حقیقی تبدیلی کپتان کیلئے ایک چیلنج

وطن توہمارابہت خوبصورت ہے ۔بہارہویاخزاں ۔موسم بھی حدسے زیادہ سہانے۔ہوابھی تازہ۔پانی بھی صاف وشفاف مگرہمارے اورہمارے مزاج کانہ کوئی حسن ہے نہ ذائقہ اورنہ ہی کوئی اعتبار۔ہم چھوٹے ہیں یاہمارے بڑے۔ہم اکثریت میں گرگٹ کی طرح رنگ بدلنے والے ہیرے ہیں ۔ہم کام پہلے کرتے ہیں اورسوچتے بعدمیں ہیں ۔کوئی قدم اٹھانے یاکوئی فیصلہ کرنے میں ہم دیرباالکل بھی نہیں لگاتے۔کسی کی ظاہری شکل وصورت اورحسن کودیکھ کرانہیں فرشتہ بنانے یاکسی کوظاہری شکل وصورت کی بنیادپرچوروڈاکوثابت کرنے میں توہم کمال کی مہارت رکھتے ہیں ۔ہم نہ توکسی کوسرپراٹھانے میں دیرلگاتے ہیں اورنہ ہی پھر سر پر اٹھانے والے کو زمین پرمارنے میں کوئی ایک لمحہ ضائع کرتے ہیں ۔ہم ہر آنے والے حکمران کی خوشی میں بھی مٹھائیاں تقسیم کرکے ڈھول باجے بجاتے ہیں اورپھرکوچہ اقتدارسے بے آبروہوکرنکلنے والوں کی ذلت ورسوائی پربھی بھنگڑے ڈال کرآسمان سرپراٹھاتے ہیں۔ہم نے اس ملک میں سابق وزیراعظم نوازشریف اورآصف علی زرداری کے لئے تالیاں بجانے والے ایسے ایک دونہیں ہزاروں ہاتھوں کوسابق صدرپرویزمشرف،،مولانافضل الرحمن،سراج الحق ،اسفندیارولی اورموجودہ وزیراعظم عمران خان کے لئے تالیاں بجاتے اوردعائیں مانگتے ہوئے ایک نہیں باربار دیکھا۔جوہاتھ کبھی نوازشریف اورزرداری کی کامیابی کے لئے دعائیں مانگنے کیلئے اٹھاکرتے تھے انہی ہاتھوں میں پھرہم نے پرویزمشرف اورعمران خان کے استقبال کے لئے گلاب کے تازہ تازہ پھول بھی دیکھے۔ہمیں رات کی وہ تاریکی آج بھی اچھی طرح یادہے جب سابق صدرپرویزمشرف نے نوازشریف کوچلتاکیاتوسیاسی پارٹیوں کے کارکن اورجمہوریت کے علمبردارہی اپنے ہاتھوں میں پٹاخے لیکرخوشی کے اظہارکے لئے اندھیرے میں آتش بازی کرتے رہے۔پھرانہی لوگوں نے پرویزمشرف کی اقتدارسے رخصتی پراپنے انہی مبارک ہاتھوں سے مٹھائیوں پرمٹھائیاں تقسیم کیں۔انسان کسی حال میں خوش رہتاہے یانہیں لیکن ہم لوگ واقعی کسی حال میں خوش نہیں رہتے۔ہم پہلے عمران خان ، نوازشریف،آصف زرداری،مولانافضل الرحمن ودیگرسیاستدانوں ولیڈروں کی کامیابی کے لئے منتیں مانگتے ہیں۔دعائیں والتجائیں کرتے ہیں ۔کالے بکرے اورسفید اونٹ ذبح کرتے ہیں لیکن جب یہ سیاستدان اورلیڈرکامیاب ہوکربطورحکمران ہم پرمسلط ہوجاتے ہیں توپھرہم اقتدارکے محل سے ان کے جلداورفوری نکلنے کیلئے دعائیں مانگنے اوروظیفے کرنے کاسلسلہ شروع کردیتے ہیں ۔2018کے عام انتخابات میں نوازشریف اورآصف علی زرداری سے جان چھوٹنے پرجن لوگوں نے تالیاں بجائیں ۔جنہوں نے منوں کے حساب سے مٹھائیاں تقسیم کیں ۔جنہوں نے ڈھول باجے بجائے۔جنہوں نے بھنگڑے ڈالے ۔