صحافت اور سیاست کا چولی دامن کا ساتھ ہے ۔ اخبارات اور
ٹی وی چینلوں کی بہتات نے صحافت کے رنگ بھی بدل دیئے ہیں ۔ ریڈجرنلزم اور
ییلوجرنلزم کی تفریق ختم ہوچکی ہے ۔ پیگن اور بیلوجرنلزم کے تصورات کی
بجائے کمرشل ازم کا رجحان فروغ پاگیا ہے ۔ پریس کلبوں نے پلاٹوں کی سیاست
اور ہاوسنگ سوساءٹیز پر پوری توجہ مرکوز کرلی ہے ۔ یونینز آف جرنلسٹس
مالکان سے ملکر ورکزکو دبانے اور ورغلانے کا کام کرتی ہیں ۔ اینکر
پرسنزسٹار بننے کےلئے کچھ بھی کرلیتے ہیں ۔ میڈیا کی چکاچوند میں حامدمیر
جیسے صحافی اور اینکر پرسن آج بھی انسانی بنیادی حقوق کی آواز بلندکرتے
ہیں ۔ حق اور سچ کے ساتھ کھڑے ہوتے ہیں ۔ حامد میر ایسے صحافی ہیں جس کے
حکمران طبقہ سے قریبی مراسم ہیں ۔ اقتدارکے ایوان کے دروازے اور راہداریاں
حامدمیر کےلئے یار کی گلیوں کی مانند رہے ہیں ۔ گزشتہ حکومتوں میں تو کنڈی
ناں کھڑکا سوہنیا سدا اندر آوالی بات تھی خاص کر نوازشریف حکومت تو گھر کی
بات تھی ۔ اقتدار صرف نواز شریف کا ہی ختم نہیں ہوا ہے ۔ احباب کا اک وسیع
حلقہ ہے جنہیں چوٹ لگی ہے ۔ گاڑی سے پی ایم ایل این کی نمبر پلیٹ ہٹانے کی
تکلیف سے وہی واقف ہیں جو برکات سے محروم ہوئے ہیں ۔ یہ بات تو سیالکوٹ کے
جمیل احمد جیلے سے کوئی پوچھے کہ شہر کا شہر سلاماں کرتا تھا اور جب سے
نمبر پلیٹ اتری ہے گھر سے باہر نہیں نکلے ہیں ۔ نکلیں بھی کیا ۔ سب مطلبی
ہیں ۔ ابن الوقت ہیں ۔ جب دور تھا ۔ سب چودھری صاحب،چودھری صاحب کرتے تھے ۔
عرضیاں لیئے دروازے پر کھڑے ہوتے تھے ۔ دور بدلا تو سب بدل گئے ہیں -
اور تو اور مندری چائے والا اب دیکھ کر منہ پھیر لیتا ہے ۔ بڑی چاپلوسی
کرتا تھا ۔ اب جیلاچائے مانگے بھی تو ٹال مٹول سے کام لیتا ہے اور الٹی
سیدھی خبریں لوگوں کو سناتا رہتا ہے کہ کل نیب والے جیلے کا پوچھ رہے تھے ۔
ایف آئی اے کی ٹیم بھی چکر لگا رہی ہے ۔ کالو گجر بھی کہہ رہا تھا اب جیلے
کی باری آنے والی ہے ۔ کوٹھی ،کار،بنک بیلنس ،قلعے کے قلعے کے پچھواڑے جو
دکانیں اورپلازہ بنایا ہے ۔ پلاٹ خریدے ہیں ۔ پیسہ کہاں سے آیا جیلے کو
مال کا حساب دینا پڑے گا ۔ نیب منی ٹریل تو مانگے گی ۔ جیلا کبھی باہر
نکلتا بھی ہے تو پرانے یاروں کے ٹھکانے پر جاتا ہے ۔ آتے جاتے کوئی حال
پوچھے تو اپنا کم اور نوازشریف کی بابت زیادہ بتاتاہے ۔ کہتاہے تھوڑی دیر
کی بات ہے ۔ شیر باہر آنے والا ہے ۔ شیر کے باہر آتے ہی سب ٹھیک ہوجائے
گا ۔ جوعمران خان کولیکر آئے ہیں اب پچھتا رہے ہیں ۔ دیکھ لینا سب
نوازشریف کے پیروں میں گر کا معافی مانگیں گے ۔ کئی تو معافیاں مانگ رہے
ہیں ۔ حمزہ شہباز کی طرف پیغام آیا تھا کہ دو تین ماہ کی بات ہے ۔ تبدیلی
کی ہوا نکل گئی ہے ۔ مقتدرحلقے رابطے کر رہے ہیں ۔ انہیں اپنی غلطی کا
احساس ہوگیا ہے ۔ اپنے کئے پر نادم ہیں ۔ جیلا کہتا ہے کہ عمران خان اور اس
کے حواریوں کو بھاگنے نہیں دیا جائے گا ۔ جیلے سے پرانی شناسائی ہے ۔ جیلا
پکا اور سچا مسلم لیگی ہے ۔ پرویز مشرف مارشل لا سے قبل نواز شریف دور
حکومت میں جیلے کی موٹر سائیکل پر پی ایم ایل این کی نمبر پلیٹ لگی ہوتی
تھی ۔ جیلے نے پرویز مشرف کا دور بھی دیکھا ہے ۔ مشکلات کا سامنا کیا ۔
چٹان کی طرح اپنے اصولوں پر کھڑا رہا ،جھکا نہیں ۔ نوازشریف سے وفاداری کا
ثبوت دیا ۔ جیلا بانگ دہل کہتا ہے ۔ آمروں کا سامنا کیا ہے ۔ عمران خان کس
کھیت کی مولی ہے ۔ عمران خان نے جو کرنا ہے کرے ۔ ہم کل بھی نوازشریف کے
ساتھ تھے ۔ آج بھی نوازشریف کے ساتھ ہیں اور ساتھ رہیں گے ۔ ہ میں کوئی
جیلوں سے نہیں ڈرا سکتا اور نہ ہی ہم نیب کی دھمکیوں سے خوف زدہ ہوتے ہیں ۔
ہمارا دامن صاف ہے ۔ عوام آج بھی نوازشریف کے ساتھ ہیں ۔ مریم نواز کے
دوروں نے ثابت کیا کے عوام کے وزیراعظم نوازشریف ہیں ۔ حامد میر کی کہانی
بھی یہی سے شروع ہوتی ہے ۔
|