جب تک بھٹو زندہ ہے ۔۔۔۔

پچھلے 40 سال سے ایک جماعت نے سندھ میں بھٹو کو زندہ اور عوام کو مردہ رکھا ہوا ہے۔ غریب عوام کے ووٹ سے اسمبلیوں میں پہنچنے والے یہ وڈیرے، عوام کو زندگی کی بنیادی سہولیات فراہم کرنے کی بجائے اپنی عیاشیوں میں پیسے ضائع کر رہے ہیں۔ شیشہ پینا اور مجرے دیکھنا ان ایم پی ایز اور ایم این ایز کے بہترین مشغلے ہیں۔ سندھ کے تین بڑے شہر کراچی حیدرآباد اور لاڑکانہ اگر ہم ان کا جائزہ لیں تو ایلیٹ کلاس کیلئے ایک دو سڑکوں کے علاوہ باقی تمام سڑکیں آپ کو ٹوٹ پھوٹ کا شکار ملیں گی۔ پینے کا صاف پانی تک دستیاب نہیں ان تین بڑے شہروں میں تو باقیوں کا تو اﷲ ہی حافظ ہے۔ کراچی جو کبھی روشنیوں کا شہر ہوا کرتا تھا اب کچرا سیٹی بنا ہوا ہے۔ ہر طرف کوڑا کرکٹ بکھر پڑ ہے حس سے گندگی کا ماحول بنا ہوا ہے۔ اور سانس لینا محال ہو گیا ہے۔ یہ صورتحال انسانی صحت کے لیے زہر قاتل ثابت ہورہی ہے۔ شہر بھر میں ڈینگی مچھر کے کاٹنے سے قیمتی انسانی جانوں کا ضائع ہو رہا ہے۔ عالیشان بنگلوں میں رہنے والے یہ کرپٹ حکمران کبھی بھی غریب خانے میں رہنے والے انسان کا دکھ درد نہیں سمجھ سکتے۔ روز غریب کی بیٹی کی عزت پامال ہوتی ہے۔ لیکن مقدمہ تک درج نہیں ہوتا۔ اگر کسی وڈیرے کی بیٹی کے ساتھ ریپ ہو تو دیکھیے گا آسمان سر پر اٹھا لیں گے اور شہر کو آگ لگا دیں گے۔ اور جمہوریت خطرے میں آجائے گی ۔ یہ حال صرف ایک شہر کا نہیں پورے ملک میں یہی صورتحال ہے۔ کل میں ٹی وی پر خبر دیکھ رہا تھا لاڑکانہ میں 10 سال کا ایک بچہ جسے باولے کتے نے کاٹ لیا تھا اُسے سرکاری اسپتال میں ویکسین نہ ملنے کی وجہ سے اپنی ماں کی گود میں تڑپ تڑپ کر مر گیا۔ کوئی مقدمہ درج نہیں ہوگا کوئی شور نہیں مچائے گا کیونکہ وہ غریب ہے یہی اُس کا جرم ہے۔ اور اس کے باوجود بُھٹو زندہ ہے کا نعرہ عوام کے زخموں پر نمک چھڑکنے کے مترادف ہے۔اگر صوبائی اور وفاقی حکومت اگر کراچی کو خوبصورت شہر بنانے کے لیے مخلص ہیں تو پھر مل کر کام کرنا چاہیے ۔ صوبائی حکومت وفاقی حکومت کو کراچی صاف کرنے کا اک جامے پلین دے۔ جس میں تمام داروں کو آن بورڈ لینا چاہیے جن میں آرمی رینجرز پولیس این جی اوز اور ٹیم سرعام وغیرہ شامل ہیں۔ اور اگر یہ دونوں حکومتوں مل کر خلوص نیت سے کام کریں تو کراچی شہر میں ایک سال میں بہت بہتری آ سکتی ہے ۔ جو بھی امیدوار آپ کے حلقے سے الیکشن جیتا ہے۔ چاہے وہ پیپلز پارٹی نون لیگ یا پی ٹی آئی کا ہو اگر آپ کو ضروریات زندگی کی بنیادی سہولیات فراہم نہیں کرتا تو وہ آپ کا مجرم ہے۔ پھر غریب عوام کا حق بنتا ہے ان وڈیروں کو گریبان سے پکڑ کر بنگلوں سے گھسیٹ کر باہر پھینکے ۔ چند سال اور بھٹو زندہ رہا تو عوام ویسے ہی مر جائے گی ساری۔ کوئی ہے ایسا مسیحا جو غریب عوام کو اس جعلی بُھٹو سے نجات دلا دے خُدارا
 

Zain Ul Abdeen
About the Author: Zain Ul Abdeen Read More Articles by Zain Ul Abdeen: 9 Articles with 7489 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.