مسئلہ کشمیر، معیشت اور جمہوریت

باسم تعالی۔
نعیم صدیقی
مقبوضہ کشمیر کی حالت زار پر،وہاں کے لوگوں پر ہر لمحے گذرتی ہوئی قیامت پر ساری مہذب دنیا چیخ چیخ کر دھائی دے رہی ہے ۔ظالم مودی کی شیطانی حرکات اور درندگی سے بھرپور اعمال کے نتیجے میں اسے ہٹلر کہا جا رہاہے۔بھارت کی سپریم کورٹ احکات جاری کر رہی ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں حالات کو معمول پر لایا جائے۔اقوام متحدہ میں بیٹھے سفارتکاروں اور انسانی حقوق کے عالمی اداروں کے ذمہ داران کی جانب سے بھارت کے ظالمانہ اور سفاکانہ اقدامات کی بھرپور مذمت کی جا رہی ہے لیکن حیرت انگیز اور تکلیف دہ بات یہ ہے کہ بھارتی وزیر اعظم نریندرا مودی کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگ رہی،اس سفاک انسان کو اس بات کا احساس ہی نہیں ہو رہا کہ وہ ظلم،جبر اور نیچ پن کی ہر حد کو توڑتے ہوئے بنیادی انسانی حقوق کی دھجیاں بکھیر رہا ہے۔ پینتالیس روز سے جاری کرفیو کی سختیوں کی وجہ سے کشمیر کے مسلمانوں اور وادی کے دیگر لوگوں کی زندگی میں زہر گھول دیا گیا ہے۔ ایک طرف انسانی جانوں کو شدید خطرات لاحق ہیں اور دوسری جانب اسی لاکھ سے زائد آبادی والے کشمیر کی معیشت و زراعت اور تجارت تباہ ہو گئی ہے۔اربوں روپے کا نقصان ہو رہا ہے لیکن ظالم و مکار مودی کو کسی بات کی پرواہ نہیں کہ اس کے سر پر شیطان سوار ہے۔اس امن اور انسانیت کے دشمن مودی کا گھناؤنا کردار ساری مہذب دنیا کے ملکوں اور رہنماؤ کے منہ پر طمانچہ ہے کہ وہ جمہوریت کا چمپئین بننے کے باوجود انسانی حقوق کی ہر لمحہ دھجیاں اڑا رہا ہے۔اسے یاد رکھنا چاہئے کہ ظلم اور جبر کی ایک حد ہوتی ہے۔مقبوضہ وادی میں بچے خوراک کی کمی کا شکار ہیں۔ہسپتالوں میں علاج کیا ہو کہ دواؤں کی ہر جانب قلت پیدا ہو گئی ہے۔تعلیمی ادارے بند پڑے ہیں۔گھروں میں اشیاء خوردو نوش نہیں ہیں۔گھر سے نکلنے کی آزادی نہیں ہے۔پوری مقبوضہ وادی جیل بن گئی ہے۔اگر کوئی آزاد ہے تو وہ بھارت کی قابض وظالم مسلح فوج ہے جو کم و بیش آٹھ لاکھ کی تعداد میں مقبوضہ کشمیر کی ہر گلی اور کونے میں بھیڑیوں کی مانندمعصوم کشمیری عوام کا خون بہانے کیلئے دندنا رہی ہے۔یہ ظالم و بدمعاش فوجی زبردستی گھروں میں داخل ہو جاتے ہیں۔نوجونوں پر تشدد کرتے ہیں۔بزرگوں کی تذلیل کرتے ہیں اور خواتین کی بے حرمتی کرتے ہیں معصوم بچوں کو ڈراتے ہیں۔اب یہ ظلم کی داستانیں ساری دنیا تک پہنچ رہی ہیں۔ساری دنیا مسئلہ کشمیر کی سنگینی سے آگاہ ہو گئی ہے۔اب دیکھنا ہو گا کہ امریکہ، روس،برطانیہ جاپان،چین،فرانس،سعودی عرب اور دیگر اہم ممالک کے سربراہان مودی کو کب واضع الفاظ میں کہتے ہیں کہ وہ مقبوضہ وادی میں انسانیت سوز مظالم بند کر کے کشمیر کے مسلمانوں کو ان کی مرضی کے مطابق مستقبل کا فیصلہ کرنے دے۔پاکستان کی جانب سے بڑے زور شور کے ساتھ اقوام متحدہ انسانی حقوق کے اداروں سمیت ساری دنیا میں اجاگر کیا جا رہا ہے۔بھارتی مطالم سے پردہ اٹھایا جا رہا ہے۔لیکن حیرت انگیز بات یہ ہے کہ کچھ عرصہ سے ہماری سرحدوں کی صورتحال تسلی بخش نہیں ہے۔بھارت کنٹرول لائن کی مسلسل خلاف ورزی کرتے ہوئے ہلکے اور بھاری ہتھیاروں سے فائرنگ کر رہا ہے جس کے نتیجے میں ہمارے فوجی جوان اور سرحد کے قریب رہنے والے عام لوگ شہید اور زخمی ہو رہے ہیں۔