کچھ ٹوٹ رہا ہےہم سے
زرا تھام کے رکھ اِس ڈور کو
پچھلے ایک ہفتے سے میری سوچ ایک ایسی جگہ میں گم ہوکررہ گئ ہے کہ جس کوہم
جنت سے تشبیح دیتے ہیں۔اب جنت کی اگربات کی جائے تو وہاں کہتے ہیں کچھ بھی
سوچو تو آپ کی خواہش فوراً پوری ہوجاتی ہیں مگر اِس دنیا میں جہاں انسان ہی
انسانوں پرحکمرانی کرتاہےانسان ہی انسانوں کی حق تلفی کرتاہے اور جہاں
انسان ہی ظالم اور خود غرض ہوتو وہاں خواہشات کی تکمیل ایسے ممکن نہیں۔
ایسی ہی ایک جگہ جو کے کشمیر کے نام سے جانی جاتی ہے۔کشمیر پاکستان اور
بھارت کے درمیان وہ متنازع علاقہ ہے جس کامسئلہ پاکستان بننے سے لے کر آج
تک حل نہیں ہوسکا۔اگر تفصیل میں بیان کرنا شروع کروں گا تو شائد لفظوں کی
گرفت کم ہوسکتی ہے مگر اسکی وضاحت ختم نہ ہوگی۔اور کون اس مسئلے سے آگاہ
نہیں ہوگا جو کے آجکل خبروں کی زینت کے علاوہ اقوامِ عالم کی بھی توجہ
کااہم مر کزہے۔ گزشتہ کچھ دن پہلے بھارت جو اپنے آپ کو سیکولر سٹیٹ اور
دنیاکی سب سے بڑی جمہوریت ہونےکادعویٰ کرتا ہے انہوں نے ایک غیر جمہوری
اقدام کر کے پوری دنیامیں اپنااصل چہرہ بےنقاب کردیاہے۔اب جو سوال یہاں جنم
لیتا ہے بھارت نےایساکیاکیا؟
کچھ دن پہلے بھارت کی حکومت نے اپنے ہی آئین میں سے آڑٹیکل۳۵-اے اورآڑٹیکل۳۷۰
کو ختم کر کے کشمیر کی خصوصی اہمیت کو ختم کر کے زبردستی کشمیر کو بھارت
کاقانونی طور پر حصہ بنانے کی کوشش کی جو کہ بلکل غیر قانونی ہے۔ یہ داستاں
بس یہی تک نہیں بلکہ پچھلے ۷۲سالوں سے شروع ہے۔تحریک آزادی کی اِس جنگ میں
اب تک لاکھوں کشمیری اپنی جان کانزرانہ دےچکے ہیں اور یہ سلسلہ آجتک چلتا
آرہاہے۔دن بہ دن کشمیری تحریک بڑھتی جاری ہے اور بھارتی اِس اقدام نے جلتی
پر تیل کا کام کیاہےاب ایسا لگتاہے کشمیر کی آزادی کا وقت آپہنچا۔
کشمیر میں رہنے والے لوگ کئ برسوں سے بھارتی مظالم کاشکارہیں ظلم کی ایسی
انتہا کی مثال توشائد پوری دنیامیں کہیں نہ ملے کہ ایک طرف نہتے کشمیری اور
اُن کاسینہ چھلنی کرتی ہوئی بھارتی افواج کی گولیاں۔اِن میں چھوٹے بڑے
بچے،عورتیں،بوڑھے تمام عمر کے لوگ شامل ہےاور اِیسے انسانیت سوز واقعات پر
انسان ذرا غوروفکرکرے تو روح ہی کانپ اُٹھے، آخر ہے تو سب انسان ہی۔پھر
کیوں زمانہ جاہلیت میں چلنے والا قانون آج بھی زندہ،جہاں ایک طرف طاقتورظلم
کرتا اور کمزور اُس کاظلم برداشت کرتا۔
اب ایک قوم کیا کرے؟ ہمیں آج سے ہرفورم پرکشمیر کی آزادی کی جنگ لڑنا ہوگی
اور تب تک یہ جنگ لڑی جاے جب تک کشمیر آزاد نہ ہوجاے۔اب ہماری ذمہ داری ہے
کہ کشمیری عوام کے لیے،کشمیرکا مسئلہ پوری دنیا میں اُجاگر کرے اور دنیا کو
دکھاےکہ بھارت کس طرح مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالی کر رہاہے۔آج
سے اِس جنگ کا آغاز ہےاور یہ جنگ ہم سب کی ہے ہم میں سے جو کوئی بھی خواہ
وہ لکھ کر بھارت کو للکار دے یا بول کر دشمن کو پچھاڑ دے لیکن کرے ضرور-آج
سے ہم سب کشمیری ہے اور آزای کشمیر کی جنگ جاری رہے گی میری آخری سانس
تک۔۔۔۔۔
|