دھان کے ضرر رساں کیڑے، انسداد اور تدراک

 محمد شہباز اسسٹنٹ ڈائریکٹر ایگریکلچر کوالٹی کنٹرول آ ف پیسٹ یسائیڈز لاہور
زمانہ قدیم سے ہی چاول کو انسانی غذا کا اہم حصہ تصور کیا جاتا ہے۔پاکستان کے باشندوں کی خوراک یوں تو گندم ہے لیکن چاول بھی یہاں کافی استعمال ہوتا ہے۔یہ فصل ہماری غذائی ضروریات پوری کرنے کے ساتھ ساتھ زرمبادلہ کمانے میں بھی اہم کردار ادا کرتی ہے۔ پاکستان دنیا میں چاول برآمد کرنے والے ممالک میں اہم مقام رکھتا ہے۔ ۔ فصل دھا ن پر کیڑوں کی ۸۰۰ سے ز یادہ اقسام حملہ کر تی ہیں جن میں سے ۲۰ معاشی لحا ظ سے اہم ہیں۔ دھا ن کی زیادہ پیداوار کے حصول کے لیے ضرر رساں کیڑوں سے تحفظ بہت ضروری ہے۔ضرر رساں کیڑوں کی تفصیل درج ذیل ہے۔ ۱۔ ٹوکہ(Grass Hopper)دھان کی فصل پر ٹوکے کی5۔6 قسمیں حملہ کرتی ہیں ٹوکہ کا حملہ پنیر ی اور فصل دونوں پر ہو تا ہے۔ لیکن اکثر پنیری پر حملہ زیادہ ہو تا ہے۔ بض اوقات شدید حملہ کی صورت میں پنیری دوبارہ کاشت کرنی پڑتی ہے۔ اس لئے پنیر ی کو اس کے حملہ سے بچانا بہت ضروری ہے۔ ٹوکہ کی اکثر اقسام سبز رنگ کی ہوتی ہیں مگر بعض خاکی اور مٹیالہ رنگ کی بھی ہوتی ہیں۔ ٹوکہ زمین میں یا پتوں پر انڈے دیتا ہے۔ انڈے گچھوں کی شکل میں ہوتے ہیں ایک گچھے میں تقریباً 3 تا 8۱ نڈے ہوتے ہیں۔ ۲۔ دھان کی تنے کی سنڈیاں (Stem Borers) :دھان کی فصل خصوصاً باسمتی اقسام کو سب سے زیادہ نقصان تنے کی سنڈیوں سے ہو تا ہے۔ زردا اور سفید سنڈیاں زیادہ نقصان پہنچاتی ہیں۔ ۱۔ تنے کی سفید سنڈی ۔پہچان ۔ما دہ نر سے جسامت میں بڑی ہوتی ہے اور اس کے پیٹ پچھلے سرے پر زردی مائل بھورے بال ہوتے ہیں ۔ پروانہ چمکدار دودھیا سفیدہوتا ہے۔ نر پروانے کا پیٹ نوکدار ہوتا ہے۔ تازہ انڈوں کی رنگت کریمی سفید ہوتی ہے جو آہستہ آہستہ سیاہی مائل ہو جاتی ہے۔ سنڈی شروع میں زرد سفید اور بعد میں زردی ما ئل سفید ہو جاتی ہے۔ اس کے جسم پر ترتیب وار سفید دھبے نظر آتے ہیں۔ پیوپے کا رنگ پیلا سفید ہوتا ہے۔ دوران زندگی : یہ کیڑا موسم سرما میں سنڈی کی حالت میں دھان کے مڈھوں کے اندر گزارتا ہے یہ سنڈیاں مارچ کے مہینہ میں کویا میں تبدیل ہو تی ہیں جن سے پروانے بن کر نکلتے ہیں اور آئندہ فصل کے لئے خطرے کا باعث بنتی ہیں۔ لہذا مڈھوں کو ماہ فروری کے آخر تک ہل وغیرہ چلا کر اچھی طرح سے اکھاڑ دینا چاہیے۔ نقصان:سنڈی تنے میں داخل ہو کر اسے اندر سے کھا نا شروع کر دیتی ہے جس سے حملہ شدہ پودا مکمل طور پر خشک ہو جاتا ہے جسے ڈیڈ ہارٹ کہتے ہیں۔ اگر حملہ سٹہ بننے کے دوران ہو تو سٹے کو نیچے سے کاٹ دیتی ہے ۔ اور سٹہ خشک ہو کر خالی رہ جاتا ہے۔ خم میں دانے نہیں بنتے ۔ ایسے سٹے کا رنگ سفید ہوتا ہے جسے وائیٹ ہیڈ کہتے ہیں۔ ۲۔ تنے کی زرد سنڈی:پہچان پر وانے کا رنگ زردی مائل پیلا ہوتا ہے۔ اس کے اگلے پروں کے درمیان ایک سیاہ نقطہ نما نشان ہوتا ہے ۔ اس کے اگلے پر زرد اور پچھلے پر زردی مائل سفید ہوتے ہیں ۔ نرپروانے کا پیٹ نوکیلا اور آخری حصہ کشادہ ہو جاتا ہے۔ مکمل سنڈی کا رنگ زردی مائل سفید ہوتا ہے۔ اس کے سرکا رنگ پیلا بھورا ہوتا ہے۔ دوران زندگی : یہ کیڑا اپریل سے اکتوبر تک سرگرم عمل رہتا ہے۔ سال میں اس کی ۵۔۴ نسلیں ہوتی ہیں ۔آخری نسل کی سنڈیاں موسم سرمامیں دھان کے مڈھوں کے اندر گزارتی ہیں اور مارچ کے مہینے میں کویا میں تبدیل ہو تی ہیں جن سے پروانے بن کر نکلتے ہیں اور آئندہ فصل کے لئے خطرے کا باعث بنتی ہیں۔ ایک مادہ ۴۵۰ سے ۶۰۰ تک انڈے پتے کی نچلی سطح پر ڈھیریوں کی شکل میں دیتی ہے جس سے ۶۔۸ دن میں سنڈیا ں نکل آتی ہیں جو نرم پتوں کو کھا کر تنے میں سوراخ کر کے اندر داخل ہو جاتی ہیں۔ نقصان: یہ کیڑا صر ف دھا ن پر ملتا ہے اس کے علاوہ کو ئی متبادل خوراکی پودا نہیں ہے۔ سنڈی تنے میں داخل ہو کر اسے اندر سے کھا نا شروع کر دیتی ہے جس سے حملہ شدہ پودا مکمل طور پر خشک ہو جاتا ہے جسے ڈیڈ ہارٹ کہتے ہیں۔ اگر حملہ سٹہ بننے کے دوران ہو تو سٹے کو نیچے سے کاٹ دیتی ہے ۔ اور سٹہ خشک ہو کر خالی رہ جاتا ہے۔ ۔ ایسے سٹے کا رنگ سفید ہوتا ہے جسے وائیٹ ہیڈ کہتے ہیں۔ ۳۔ پتا لپیٹ سنڈی (Leaf Folder)پہچا ن:پروانے کے پر سفید رنگ کے اور ان پر بھوری مائل سیاہ ٹیڑھی میڑھی لائنیں ہوتی ہیں۔ نوزائیدہ سنڈی کا رنگ سفیدی مائل یا ہلکا زرد ہوتا ہے جو بعد میں سبزہو جاتا ہے۔ دوران زندگی :مادہ پتوں پر اور پتوں کی بغل پر سفید انڈے د یتی ہے۔ انڈوں سے ۴۔۳ دن میں سنڈیاں نکل آتی ہیں۔ جو ۱۵۔۲۵ دنوں میں پیوپا میں تبدیل ہوجاتی ہے۔ پیوپاسے ایک ہفتے میں پروانے نکل آتے ہیں۔ نقصان : اس کیڑے کا حملہ گزشتہ چند سالوں سے بڑھ گیا ہے۔ اس کی سنڈیاں پتوں کا سبز مادہ کھاجاتی ہیں جس کی وجہ سے پتوں پر مٹیالے رنگ کی لکیریں پڑ جاتی ہیں پتے کا سبز مادہ ضائع ہو جانے کی وجہ سے پتے میں خوارک بنانے کی صلاحیت بہت کم ہو جا تی ہے۔ اور پیداوار کافی متاثر ہو تی ہے۔ انڈے سے نکلنے کے بعد سنڈی ایک دو دن تک کھلے پتے پر ملتی ہے مگر بعد میں یہ سنڈی پتے کے دونوں کناروں کو اپنے لعاب سے جوڑ کر پتے کو نالی نما بنا لیتی ہے۔ اور اس کے اندر رہ کر پتے کے سبز مادہ کو کھا جاتی ہے۔ ۴۔دھان کی سیاہ بھونڈی (Rice Hispa) پہچا ن:بالغ کالے رنگ کا ہوتا ہے۔ اس کا جسم کانٹے دار ہوتا ہے۔ پیوپا بھورے رنگ کاہوتا ہے۔نقصان :اس کیڑے کا حملہ مخصوص جگہوں پر دیکھا جاتاہے یہ کیڑا لاب منتقل کرنے کے ڈیڑھ سے دوماہ تک فصل پر حملہ کرتا ہے۔ یہ کیڑا جوان اور بچہ دونوں حالتوں میں پتوں کو کھرچ کر سبز مادہ کھا جاتا ہے۔ جس سے پتوں پر سفید دھاریاں بن جاتی ہیں اور اس طرح سبز مادہ بہت کم ہو جانے کی وجہ سے خوراک نہیں بنا سکتا اور اس سے فصل کی بڑھوتری رک جا تی ہے۔

 

Sajjad Ali Shakir
About the Author: Sajjad Ali Shakir Read More Articles by Sajjad Ali Shakir: 133 Articles with 143580 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.