اسی طرح افغانستان کی سرحد پر بھی حالات خراب دکھائی دیتے ہیں اب تک کئی شہادتیں ہو چکی ہیں۔اور یہ سلسلہ رکنے کا نام نہیں لے رہا۔افغانستان ہمارا ہمسایہ برادر ملک ہے۔لیکن سرھدی علاقون سے دہشت گردوں کی فائرنگ اور اس کے نتیجے میں ہمارے فوجی جوانوں کی شہادت لمحہ فکریہ ہے۔جس کی فوری روک تھام اور دہشت گردوں کے خلاف سخت کاروائی کرنا افغان حکومت کی اولین ذمہ داری ہے۔اگر حالات ایسے رہے تو افغانستان میں امن کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہو گا۔ابھی آئندہ ہفتے وزیراعظم عمران کان نے اقوام متحدہ میں جنرل اسمبلی سے خطاب میں پاکستان کو درپیش عالمی مسائل پر کیا بات کرتے ہیں اور کشمیر کا مقدمہ ساری دنیا کے سامنے کس انداز میں پیش کرتے ہیں۔اب تک کی صورتحال نہایت مایوس کن ہے۔بھارت نے انسانیت،اخلاق، بین الاقوامی اصولوں ،حتی کہ اپنے ملک کے قوانین کا بھی تیا پانچہ کر دیا ہے لیکن اس کی شیطانی مسکراہٹ اب بھی عالمی برادری کے لیے قابل قبول ہے۔دنیا کے طاقتور اور بڑے ملک شاید بھارت کے خلاف اصول پر مبنی بات اس لیے نہیں کرتے کہ ان سب کے کاروباری مفادات بھارت کے ساتھ وابستہ ہیں اور وہ بھارت کے ساتھ اپنے تعلقات خراب نہیں کرنا چاہتے لیکن یہ منافقت کب تک ہوتی رہے گی۔آخر اﷲ تعالی کی ذات بھی تو ہے جو سب سے زیادہ طاقتور اور قادر مطلق ہے۔اگر عالمی برادری نے مقبوضہ کشمیر کے مسلمانوں پر ہونے والے بھارتی مظالم کو روکنے کے لیے فیصلہ کن اقدامت نہ کیے اور اینٹ کا جوب پتھر سے دینے والی بات بس کہنے تک محدود رہی تو پھر مسلمان کی حیثیت سے ہمارا ایمان ہے کہ اﷲ تعالی اپنا فیصلہ کرے گا جس کے نتیجے میں بھارت کا غرور تکبر خاک میں مل جائے گا۔ابھی تکلیف دہ اور نہایت سنجیدگی کے ساتھ سوچنے کی بات یہ ہے کہ مسئلہ کشمیر تو الجھ گیا ہے لیکن کیا وجہ ہے کہ ہماری حکومت ایک سال گذرنے کے باوجود پاکستان کی معیشت کو سنبھالا نہیں دے سکی۔مہنگائی ،بیروزگاری،صنعتوں کی بندش،تعمیرو ترقی میں ہر گذرتے دن کے ساتھ کمی،عدل وانصاف کے لئے عوام میں بے چینی اور زندگی کے ہر شعبے میں مایوس کن کارکردگی کی وجہ سے پاکستان کی معیشت زبوں حالی کا شکار ہے۔عام آدمی کیلئے زندگی بہت مشکل ہو گئی ہے۔یہاں تک کہ اب متوسط طبقہ جو کہ کسی بھی ملک میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے پاکستان میں اس کا وجود ختم ہو تا جا رہا ہے یعنی متوسط طبقہ کاروبار کی تباہی کے باعث غربت کا شکار ہو رہا ہے۔اب اگر کسی کی زندگی سہل ہے تو وہ ایسے لوگ ہیں جن کی آمدن اور اثاثوں کا کوئی شمار نہیں ہے۔اور دوسرا طبقہ بھیک مانگنے والوں کا ہے جن کو کام کاج کرنا نہیں ہے اور ہر ایک کے آگے ہاتھ پھیلانا ہے۔حالات کیسے بھی کیوں نہ ہوں یہ دو طبقے پاکستان میں کامیاب ہیں۔ان کو اس بات سے کوئی غرض نہیں کہ پاکستان کے دفاعی،سیاسی، سماجی اور معاشی حالات کیسے ہیں۔اگر ہم سیاست اور جمہوریت کی بات کریں تو اس وقت پاکستان میں ساری جنگ سیاسی اور جمہوری قوتوں کے درمیان جاری ہے جس کے نتیجے میں مجموعی طور پپرملک اور عوام کا بھٹہ بیٹھ گیا ہے۔معلوم نہیں اپنے تئیں عقل مند اور محب وطن بننے والوں کو عقل اور ہوش کب آئے گی؟
 

Malik Ansar Mehmood
About the Author: Malik Ansar Mehmood Read More Articles by Malik Ansar Mehmood: 11 Articles with 7490 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.