قوموں کی زندگی میں آزادی ایک
اصطلاح ہے۔صبر آزما،جان گسل تحریک کے بپا ہو نے کا! آزادی ایک سفر ہے اقوام
عالم میں سر اٹھا کر جینے کا ! آزادی ایک خواب ہے، ایک خوا ہش ہے! دنیا میں
زندہ رہنے کا جواز ہے !ہماری جدوجہد آزادی کی جو جہت قراردادِ
پاکستان(قراردادِ لاہور) سے متعین ہوئی یقیناً اس میں مسلمانان ہند کی
لازوال قربا نیاں شامل ہیں ۔
قرارداد کیا ہے؟ یہ قرارداد جو محض جغرافیا ئی اکثر یتی مسلمان علا قوں میں
نظرانداز کیے جا نے کو نا قابل عمل قرار دیتی ہے۔مگر ہندو اکثر یت کی
بلاجوا ز مخالفت نے مسلمانان ہند کے دل میں علیحدہ وطن کی امنگ تیز تر کر
دی۔محض سات سال کے قلیل عرصے میں اس وقت کی سپرپا ور اور مقامی اکثریت
ہندوؤں کے سامنے ایک شاندار سیاسی تحریک کے نتیجے میں اس خواب کو پاکستان
کا نام دیا۔ یقیناً خواب وہ نہیں ہو تے جو سوتے میں آتے ہیں بلکہ خواب وہ
ہو تے ہیں جو سو نے نہیں دیتے!!!
آج مارچ کے تاریخ ساز مہینے کو اکہتر سال ہو نے کو آئے تو ہمارے حکمرانو ں
نے ایک قرادداد اپنے عمل سے پیش کی ہے ۔ذلت اور رسوائی ، بزدلی اور پسپائی
کی! قوم کا سر شرم سے سرنگوں ہے ! آج کی سپرپاور کی دھونس اور دھمکی کے
جواب میں سولہ کروڑ عوام کو قربانی کے لیے پیش کرنا !
قاتل ریمنڈ ڈیوس کی مجرمانہ سرگرمیوں پر صرفِ نظر کرنا قومی سالمیت سے
کھیلنے کے مترادف ہے اور عوام کی اکثریت نے خاموش رہ کر بے غیرت حکمرانوں
کی قرارداد ہزیمت کی تائید کردی۔ افسوس احساس زیاں جاتا رہا !!
مگر دیوانوں کا ایک مختصر سا گروہ ہے جن کے دلوں میں ملکی سالمیت کے پرخچے
اڑا نے پر دل مضطرب ہے! آنکھوں میں آنسو لبوں پر وطن عزیز کے لیے دعائے خیر!
سراپا احتجا ج ! جنہوں نے نام نہاد سپر پا ور کے آ گے جھکنے اور بکنے سے
انکار کردیا ۔ رو شن مستقبل کی نوید دیتے ڈاکٹر عا فیہ اور ڈاکٹر عبدالقدیر
ان کے روح رواں ہیں ! ہمارے ہیرو!
بظاہر غیر ضروری مباحثوں اور کھیل کود سے توجہ دوسری جا نب مبذول کرائی جا
رہی ہے مگر غیرت مند پاکستانیوں کی سماعتیں اور بصارتیں ہمہ تن متوجہ ہیں ۔
بس ایک لاوا پھٹنے کی دیر ہے ! کائنات کا سب سے بڑا مؤرخ وقت ،رزم گاہ عمل
میں قا فلہ سخت جان کی قرارداد ہمت اور جرات کو ریکارڈ کر رہا ہے ۔تائید
ایزدی سے تحریک مزاحمت کو انگیز کر نے کی ضرورت ہے۔
آئے زمانہ سا تھ چلے |