اگرہم سب ایک مثبت شوچ سے جڑ جائیں تو مسلم امہ کھویا ہوا
مقام واپس لا سکتی ہے... یہی وقت کی سب سے بڑی ضرورت ہے....(ذرا سوچیں..
جوپڑھا تحریر کر دیا)
جنرل قمر جاوید باجوہ کی طرف سے دارالعلوم کبیروالا کے پوزیشن ہولڈر طالب
علم محمد جواد یوسف کو اعزازی شیلڈ اور ٹیب کا انعام
آج بتاریخ 20 اگست 2019 کو جی ایچ کیو راولپنڈی میں چیف آف آرمی اسٹاف جنرل
قمر جاوید باجوہ نے مدارس کے ان طلباء و طالبات سے میٹنگ منعقد کی، جنہوں
نے میٹرک کے امتحانات میں مختلف امتحانی بورڈز سے پوزیشن حاصل کی تھی -
میٹنگ میں وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے بارہ جبکہ رابطۃ المدارس کے ایک
طالب علم کو اعزازی شیلڈز اور انعامات سے نوازا گیا - جن میں دارالعلوم
عیدگاہ کبیروالا کے طالب علم محمد جواد یوسف کو ملتان بورڈ میں سیکنڈ
پوزیشن حاصل کرنے کا انعام دیا گیا -راقم الحروف محمد اویس ارشاد کو بھی اس
میٹنگ میں شرکت کا موقعہ ملا
دوران اجلاس جنرل قمر جاوید باجوہ نے بہترین گفتگو کی، جس کا خلاصہ یہ تھا
:
میں آج بہت خوش ہوں کہ مجھے مدارس کے طلباء کے ساتھ بیٹھنے کا موقعہ ملا،
میں مدارس میں جانے کا خواہشمند ہوں، ( قاری محمد حنیف جالندھری صاحب سے
مخاطب ہو کر) آپ تمام مکاتب فکر باہمی مشورہ سے کسی ایک مدرسہ کا انتخاب
کریں، میں وہاں آؤں گا -
مجھے خوشی ہے مدارس کے طلباء نے دنیاوی تعلیم میں پوزیشنیں حاصل کیں، جب
میں نے پوزیشن کی فہرست دیکھی تو بہت خوشی ہوئی - میری ہمیشہ سے یہی خواہش
رہی ہے کہ ہم دین اور دنیا دونوں میں آگے بڑھیں، دینی علوم ہمارے اندر کو
نکھارتے ہیں، ہمیں دنیا میں دیگر اقوام کا مقابلہ کرنے کے لیے دنیاوی علوم
میں آگے بڑھنا ہوگا -
جب آپ مدارس کے پڑھے ہوئے دنیاوی علوم حاصل کرنے کے بعد اے سی، ڈی سی لگیں
گے تو ملک میں انصاف قائم ہوگا اور صحیح معنوں میں ریاست مدینہ قائم ہوگی -
اگر صرف دنیادار ہی عہدے دار بنتے رہے تو کام نہیں چلے گا - آپ لوگوں کو
احساس ہوگا کہ غلط کام کرنے پر مجھے آخرت میں جواب دہ ہونا پڑے گا - اس لیے
میں چاہتا ہوں کہ آپ ملک کی باگ ڈور سنبھالیں، حاکمیت کریں، ترکی کے صدر
اردگان صاحب مدرسہ کے پڑھے ہوئے ہیں، وہ اپنے ملک کو کہاں سے کہاں لے گئے
ہیں - آپ بھی ایسا ہی کریں، دینی علوم کے ساتھ ساتھ دُنیاوی تعلیم کا سلسلہ
جاری رکھیں، قانون، اکنامکس، سیاسیات، نفسیات کے مضامین پڑھیں، تاکہ آپ
یونیورسٹی، کالجز میں پروفیسر مقرر ہوں، وکیل بنیں، بینکس میں کام کرکے
سودی نظام کے خاتمہ میں کردار ادا کریں -
میری خواہش ہے کہ سائنسی مضامین میں آگے آئیں، اپنی کھوئی ہوئی میراث حاصل
کریں - آج اس کمرے میں کوئی ایک چیز بھی ایسی نہیں جو کسی مسلمان نے ایجاد
کی ہو - ہم نے گذشتہ پانچ سو سال میں انسانیت کی خدمت کے لیے کوئی ایجاد
نہیں کی، انجکشن نہیں بنایا، ٹیبلٹ نہیں تیار کی - حالانکہ گیارہ صدیوں تک
ہمارا عروج رہا - آج میں نے جو وردی پہنی ہوئی ہے،،یہ حضرت عمر رضی اللہ
عنہ نے سب سے پہلے وردی ایجاد کی - آج امت مسلمہ کی حالت کمزور ہے، اور
دنیا کمزور کے ساتھ نہیں طاقتور کے ساتھ کھڑی ہوتی ہے - یہود دنیا میں نمک
کے برابر ہیں، لیکن وہ دنیا کی معیشت پر قابض ہیں - ان کی مائیں جب امید سے
ہوتی ہیں تو انہیں سائنس پڑھائی جاتی ہے جب کہ ہماری عورتوں میں ساس بہو کے
جھگڑے ہی نہیں ختم ہوتے - آپ ہماری قومی حالت دیکھیں صفائی کی کیا حالت ہے،
کراچی کا حال آپ نے سنا ہوگا، حالانکہ ہمارے دین میں صفائی کو پچاس پرسنٹ
ایمان کہا گیا ہے - ہم نے قرآن پاک کو صرف لحاف میں لپیٹ کر طاقچے میں
رکھنے کے لیے بنا لیا ہے - غیر مسلموں نے قرآن پاک کو سمجھا اور اس کی
روشنی میں تحقیقات کیں - ہم ابھی تک چھوٹے چھوٹے مسئلوں میں لڑ رہے ہیں،
دنیا چاند تک پہنچ چکی ہے - ہر ایک فقہ کا جو طریقہ ہے سب اپنی فقہ کے
مطابق عمل کریں، اپنی فقہ چھوڑیں نہیں دوسروں کو چھیڑیں نہیں - جب یہ اتحاد
ہوگا تو امت مضبوط ہوگی ورنہ امت ختم ہو جائے گی، اغیار کھا جائیں گے - آج
آپ دیکھیں دنیا میں جنگ کہاں ہے؟ افغانستان میں، عراق میں، شام، کشمیر،
لیبیا یمن یہ سب ممالک مسلمان ہیں - کیا کسی غیر مسلم ملک میں بھی جنگ مسلط
ہے.؟ نہیں ہے - اس کی وجہ یہ ہے کہ ہم امت بکھرے ہوئے ہیں - اتحاد نہیں ہے
-
تو اس بات کی ضرورت ہے ہم کھوئی ہوئی میراث حاصل کریں اور دنیا کی باگ ڈور
سنبھالیں - قرآن پاک پڑھیں، سمجھیں، اس کی روشنی میں تحقیق کریں -
دنیا کے جس میدان میں ہوں دین پر عمل کریں، ہر جگہ عمل ہو سکتا ہے آپ نے
انگلینڈ کے کرکٹر معین علی، راشد علی جنوبی افریقہ کے ہاشم آملا کو دیکھا
ہے.؟ کرکٹ کھیلتے ہ
|