امریکہ ہمیشہ سے مسلمانوں کا دشمن

کشمیرمیں کرفیوکو60دن سے اوپرہوگئے ہیں اورہم صرف احتجاج ،سوشل میڈیا اورنغموں تک محدودہیں اگراب بھی جہاد کااعلان نہیں ہوتاتوکب ہوگاجب ہم سب ایک ایک کرکے مارے جائیں گے ہم ابھی کشمیریوں کی موت کانظارہ دیکھ رہے ہیں یہ نہیں دیکھ رہے کہ ان کے بعدہماری باری ہے ۔اقوام متحدہ میں پاکستان نے کشمیرپرمقدمہ پیش کیاجس میں منظوری کیلئے 48ممالک کی ضرورت تھی پاکستان کو42ووٹ ملے اوربھارت کو58بھارت کوسعودیہ،امارات،بحرین،کویت بھی شامل تھے جبکہ پاکستان کو ایران، ترکی،قطر،چین،جرمنی ودیگرممالک نے ووٹ دیا۔اگر کھلی آنکھیں کھول کر دیکھا جائے تو دنیا پر آج بھی ہم پر دوسرے مذاہب کی حکومت ہے۔ایک وقت تھا جب دنیا پر مسلمانوں کی حکومت ہوا کرتی تھی اورہر طرف سکون ہی سکون تھا۔ کسی بھی دکھی کو اسکی دہلیز پر انصاف ملتا تھا۔ کسی بھی مظلوم کے ساتھ اس پر ہونے والی ظلم کی دادرسی ہوتی تھی۔ اس ماحول میں ہندو، سکھ، عیسائی، یہودی سب ہی امن سے رہ رہے تھے اس مثال کے مصداق جیسے بکری اور شیر ایک گھاٹ میں پانی پیتے تھے۔ وقت گزرتا گیا دور تبدیل ہوتا گیاجدت آتی گئی۔ مسلمانوں کی حکومتیں کمزور ہونے لگیں بالآخر مسلمان محکوم بن گئے اور دوسرے مذاہب حاکم بن بیٹھے اور دنیا پر راج کرنے لگے ۔سب ہی جانتے ہیں کہ اس دنیا کی سپر پاور کون ہے۔ بے ساختہ ہر کسی کی زبان سے یہی جواب ہوگا کہ امریکہ جو کہ ایک عیسائی مملکت ہے ان کا اصولی پارٹنر اسرائیل رہا ہے جو کہ یہودیوں کا ملک ہے ۔ امریکہکادوستانہ بھارت اور برما سے بھی ہے۔ ان ممالک کا گٹھ جوڑ ہے اپنے اورایک دوسرے کے مفادات کا دفاع کرتے ہیں ۔ تحریر اس وجہ سے لکھی کیونکہ میں نے کچھ ویڈیوز دیکھیں ان ویڈیوز کو دیکھنے کے بعدمیں سوچوں میں گم ہو گیا کہ مسلمان واقعی دہشت گرد ہیں۔؟ کیا مسلمان کسی دوسرے مذاہب کے لوگوں کو مار رہے ہیں۔ کیا مسلمان کسی کے ساتھ زیادتی کر رہے ہیں۔ کئی سوالات میرے ذہن میں سر اٹھانے لگے اور بالآخر ان ویڈیوز نے مجھے لکھنے پرمجبور کیا۔ ان ویڈیوز میں ایسا کیا تھا۔ ؟جی ہاں اس ویڈیو میں ایک دہشت گرد مسلمان بچہ چیخ رہا تھا جس کی عمر زیادہ سے زیادہ 5 سال ہوگی زور زور سے رو رہا تھا۔ ماں ، ماں پکار رہا تھا مگر اسے بچانے والی ماں شاید پہلے ہی کسی ایسے امن پسند کے ہاتھوں چلی بسی تھی اب اس دہشت گرد مسلمان بچے کی امداد کرنے والا کوئی نہ تھاوہ دہشت گرد مسلمان بچہ کیوں رو رہا تھا۔؟ کیوں چیخ رہا تھا؟ کیونکہ ایک امن پسند ملک اسرائیل کا امن پسند شہری اسے بجلی کے کرنٹ کا جھٹکا دیتا اور پھر چھوڑ دیتا ۔ جب وہ اسے کرنٹ لگاتا تو بچہ جھٹکے کھانے لگتا اور جب چھوڑتا تو وہ مسلمان دہشت گرد بچہ چیخنے لگتا۔ میں خدا کو حاضر ناظر جان کر کہتا ہوں کہ اس مسلمان دہشت گرد بچے سے بچنے کیلئے میں نے وہ ویڈیو بند کر دی کیونکہمجھ سے وہ ویڈیو مکمل نہ دیکھی گئی۔ اور بلا اختیار میرے آنکھوں میں پانی بھر آیا۔ اور اس امن پسند شخص کا امن دیکھ کر میرے دل نے کہا کہ ایسے امن پسند کو کفن پسند کرادیا جائے مگر میں کیا کر سکتا تھا۔ اب مجھے نہیں معلوم کہ وہ چیختا چلاتا مسلمان دہشت گرد بچہ مر گیا یا بچ گیا یا بے ہوش ہو گیا ۔ یقین مانیے میری ہمت ابھی تک نہیں ہوئی کہ وہ ویڈیو دوبارہ دیکھوں ۔لیکن رب عظیم سے دعا ضرور کروں گا عدل کر۔کیونکہ اس ذات سے بڑا عدل کرنے والا کوئی نہیں ۔ ایک اور ویڈیو بھی دیکھی جس کا احوال مختصر سا یہ ہے کہ ایک بچے کو پیروں سے کاٹا جا رہا ہے اور چھوٹے چھوٹے ٹکڑے کیے جا رہے ہیں ۔ یہ ویڈیو بھی مجھ سے مکمل نہ دیکھی گئی یقیناً یہ دہشت گرد بھی مر ہی گیا ہوگا۔میں یہ بات سوچنے پر مجبور ہو گیا کہ یہ تو صرف دو ویڈیوز ایسی ہیں جو مجھ سے مکمل نہ دیکھی گئی ہیں جبکہ ایسے مسلمان دہشت گرد تو روزانہ مر رہے ہیں ۔ روزانہ انکی ویڈیوز بھی بنائی جا رہی ہونگی کبھی وہ فلسطین میں مر رہے ہیں، کبھی کشمیر میں بھارتی امن پسندوں کے ہاتھوں مر رہے ہیں، کبھی پاکستان میں امریکہ امن پسندوں کے ڈرون سے تو کبھی برما میں، کبھی افغانستان میں توکبھی شام میں امریکی، بھارتی، برمی، اسرائیلی امن پسندوں کے ہاتھوں مر رہے ہیں ۔ واقعی ان مسلمان دہشت گردوں کو مر جانا چاہیے ان کو جینے کا کوئی حق نہیں کیونکہ یہ اپنا حق مانگتے ہیں ۔ اچھی بات یہ ہو کہ ان کو جیسے اب امریکہ مار رہا ہے ایسے ہی مارے کیونکہ امریکہ تو امن پسند ملک ہے محبت کرنے والے ملک ہے اور وہ ان مسلمان دہشتگردوں کو بھی بڑی محبت سے مارتے ہیں انکی گولیاں بم بارود بھی باادب طریقے سے مسلمانوں کو لگتی ہیں اور بعض اوقات تو پوچھ بھی لیتی ہیں کہ بھائی میں آپ کو لگ جاؤں اور ٹھاہ……!!!ہر جگہ مسلمان مر رہے ہیں کشمیر میں مسلمان کیونکہ وہ انتہا پسند ، ایشیاء کے سب سے بڑے دہشت گرد ہندوستان سے اپنا حق آزادی مانگتے ہیں اور شہید ہو جاتے ہیں ،فلسطین میں اسرائیل کے ہاتھوں آزادی مانگتے ہوئے شہید ہو رہے ہیں ۔ 9/11کے بعد تو ساری دنیا کے مسلمان ہی دہشت گرد ہو گئے باقی تمام مذاہب کے لوگ انتہائی پارسا اور امن پسند ہو گئے اور سب نے مسلمان ممالک کو ٹارگٹ بنا لیا ۔ اسی وجہ سے امریکہ نے افغانستان پر حملہ کر دیا اور آج تک ہزاروں مسلمانوں کو دہشت گرد کہہ کر مار چکا ہے۔ پھر عراق میں، پھر شام میں ہر جگہ مسلمان دہشت گرد ہیں اور یہ پوری دنیا کیلئے خطرہ ہیں۔ جن ممالک کے حکمران اپنی پینٹ اتار کر تلاشی دیتے ہوں ۔ غیر مسلم ممالک کی غلامی کرتے ہوں ۔ دوسروں کے اشارے پر چلتے ہوں۔ اپنے رب کے احکامات کو نہ مانیں روزانہ رب کریم کے احکامات کی خلاف ورزیاں کریں تو ان کا حشر یہی ہوتا ہے ۔افسوس تو اس بات کا ہے کہ پوری دنیا میں امریکہ، اسرائیل، بھارت، برمااور دیگر غیر مسلم ممالک سالانہ سب سے زیادہ انسانوں کو مارتے ہیں کبھی کسی نام سے تو کبھی کوئی وجہ بتا کر سب سے زیادہ انسانوں کو مارنے کا ریکارڈ تو ویسے بھی امریکہ کے پاس رہتا ہے اور سب سے زیادہ امن پسند ملک بھی وہی ہے ۔جب تک ہمارے حکمران خاموش تماشائی بنے رہیں گے تو ہم تو دہشت گر د ہی رہیں گے۔ جبکہ ہمارے ملک میں ایسے بھی فلاسفر موجود ہیں جو داڑھی والاانسان دیکھ کر کہ کہتے ہیں کہ ہاں بھئی دہشت گرد یا پھر اسے اسامہ کہا جائے گا۔ ہاں بھئی واقعی مسلمان دہشت گرد ہیں ۔ کیونکہ مسلمان تو عام بندہ ہے حکمران یا امراء تو کسی وقت بھی کچھ بھی بن جانے کو تیار رہتے ہیں۔ حکمرانوں کو مذاہب سے کیا مذاہب تو ان کیلئے ایک سیاسی ہتھار ہے جسے وہ حکومتیں بنانے اور گرانے کیلئے استعمال کرتے ہیں اور لوگوں کو بیوقوف بناتے ہیں ۔آخر میں صرف اتنا کہنا چاہتا ہوں کہ رب کریم کے ہاں دیر ہے اندھیر نہیں۔ یہ خود ساختہ امن پسند ممالک تیار رہیں کسی بھی وقت کبھی بھی کوئی نہ کوئی محمد بن قاسم اپنی مسلمان بہنوں، بیٹیوں کی عزت کا رکھوالا بن کر ضرور آئے گا اور ان ظالموں کو بتائے گا کہ امن کیا ہوتا ہے انصاف کیا ہوتا ہے کفر کی حکومت تو چل سکتی ہے مگر ظلم کی نہیں ۔ آخرمیں اپنے قارئین کویاددلاتاچلوں کہ عمران خان نے سعودیہ میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم ہمیشہ سعودیہ کادفاع کریں گے کیونکہ سعودیہ کادفاع ہمارادفاع ہے مگرسعودیہ نے ہمیشہ ہم سے منافقت و مخالفت کی ہے۔امریکہ کی تینوں افواج ماہ نومبرمیں انڈیاکے ساتھ مل کرتاریخ کی سب سے بڑی فوجی مشقیں کرنے جارہی ہیں ۔امریکہ اگرثالثی ہے تویہ بے غیرتی کیوں؟
 

Ali Jan
About the Author: Ali Jan Read More Articles by Ali Jan: 288 Articles with 197237 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.