حیا ِِ، دین اسلام کا امتیازی و صف اور خوبی ہے ۔کہا جاتا
ہے کہ حیا دراصل حیات سے ہے ۔حیا میں زندگی ہے ، ایمان ہے، رونک ہے،خیرو
برکت ہے۔انسان جسم و روح کا مرکب ہے۔روح کی پاکیزگی حیا سے حاصل ہوتی ہے۔
رسول ﷺ کا ارشاد ہے
حیا ایمان میں سے ہے۔ (ترمزی)
یعنی حیا، ایمان کا حصہ ہے۔اس کا تعلق ، ایمان سے ہے اور ایمان ہمیں اپنے
رب سے جوڑ دیتا ہے۔ بندہ، اپنے مالک کی عطاعت کرتے ہو ئے ،اسکی نا راضگی سے
درتے ہوئے ،
حیا کے تقاضے نبھاتا ہے تو پھر اس کا ایمان مکمل ہو جاتا ہے ۔نبی اکرمؐ نے
ارشاد فرمایا :
حیا اور ایمان ہمیشہ اکٹھے رہتے ہیں ۔جب ان میں سے کوئی ایک اٹھا لیا جائے
تو دوسرا خودبخود اٹھ جاتا ہے (مشکوۃ)
سورہ نور میں پردے کے احکامات نازل فرما کے در حقیقت مالک ارض و سما نےہمیں
سمجھا دیا کہ حیا ہی نور ہے۔ روشن زندگی گزارنےکا راستہ ہے۔ حیا ایک با طنی
کیفیت اور ایمان کا مظہر ہے تو حجاب اسلام کا شعار ہے۔حجاب مسلمان خواتین
کی پہچان ہے۔جبکہ مومن مردوں کا پردہ نظروں کی حفاظت ہے ۔عام طور پر حیا کا
تصور عورت کے پردے سے ہی وابستہ کیا جاتا ہے جبکہ مومن مردوں کے لیے بھی
حیا اور پاک دامنی کے ویسے ہی احکامات ہیں جیسے خواتین کے لیے ہیں ۔
ارشاد الہی ہے :
(اے نبیؐ) کہہ دیجیے مسلمان مردوں سے کہ اپنی نگاہیں نیچی رکھیں اور اپنی
ناموس کی حفاظت کریں، یہ ان کے لیے زیادہ پاگیزگی کی بات ہے بے شک ﷲتعالی
کو سب خبر ہے جو کچھ لوگ کیا کرتے ہیں۔
( سورۃنور ۔آیت نمبر 30)
آیات پردہ کے مخاطب پہلے مرد ہیں اور پھر خواتین ہیں ۔ مردو کو ﷲپا ک نے
قوام اور گھر کا سربراہ بنایا ہے ۔ ایک باپ کی حیثیت سے وہ اہل خانہ کے لیے
رول ماڈل ہے ، گھر میں جیسا چاہے نظام لا سکتا ہے۔ ﷲپاک نے حیا اور پردے کا
جو پاکیزہ نظام ہمیں دیا ہے ، اس میں کسی کے گھر جانے سے قبل اجازت یا
اجازت لینا یا دستک دینا ،
مردوں خواتین کے مہمان خانے الگ ہونا ،بچوں کے بڑا ہونے پر ان کے بستر الگ
الگ کر دینا ،غیر مہرم رشتےدار اور احباب سے احتیاط رکھنا ، یہ سب وہ
حفاظتی اقدامات ہیں
جن حیاداری کا پاکیزہ نظام پروان چرھتا ہے۔اسی طرح برائی سے خود کو بچانا ،برے
لوگو ں کی دوستی سے کنارہ کرنا، خصوصی طو ر پر انٹرنٹ کے استمعال سے
احطیاطیں،
بچوں کے موبائل استمعال کرنے کی حفاظتی تدابیر مثلاََََََ
ماں یا کسی بڑے کی موجودگی میں نیٹ استمعال کرنا اور نیٹ کی اچھائی برائی
سے بچوں اور نو جوانوں آگاہ رکھنا شامل ہیں۔ہم یہ جانتے ہیں کہ یہ فتنے کا
