہ کے علاقے کچلاک میں ایک مدرسے پر بم دھماکہ کیا گیا جس میں چار شہید اور پندرہ لوگ زخمی ہوئے ، سب جانتے ہیں کہ بلوچستان میں بلوچ لبریشن آرمی ایک دہشتگرد جماعت ہے جسے بھارت اور افغان کٹھ پتلی حکومت پشت پناہی کرتی ہے ، نے ہی یہ دھماکہ کروایا اور اس کے بعد بھارتی میڈیا نے ایک افواہ اڑائی کہ اس دھماکے میں افغان طالبان کمانڈر کا بھائی بھی مارا گیا، اسی وقت میں بھارتی وزیر دفاع کا بیان آیا کہ ہم ویسے تو ایٹمی جنگ میں پہل نہیں چاہتے ، لیکن اب شاید اس فیصلے پر نظر ثانی کرنی پڑے ، یعنی وہ ایٹمی ہتھیار کے استعمال میں پہل بھی کر سکتے ہیں ، بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے خاص اردو میں ٹویٹ کیا ، ان تینوں واقعات سے بہت سارے فائدے ایک ہی وقت میں لینے کی کوشش کی جارہی تھی جس میں بھارت بری طرح ناکام ہوا ۔ اور وہ ہمارے صبر کی وجہ سے ہے۔ سب سے پہلے اس کی کوشش ہے کہ افغان مذاکرات بند ہوجائیں اور افغانستان میں کبھی بھی امن نہ آئے کیونکہ وہ جانتا ہے کہ افغان طالبان کی حکومت آنے سے افغانستان میں اس کی مداخلت قائم نہیں رہ سکے گی۔اس سے بھی ہٹ کر پاکستان اور افغانستان کے مابین دوستانہ تعلقات سے پاکستان ایک بڑی سرحد کی طرف سے بے فکر ہو جائے گا!دوسری طرف عالمی دنیا کو کچلاک دھماکے کے بارے میں خبر پھیلا کر یہ بتانا تھا کہ پاکستان طالبان کو پناہ دیتا ہے، اس طرح امریکی ہمدردی میں اضافہ ہو جاتا، اور تیسرا اہم فائدہ یہ تھا کہ پاکستانی عوام اپنی حکومت کی سفارتکاری والی پالیسی کی نفی کرے اور جنگ کیلئے آمادہ ہو کر پہل کرے، جس سے ایک بڑا نقصان پاکستان کے معاشی استحکام کی ضمانت سی پیک کے بند ہوجانے کا ہوتا ۔ لیکن اس بڑی شکست کے بعد پاکستان کو پوری دنیا کی توجہ حاصل کرنے کا بہت بڑا فائدہ ہوا ہے ، امریکہ کیلئے اس وقت سب سے بڑا عوامی دباؤ اور اہم قدم افغان طالبان سے مذاکرات اور وہاں سے امریکی افواج کا انخلا ہے جس کیلئے اسے پاکستان کی بے حد ضرورت ہے ، اور اس میں بڑا فائدہ پاکستان کا اپنا ہی ہے، اسی لئے چاہے بھارت امریکہ اور اسرائیل کے کہنے پر سب کچھ کر رہا ہے لیکن امریکہ پاکستان کا احسان مند بھی ضرور ہے ۔ اس تلملاہٹ میں بھارت اب غلطی ضرور کرے گا ، اور چھوٹی سی نہیں بڑی غلطی کر بیٹھے گا ، جس کا جواب پاکستان کیلئے ضروری ہو جائے گا اور جنگ کے امکان بڑھ جائیں گے، لیکن اگر پاکستان جنگ کرتا بھی ہے تو اس بار چاہے امریکہ نیوٹرل ہونے کا ڈرامہ کیوں نہ کرے لیکن وہ پاکستان کا ساتھ دینے پر مجبور ہو سکتا ہے۔ مودی پر بھی آر ایس ایس اور اپنے بیچے گئے چورن کا مان لازم ہو چکا ہے اسی لئے وہ کشمیر کا فیصلہ یوں مذاکرات سے کبھی بھی نہیں کروائے گا، اسی لئے میں نے بھارتی سنگین غلطی کا حوالہ دیا ہے۔ حالانکہ بھارت میں بے شمار تحریکیں چل رہی ہیں اور یہ عین وہی ہو رہا ہے جو مودی کے منتخب ہونے کے بعد بھارت کے حالات بارے عالمی میڈیا تبصرہ کر رہا تھا، ناگا لینڈ الگ ہوچکا ہے، یہ انہیں سات ریاستی بہنوں میں سے ایک ہے جن میں ارونا چل پردیش ، رومینزا ، منی پور اور آسام وغیرہ شامل ہیں ، ساتھ ہی خالصتان تحریک بھی بے حد سرگرم ہو چکی ہے جس کے بعد گمان حاوی ہے کہ بھارتی مسلمان بھی بھارتی ریاستی غنڈہ گردی کے خلاف اٹھ کھڑے ہونگے، کیونکہ ان کی بات بھی سلامتی کونسل میں کی گئی ہے کہ بھارت اقلیتوں کے ساتھ متعصبانہ برتاؤ کرتا ہے۔جہاں پاکستان اتنی بڑی سفارتی کامیابی کی طرف بڑھ رہا ہے وہیں ایک پراپیگنڈا بریگیڈ بنا سوچے سمجھے بھارت کی زبان بول رہا ہے، میں انہیں مسلمہ کذاب کے وہ سات ہزار ساتھی گردانتا ہوں جو اس کی جھوٹی نبوت پر ایمان لائے تھے۔ جیسے آپ دیکھ رہے ہوں گے کہ ایک طرف اسمبلی کے اجلاس میں ن لیگ اور پیپلز پارٹی والے جنگ سے باز رہنے کا کہہ رہے تھے لیکن سوشل میڈیا پر وہی لوگ صرف عوام کو بھڑکانے کیلئے جنگ کے نقارے بجانے کی باتیں کر رہے تھے، ایسی بیانات بھارتی ایم این ایز اور نریندر مودی نے بھی دیئے ہیں۔ سلامتی کونسل کے اجلاس کے بعد وہ بات نہیں بتائی جو وہاں کی گئی یا ہوئی بلکہ جو بھارتی مندوب نے پراپیگنڈا رچایا اس کا ترجمہ کر عوام کو مشتعل کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔ میرے خیال میں اس پراپیگنڈا بریگیڈ پر ساری عوام کو لعنت بھیج دینی چاہئے اور اداروں کی سالمیت اور عزت کی خاطر حکومت بھی ان کے خلاف سخت ترین ایکشن لے۔ کیونکہ دشمن کی زبان بولنے والے محب وطن نہیں غدار وطن ہیں۔
 

Malik Shafqat ullah
About the Author: Malik Shafqat ullah Read More Articles by Malik Shafqat ullah : 235 Articles with 190407 views Pharmacist, Columnist, National, International And Political Affairs Analyst, Socialist... View More