جنہوں نے اپنے ہاتھوں میں پھول اورمٹھائیاں اٹھاکروزیراعظم عمران خان کااستقبال کیا۔اب وہی لوگ تحریک انصاف کی حکومت سے نجات کی دعائیں مانگنے لگے ہیں ۔جولوگ کل تک تبدیلی تبدیلی پراچھل اچھل کرکودرہے تھے آج وہی لوگ ملک میں بدترین مہنگائی اورغربت وبیروزگاری کارونارورہے ہیں ۔ہمارے ایک دوست محمدحیات جوہزارہ کے ایک بڑے سرکاری ہسپتال میں بطور سب انجینئراپنے فرائض سرانجام دے رہے ہیں ۔انتہائی شریف اورپیشہ ورانہ قابلیت میں اپناکوئی ثانی نہیں رکھتے ۔دیکھنے میں اچھے بھلے مولانالگتے ہیں مگر 2018کے الیکشن میں تحریک انصاف کی تاریخی کامیابی پران کی خوشی کابھی کوئی ٹھکانہ نہ تھا۔بات بات پرتبدیلی کانعرہ لگاکروہ کپتان اورکپتان کے کھلاڑیوں کے ایسے گن گاتے تھے کہ انسان منہ دیکھتاہی رہ جاتامگراب۔۔؟اب محمدحیات کے پاس دوسروں کامنہ دیکھنے کے سواکوئی چارہ نہیں۔بڑھتی ہوئی مہنگائی نے تومحمدحیات کوبھی اس طرح نچوڑاہے کہ وہ اب تبدیلی تبدیلی کے نعرے لگانے کے قابل بھی نہیں رہے۔چندماہ پہلے ہمیں بلائے اوربتائے بغیر شادی کی توہم نے گلہ کیا۔کہنے لگے مہنگائی نے کمرتوڑکے رکھ دی ہے ۔جوزوی صاحب ۔خاموشی سے شادی کرنے کے سواکوئی چارہ نہ تھا۔پی ٹی آئی کی حکومت میں ایک کنوارے افسرکایہ حال ہے ۔ان غریبوں اورمزدوروں کاکیاحال ہوگاجن کے چھوٹے چھوٹے بچے ہیں اورجن کی کبھی دیہاڑی لگتی ہے اورکبھی نہیں۔۔؟تحریک انصاف کی حکومت آنے کے بعدملک میں مہنگائی سوکیا۔۔؟دوسوفیصدبڑھ گئی ہوگی اور غریبوں کوروزگارملنے کی بجائے ملک میں پہلے سے موجودکارخانے ،ملز،فیکٹریاں اوردیگرکئی بڑے بڑے کاروباری ادارے بھی بندہوگئے ہیں۔بڑھتی مہنگائی کی صورت میں سرکاری ملازمین کوبھی ماہانہ ہزاروں کے حساب سے اضافی ٹیکہ لگامگران کی تنخواہوں میں حکومت نے حالیہ بجٹ میں محض دس فیصداضافہ کیا۔بجلی،گیس،ادویات،پٹرول وروزمرہ اشیاء کی قیمتوں میں اضافے کی صورت میں جن جیبوں سے ہزاروں روپے نکالے گئے ان جیبوں میں ہزارسے پندرہ سوروپے ڈالنے سے کیاہوگا۔۔؟کپتان اورکپتان کے کھلاڑی مانیں یانہ۔لیکن یہ ایک کڑواسچ ہے کہ موجودہ حکمرانوں اوران کے وزیروں ومشیروں نے اپنی غلط پالیسیوں کی وجہ سے خواص سے لیکرعوام تک سب کاجیناحرام کیاہواہے۔ملک میں بڑھتی ہوئی مہنگائی،غربت وبیروزگاری کی وجہ سے آج ہرشخص حیران وپریشان ہے۔اسی حیرانگی وپریشانی کی بدولت اب وزیراعظم عمران خان کے گن گانے والوں نے بھی اپنے ہاتھ بددعاؤں کے لئے اٹھاناشروع کردیئے ہیں ۔سیاسی مخالفین توپہلے سے اس انتظارمیں ہیں کہ کس طرح وزیراعظم عمران خان اقتدارکے کوچے سے نکلیں اورہم تالیاں بجائیں ،مٹھائیاں تقسیم کریں اوربھنگڑے ڈالیں لیکن حالات اگریہی رہے توپھرغیروں کے ساتھ اپنے بھی اس لمحے کاانتظاراوراس وقت کے آنے کے لئے دعائیں مانگنے سے ہرگزدریغ نہیں کریں گے۔