دور ہے اور اس وقت ایمان و قردار کی حفاظت ہی کرنے کا بنیا دی کام ہے۔
قرآن پاک میں ﷲ تعا لی ارشاد فرماتے ہیں:
اے لوگوں ،جو ایمان لا ئے ہو ، ﷲاور اس کے رسول کی پکار پر لبیک کہو جبکہ
رسولؐ تمہیں اس چیز کی طرف بلائے جو تمہیں زندگی بخشنے والی ہے اور جان
رکھو کہ ﷲ ، آدمی اور اس کے دل کے درمیا ن حائل ہے اور اسی طرف
سمیٹے جاؤ گے اور بچو اس فتنے سے جس کی شامت مخصوص طور پر صرف انھی لوگوں
تک محدود نہ رہے گی ،جنھوں نے تم میں سے گناہ کیا ہو اور جان رکھو کہ ﷲسخت
سزا دینے والا ہے۔(الا نفال۔24 ،25)
اس آیت کی وضاحت
جب سوسائٹی کا جتمائی ضمیر کمزور ہو جاتا ہے،جب اخلاقی براہیو ں کو دبا کر
رکھنے کی طاقت اس میں رہتی ، جب اس کے درمیان برے، بے حیا اور بے اخلاق لوگ،
اپنے نفس کی گند گیو ں کواعلانیہ اچھالنے اور پھیلانے لگتے ہیں اور جب اچھے
لوگ بےعملی (passive attitude )اختیار کر کے اپنی انفرادی اچھا ئی پر قانع
اور اجتماعی برائیو
پر ساکت و صامت ہو جاتے ہیں تو مجموعی طور پر پوری سوسائٹی کی شامت آجاتی
ہے اور وہ فتنہ عام برپا ہو تا ہے
جس میں چنےکے ساتھ گھن بھی پس جاتا ہے۔ (تفہیم ا لقرآن،جلد دوم)
یورپ میں تو ان پھیلتی براہیوں کا منظر واضح طور پر دیکھاجا سکتا ہے۔جہا ں
کو ایجوکیشن، لڑکیو ں کا مردوں کے سا تھ
دفاتر اور فیکٹریوں میں کام کرنا ، جنسی جر ائم، قتل و غارت گری ، خود کشیا
ں ، رشتے ناطو اور خاندانی نظام کی تباہی نے
مغربی معشرے کو تباہ و بر باد کر دیا ہے ۔لیکن حیرت کی بات ہے کہ کچھ این
جی اوز ایسا نظام پاکستان میں لانا چاحتی
ہیں اور عورت مارچ کے نام سے ایسے اقدامات کر رہی ہیں جو کبھی کوئی اسلامی
معشرے میں قبول نہیں کر سکتا۔
ﷲپاک کا ارشاد ہے :
(اے پیغمبرؐ) اپنی بیویوں اور بیٹیوں اور مسلمانوں کی عورتوں سے کہہ دو کہ
اپنے اوپر چا در لٹکا لیا کریں تاکہ ان کی شناخت ہو جائے(کہ مسلمان ہیں)
اور وہ ستائی نہ جائیں اور ﷲ بخشنے والا مہربان ہے ۔ (سورہ الا حزاب 59 )
یہ ہمارا دین رحمت ہمیں کس طرح بچا بچا کے رکھتا ہے۔حضرت فا طمہ کا قول ہے
کہ پردے میں عورت کی مثال ایسے ہے جیسے سیب میں موتی چھپا ہو تا ہے ۔اور
اہل ایمان اپنے موتیو کو یوں ہی چھپا کر محفوظ رکھتے ہیں۔
ﷲ سبحانہ و تعالی سے دعا ہے کہ عالم اسلام حیا اور حجاب کے زریعے نئی زندگی
عطا کرے اور جہا مسلمان بہنیں ،
بیٹیاں، اپنی عزت و ناموس کی جنگ لڑ رہی ہیں کشمیر و فلسطین سمیت ہر جگہ ﷲکے
فرشتے ان کی حفاظت کریں۔
آمین یا رب ا لعا لمین۔
|