آج جس موضوع پر قلم اٹھانے کی جسارت کررہا ہوں وہ موضوع
اتنا اہم ہے کہ یہ ہر فرد، ہر گھر، خاندان کا مسئلہ ہے کیونکہ کون سا گھر
ہے جہاں پر لوگ بیمار نہ ہوتے ہوں ۔ جب بندہ بیمار ہوتا ہے تو وہ ایک ڈاکٹر
کے پاس جاتا ہے جو کہ مسیحا کے نام سے جانا جاتا ہے اور اس لیے جاتا ہے کہ
علاج کرنا، کرانا سنت ہے مگر بیمار شخص کے وارثان کو علم نہیں ہوتا کہ
سامنے والا ڈاکٹر مسیحا ہے قصائی ۔ قارئین کرام یہاں پر میں ایک بات آپ کے
گوش گزار ضرور کرنا چاہوں گا کہ درج ذیل مواد تمام ڈاکٹرز پر لاگو نہیں
ہوتا بہت سارے اچھے انسان بھی ہیں جو ڈاکٹر کے فرض سے پہلے انسانیت کا فرض
نبھاتے ہیں ۔ مگر اکثریت ایسے ڈاکٹرز کی ہے جو ایسے بھیڑئیے کی مانند ہیں
جو ایک جانور کو مار کر بھوک مٹا لیتا ہے مگر اس کے سامنے اگر اور شکار آ
جائیں تو وہ انکو کھاتا تو نہیں مگر ان کو مار ضرور ڈالتا ہے ۔یہی مثال ان
ڈاکٹرز کی ہے جو کہ گورنمنٹ سے بھاری بھرکم تنخواہیں اور مراعات لے رہے ہیں
مگر پھر بھی اپنے پرائیویٹ کلینک کھول رکھے ہیں ۔ ان کے پیٹ ہی نہیں بھرتے
۔
اوپر بات ڈاکٹرز کی تنخواہوں کی ہوئی ہے تو مختصراً بتاتا چلوں کہ ایک عام
اور نئے ڈاکٹر کی تنخواہ کم و بیش 70 ہزار ہے اور دیگر مراعات شامل ہیں
جبکہ ایک 17 گریڈ کے ڈاکٹر کی تنخواہ 120,000/- روپے کم و بیش ہے اسکے
علاوہ بہت ساری مراعات بھی شامل ہیں جبکہ 18 گریڈ کا ڈاکٹر 200,000/- روپے
تک تنخواہ لے رہا ہے جبکہ اسکے علاوہ مراعات بھی شامل ہیں ۔ مراعات میں
رہائش مفت، سفری الاؤنسز، انکریمنٹس، بونسز کے علاوہ ان کے لیے صحت کی تمام
سہولیات مفت ہیں جبکہ مریضوں سے بھی مٹھائی کے نام پر ٹھگ لیتے ہیں۔
|