Supreme Court on Monday said that Jammu and Kashmir
should make every effort to restore normalcy in the state that has been
under lockdown for over 40 days. the court then went on to add that
restoration will however be done on a "selective basis, keeping in mind
national interests".The Supreme Court bench led by Chief Justice Ranjan
Gogoi refused to pass any order on restoration in Jammu and Kashmir. CJI
Ranjan Gogoi said, "we are not passing any orders. We are saying restore
keeping in mind national security" and added, "We have said all
facilities should be restored keeping in mind national security. We are
not carving out exceptions for any cotegory". The bench of CJI Ranjan
Gogoi and justices S A Bobde and S A Nazeer said as the so-called
shutdown is in the valley itself, then it can be dealt by the Jammu and
Kashmir High Court. The bench was told by the Centre that all
Kashmir-based newspapers were running and the government had been
offering all kinds of assistance. It also said that TV channels like
Doordarshan and others private ones along with FM networks are working
in the state. the bench asked Attorney General K K Venugopal, appearing
for the Centre, to put details of these steps taken on an affidavit.
Supreme Court was on Monday hearing a bunch of petitions filed on the
restrictions in Jammu and Kashmir, media curbs and Artical 370. While
hearing a petition, CJI Ranjan Gogoi expressed concerns and sought a
report from the Jammu and Kashmir High Court chief justice on
allegations that people are finding it difficult to approach the high
court. CJI Gogoi said, "it is very very serious if people are unable to
approach the high court. I will myself visit Srinagar".
مندرجہ بالا پریس ریلیز انڈین سپریم کورٹ کی طرف سے جاری کردہ ہے جو مقبوضہ
کشمیر کی انڈین آئین میں خصوصی حیثیت کی حامل دفعہ 370 و 35-A کے خاتمے‘
کرفیو کے نفاذ کے بعد دائر کردہ رٹ پٹیشن پر فیصلہ سنائے جانے پر جاری کی
گئی‘ پٹیشن میں 370اور 35-A کی بحالی‘ کرفیو کے خاتمے و پانچ اگست سے پہلے
کی ریاستی حیثیت کو بحال کرنے کی استدعا کی گئی تھی مگر پریس ریلیز کے
مطابق فیصلے کی روح کشمیر سے متعلق ہر سطح کے خاص عام لوگوں خصوصاً خواب
دیکھنے والوں کی آنکھیں کھولنے کیلئے شفاف آئینہ ہے‘ سپریم کورٹ انڈیا نے
370 و 35-A کی بحالی‘ کرفیو کے خاتمے کی بنیادی استدعا کو یکسر ایسے نظر
انداز کر دیا جیسے یہ کوئی معاملہ ہی نہیں ہے‘ ستم بالا ستم مودی حکومت کو
عدالتی لائسنس جاری کر دیا ہے سب سے پہلے انڈین قومی مفاد دفاعی تقاضا مقدم
ہے اس کے بعد باقی باتیں ہیں‘ اس لیے مودی حکومت کے تمام اقدامات کو قومی
مفاد اور دفاعی تقاضے کا نام دیکر کہا گیا وہ اقدامات رفتہ رفتہ اٹھائے
جائیں جن سے یہ مفادتقاضہ متاثر نہ ہو‘ چیف جسٹس رانجھن گوگی‘ جسٹس ایس اے
بویڈی‘ جسٹس ایس اے نذیر پر مشتمل بنچ نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں نام نہاد
شٹ ڈاؤن ہے یعنی مقبوضہ کشمیر میں لاک ڈاؤن کو خلاف حقائق تعبیر کیا ہے
ناصرف یہ بلکہ سچائی حقائق کی حدوں کو یہاں تک تہس نہس کر دیا کہ اٹارنی
جنرل کے نیوز چینلز کی نشریات‘ اخبارات کی اشاعت بند نہ ہونے کے سفید جھوٹ
کو تسلیم کرتے ہوئے صرف بیان حلفی داخل کرنے کا حکم دیا صرف یہ ایک سوال
اُٹھایا‘ مقبوضہ کشمیر ہائی کورٹ میں لوگوں کو رجوع کرنے میں رکاوٹیں ہیں
تو پھر وہ خود وہاں کا دورہ کریں گے یہ فیصلہ ہندو توا ء بالادستی کا ایسا
اظہار ہے جس کے بعد یہ حقیقت کھل کر سامنے آ گئی ہے‘ مودی سرکار کے پانچ
اگست سے اب تک کے مقبوضہ کشمیر سے متعلق اقدامات پہلے سے تمام ممکنہ اثرات
عالمی علاقائی ردعمل کو بہت باریکی سے ذہن میں رکھ کر ہر سوال کا جواب تاش
کے پتوں کے کھیل کی طرح تیار منصوبہ سازی ہے‘ وزیراعظم پاکستان عمران خان
کے مظفر آباد یو این او اجلاس میں جانے سے پہلے خطاب کے بعد یہ عدالتی
فیصلہ خوش فہم یا غلط فہمی کا شکار عناصر کو خوابوں کے سیراب سے نکل کر
حقیقت کا سامنا کرنے کیلئے کھلی کتاب ہے‘ اب دنیا جو بھی کرے انڈیا اپنی
عدالت کے فیصلے کو ڈھال بنا کر کشمیر کیلئے اپنے ہی مکروہ منصوبے پر عمل
پیرا رہے گا ایسے میں حکومت پاکستان کی طرف سے یہ مقصد کہ عالمی رائے عامہ
کو حقائق سے آگاہ کیا جائے اس حد تک مہم جوئی درست ہے مگر اس حقیقت کا بھی
ادراک کرنا ہو گا کہ اب جو کچھ کرنا ہے وہ اپنے پیروں پر کھڑی ہو کر اپنے
دم خم پر کرنا ہے جس کے لیے حضرت قائداعظم کے فرمان
ایمان اتحاد تنظیم کو اپنی طاقت بنانا ہو گا! |