وزیراعظم عمران خان جوگراؤنڈپرکھیلنے کے عادی اوربندکمروں کی سیاست اورحکمرانی کے قائل نہیں انہیں گلی ،محلوں اورکوچوں میں ہونے والی کھسک کھسک پرکان کھڑے کرکے خودگراؤنڈمیں نکلناچاہئیے۔ملک میں اگرمہنگائی ،غربت اوربیروزگاری حدسے زیادہ بڑھ گئی ہے تویہ مالشی وپالشی وزیروں ومشیروں کی باتوں سے کبھی ختم نہیں ہوگی۔کپتان کے کھلاڑی اورحکومتی وزیرومشیریقینناًوزیراعظم کوسب ،،اوکے،،کی رپورٹ دیتے ہوں گے لیکن مخالفین سے ہٹ کر عام لوگوں کی سرگوشیاں یہ بتارہی ہیں کہ غریبوں کے حالات ،،اوکے ،،نہیں۔غریب کوکھانے کے لئے روٹی اوربدن ڈھانپنے کے لئے جب کپڑانہیں ملے گاتوان کے حالات کیسے ،،اوکے ،،ہوں گے۔ہم کالم کے شروع میں واضح کرچکے کہ یہ لوگ جذبات میں اپناکوئی ثانی نہیں رکھتے۔یہ جس طرح لمحوں میں انسان کواٹھاکرسرپربٹھاتے ہیں یہ پھراسی طرح ایک لمحے میں اسے نظروں سے گراکرنوازشریف اورآصف زرداری کی طرح دنیاکے لئے تماشابھی بنادیتے ہیں ۔ہماری دعائیں اورنیک تمنائیں کپتان اورکپتان کے ایمانداروقوم کی حقیقی معنوں میں خدمت کرنے والے کھلاڑیوں کے ساتھ ہیں ۔ہم کبھی نہیں چاہتے کہ جوکام سابق حکمرانوں کے ساتھ ہواوہ وزیراعظم عمران خان کے ساتھ بھی ہولیکن اس کے لئے ہماری دعاؤں اورنیک تمناؤں کے ساتھ وزیراعظم عمران خان کوبھی اپنے ہاتھ پیرہلانے ہوں گے۔2018کے انتخابات میں عوام نے عمران خان کی پارٹی کوتبدیلی کے لئے ووٹ دیئے تھے۔اب ملک میں اگرمہنگائی ،غربت اوربیروزگاری پہلے سے بھی زیادہ ہوگی توپھرعوام اسے کیسے تبدیلی کہیں گے۔۔؟ملک میں حقیقی تبدیلی کے لئے وزیراعظم عمران خان کوغریبوں کے بنیادی مسائل ہنگامی بنیادوں پرحل کرنے ہوں گے۔ملک سے لوٹ ماراورکرپشن کے خاتمے کے لئے کافی اقدامات ہوچکے ۔بڑے بڑے چوراورڈاکوبھی سلاخوں کے پیچھے جاچکے۔اب حکومت کوغریبوں کوزندہ رہنے کے لئے بھی کچھ اقدامات اٹھانے چاہئیں ۔وقت بڑی تیزی کے ساتھ گزررہاہے۔موجودہ حکمرانوں نے بھی اگرغریبوں کوبے یارومددگارچھوڑاتوپھروزیراعظم عمران خان کوبھی نوازشریف اورآصف علی زرداری بننے سے کوئی نہیں روک سکے گا کیونکہ نوازاورزرداری سے بھی کسی وقت عمران خان کی طرح عوام بہت لاڈوپیارکرتے تھے لیکن جب ان دونوں نے عوام کوہی فراموش کردیاتوپھرعوام نے انہیں آسمان سے زمین پرگرانے میں ایک منٹ بھی نہیں لگایا۔اس لئے موجودہ حکمران عوامی مسائل حل کریں یانہ ۔لیکن سابقین کاانجام ضرورسامنے رکھیں ۔
 

Umar Jozvi
About the Author: Umar Jozvi Read More Articles by Umar Jozvi: 210 Articles with 132496 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.