کچھ دن پہلے و فا قی وزیر قا نو ن فر و غ نسیم کے کر اچی
میں آرٹیکل 149نا فذ کرنے کا اشا رہ دیا آیئن پاکستا ن کے مطا بق آرٹیکل
149 کے تحت وفا ق امن و سکو ن اور معا شی زند گی سے متعلق صو با ـئی حکومتو
ں کو ہدایا ت جاری کر سکتی ہے ۔اس قانو ن کے تحت وفا ق کسی بھی وقت صو بائی
حکو مت میں مداخلت کر سکتا ہے میں نے جب ٹی وی پہ دیکھا تو بہت خو شی ہو ئی
کے کسی نے تو کرا چی کے با رے میں سو چا ہے اور آرٹیکل 149با لکل نا فذ ہو
نی چا ہئیے کیونکہ صو با ئی حکو متو ں نے کراچی کا بیڑہ غر ق کر کے رکھ دیا
ہے ۔کراچی1967 تک پا کستا ن کا دارلخلا فہ رہا ہے آپ کو یہ سن کر حیر ت ہو
گی کہ 1960میں پا کستا ن سے لو گ جہاز میں بیٹھ کر یو رپ امریکہ چلے جا تے
تھے ویز ہ وہاں ایئر پورٹ پر ہی مل جا تا تھا 1960میں کرا چی کا شما ر دنیا
کے بہتر ین شہر و ں میں ہو نا تھا ۔ پی آئی اے کا شما ر دنیا کی بہتر ین
ایرلا ئنز میں ہو تا تھاکرا چی میں بارش کے آدھے گھنٹے کے بعد پا نی سڑک پر
نظر نہیں آتا تھا ۔دنیا میں ٹی وی ۔ریڈیو ، ہیوی با ئیک، مشہور کپڑے بنانے
والی بڑی کمپنیو ں کے کار خانے کراچی میں مو جو د تھے اُس بیرونی مما لک کے
لو گ کرا چی کا موازنہ لند ن نیو یا رک سے کر تے تھے ایک اندازے کے مطا بق
تقریباً ایک ہزار کے قریب ڈاکٹر اور پروفیسر یورپ امریکا سے آ کر کرا چی
میں ملا زمتیں کر رہے تھے اس کے بر عکس اکنا مک انٹیلی جنس یونٹ (ای ائی یو
)نے 2019 میں کرا چی کوبد تر ین رہنے کے قا بل شہروں میں ٹاپ ٹن میں شا مل
کر دیا ہے ہر سال ای ائی یو زندگی کے معیا ر۔جرائم ۔ٹرانسپورٹ ۔ تعلیم ۔صحت
۔سیا سی ۔اور معا شی استحکا م جیسے عوامل کی بنا پر 140 شہر و ں کو ا سکور
کرتا ہے اور اس سال کر اچی کا نمبر 136واں ہے جو شہر کبھی روشنیوں کا شہر
ہو تا تھا جو آج بھی پا کستا ن کی معا شی شا ہ رگ ہے ’بد ترین شہروں میں
صرف دمشق، لاگوس، ڈھاکہ، اور طرابلس سے بہتر ھے اور محفوظ ترین 60 شہروں
میں کراچی کا نمبر 57 ہے۔کیا صوبائی حکومتوں کو ابھی بھی 149 نافذ کرنے پر
شور یا واویلا کرنا چا ہیے۔وہ صوبائی حکومتیں جو اس شہر کی ترقی کی دشمن
اور بربادی کی زمہ دار ہیں۔یہ لوگ تب کہاں تھے جب ایک مہینے میں 30 لوگ
الیکٹرک پول سے کرنٹ لگنے سے جان سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے ، یہ لوگ تب کہاں
تھے جب 9 ماہ کی ناشوا غلط انجیکشن لگنے کی وجہ سے انتقال کر گئی ۔کتنا ھی
اچھا ھوتا یہ لوگ ٹی وی پر تقریر یں کرنے کی بجایٔے دو کڑوڑ لوگوں کے شہر
کو آلودگی سے پاک کرتے، پانی کی فراہمی کو یقینی بناتے، عا م عوام کے لیے
ٹرانسپورٹ کے مسائل کو حل کرتے۔ عمران خان صاحب کو اس پر سنجیدگی سے
عملدرامد کرنا چاہیے ، سیاست سیاسی حلیفوں سے آگے نکل کر سوچنا پڑے گا، کچھ
سخت فیصلے کرنے پڑیں گے ۔خان صاحب آپ کو یہ کرسی یہ طاقت اﷲ پاک اور عوام
نے دی ھے ۔ آپ کو کرسی کے لیے کسی سے ڈرنے کی ضرورت نہیں۔پورا ملک آپ کی
طرف دیکھ رھا ھے آپ ہی روشنییوں کے شہر کی روشنیاں واپس لا سکتے ہیں۔ عمران
خان اپنے دوست ترکی کے صدر طیب اردگان سے ہی کچھ سیکھ لیں ۔ اردگان 2003
میں ’تر کی کے وزیراعظم بنے لیکن آتے ہی کمال کر دیا ائی ایم ایف کے سارے
قرضے ادا کر دیے ، جی ڈی پی گروتھ میں 60 فیصد اضافہ کیا ، ریزرو ز 26 بلین
سے 100 بلین ہو گیے ۔ایک ڈالر میں 225 لیرے آتے تھے لیکن آپ کمال دیکھیں آج
انھوں نے ایک ڈالر کو 5 لیروں کے برابر کر دیا ۔خان صاحب جب آپ اپنی عوام
کے لیے اتنا کچھ کرتے ہیں تو کوئی سیاسی پارٹی تو دور فوج بھی آپ کا کچھ
نہیں بگاڑ سکتی۔کیونکہ عوام کی طاقت آپ کے ساتھ ہوتی ہے اور ایک لیڈر کو
حکو مت کر نے کے لیے عوام کی طاقت کے سوا کچھ نہیں چا ہے ہو تا بس انصا ف
اور سہو لیا ت عوام تک پہنچنی چا ہے ۔
|