فوجی جگاڑی ریلی اور سیویلین ریٹالیئیشن

ہمارا پیارا وزیرستان

رضوان اللہ محسود کی شوال جانے کی محنت

چند ہفتے پہلے کی بات ہے ۔ عید الاضحیٰ کے موقع پر ہم چند دوستوں نے مشورہ کیا کہ اس عید پر شوال کا چکر لگائیں گے ۔ ہم نے 13 اگست 2019 کا دن شوال کا چکر لگانے کے لیئے منتخب کیا اور فیصلہ کیا کہ 13 اگست صبح سویرے نکلیں گے تاکہ شام کو واپس آسکیں ۔ شوال کا علاقہ ہمارے گاؤں سراروغہ سے تقریباً 4 گھنٹے کی مسافت پر ہے ۔ 13 اگست کو صبح سویرے ہم چار بندے دو موٹرسائکلز پر شوال کے لیئے نکلے ۔ تقریباً 2 گھنٹوں کی مسافت کے بعد ہم شوال کے گیٹ وے پش زیارت چیک پوسٹ پر پہنچے۔ چیک پوسٹ پر مامور سیکورٹی اہکار نے بتایا کہ آپ لوگ شوال نہیں جاسکتے کیونکہ اوپر سے آرڈر ہے کہ شوال کے رہائشی لوگوں کے علاوہ کسی کو بھی شوال جانے نہ دیا جائے ۔ ہم نے سیکورٹی اہلکار کو بتایا کہ شوال میں ہماری اپنی زمینیں ہیں , ہمارے قریبی رشتہ دار وہاں رہتے ہیں , ہم کچھ ضروری پیغامات لے کر وہاں جارہے ہیں ۔ اس نے کہا کہ کسی صورت آپ لوگوں کو وہاں جانے کی اجازت نہیں ہے ۔

ہمیں چیک پوسٹ سے واپس کردیا گیا ۔ ہم نے چیک پوسٹ پر آویزاں کمپلینٹ نمبرز اپنے پاس لکھے اور واپسی کی راہ لی ۔ تقریبا 30 کلومیٹر تک واپس آکر ہم نے نواز کوٹ میں پبلک کال آفس پایا ۔ وہاں سے ہم نے کمپلینٹ نمبر پر رابطہ کیا ۔ انہوں نے بتایا کہ آپ لوگ دوبارہ جائیں , آپ لوگوں کو جانے دے دیا جائے گا ۔ کمپلینٹ نمبر پر ملنے والے شخص نے بتایا کہ پش زیارت چیک پوسٹ سے پہلے تبی چیک پوسٹ پر جاکر میرا نام لے لینا وہ آگے پش زیارت چیک پوسٹ والوں کو بتادیں گے کہ ان لوگوں کو شوال جانے دے دینا۔

کمپلینٹ نمبر پر کال کرنے کے بعد ہم نے دوبارہ شوال کی راہ لی ۔ تبی چیک پوسٹ پر پہنچ کر ہم نے مجوزہ طریقے سے چیک پوسٹ پر موجود اہلکاروں کو بتایا کہ ہماری فلاں سے بات ہوئی ہے اور اس نے ہمیں شوال جانے کے لیئے یہ طریقہ کار بتایا ہے جس پر سیکورٹی اہلکاروں نے بتایا کہ جس شخص سے تمہاری بات ہوئی ہے وہ کسی اور جگہ ہوتا ہے جس کی وجہ سے ہم آپ کو شوال جانے نہیں دے سکتے ۔

اس اثناء میں چیک پوسٹ کو بند کردیا گیا , رش کافی بڑھ گئ , ہم نے پتہ کیا کہ کیا ہورہا ہے ؟ بتایا گیا کہ سیکورٹی فورسز والے یکجہتی کشمیر کے حوالے سے یہاں سے شوال تک ایک ریلی نکال رہے ہیں۔ بتایا گیا کہ جو بھی اس ریلی میں شامل ہوگا اس کو بغیر کسی رکاوٹ کے ریلی میں شوال لے جایا جائے گا ۔ ہم موقع کو غنیمت جان کر ریلی میں شامل ہوئے ۔ سیکورٹی اہلکاروں سے ریلی کے شرکاء میں پاکستان کے جھنڈے تقسیم کیئے اور تقریبا آدھا گھنٹہ ٹریفک بند کرنے کے بعد راستہ کھول دیا ۔ جیسے ہی راستہ کھلا اور ریلی چل پڑی تو سیکورٹی اہلکاروں نے کیمرے لے کر 4 سے پانچ منٹس کی وڈیوز بنائیں ۔ راستے میں جگہ جگہ ریلی کو کھڑا کرکے پھر چلنے دیتے اور مزید وڈیوز بناتے رہے ۔۔ تقریباً 6 کلومیٹر تک جانے کے بعد ریلی کا نام و نشان تک نہیں رہا ۔ دیکھتے دیکھتے ریلی ختم ہوگئ اور ہمارے ساتھ کیا گیا شوال تک پہنچانے کا وعدہ وفا نہیں کیا گیا ۔ سیکورٹی اہلکاروں نے بس جگاڑ لگاکر چند وڈیوز بنائیں اور غائب ہوگئے ۔

سنا تھا لوہا لوہے کو کاٹتا ہے ۔ ہم نے جگاڑ کو جگاڑ سے کاٹنے کا منصوبہ بنایا ۔ ہمیں معلوم ہوگیا تھا کہ شوال کے علاقے لواڑہ میں والی بال ٹورنامنٹ کا میلہ لگایا گیا ہے ۔ ٹورنامنٹ منتظمین نے سیکورٹی فورسز سے یہ اجازت حاصل کی تھی کہ والی بال ٹورنامنٹ میں آنے والی ٹیموں کو شوال لواڑہ آنے کی اجازت ہوگی ۔ چنانچہ پش زیارت چیک پوسٹ پہنچ کر ہم نے 4 دیگر لوگوں کو اپنے ساتھ ملاکر بہانہ بنایا کہ ہم والی بال کے کھلاڑی ہیں اور ٹورنامنٹ میں حصہ لینے کے لیئے شوال لواڑہ جارہے ہیں ۔ اس دفعہ سیکورٹی اہلکاروں نے ہمیں تھوڑی دیر روکنے کے بعد اجازت دے دی اور ہم والی بال کے بہانے اپنے رشتہ داروں سے عید ملنے اور شوال کی سیر کرنے میں کامیاب ہوگئے ۔
 

Rizwan ullah mehsud
About the Author: Rizwan ullah mehsud Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.