کھلا خط قائدین کے نام!!!

محترم ،عزت مآب مولانا محمود مدنی صاحب

امید کہ آپ بخیر ہونگے،عرض گذارش ہے کہ پچھلےکچھ دنوں سےآپ کے ذریعے سے سوشیل میڈیا،میڈیا اور اخبارات میں دئیے جانے والے بیانات کو تسلسل کو دیکھ رہا ہوں،اس تسلسل میں آپ نے بارہا ایسے بیانات دئیے ہیں جس سے میرے علاوہ اُمت مسلمہ کا ایک بڑا حصہ بیزار ہوچکا ہے۔مولانا میں آپ کو یہ خط اس لئے لکھ رہا ہوں کہ میں بھی دوسرے مسلمانوںکی طرح آپ کو اور آپ کے چچا ارشد مدنی کو اُمت مسلمہ قائدین،خلفاء اور سیاسی و ملی رہبروںمیں شمار کرتا تھا،آپ کی جانب سے انجام دیئے جانے والے سماجی وملی خدمات کودیکھ کر اپنے آپ میں جوش پیدا کرتا تھا،مولانا آپ جن تنظیموں کی سربراہان ہیں اُن تنظیموں کے تعلق سے میری سوچ بہت اچھی تھی،آج بھی ان تنظیموںمیںکئی علماء واکابرین ایسے ہیں جو بے لوث ہوکر اُمت مسلمہ کیلئے کام کررہے ہیں۔یقیناً آپ لوگ ہی ان علماء کی فہرست میں شمار ہیں،لیکن جس طرح سے آپ اُمت مسلمہ کے حقوق اور اُمت مسلمہ کے تحفظ سے زیادہ وطن پرستی کے دائرے میں شخصیت پرستش پر اتر آئے ہیں وہ چیزیں نہ تو ہندوستانی مسلمانوںکیلئے گوارا ہیں اور نہ ہی آپ سے ا سطرح کی پیش رفت کی توقع اُمت نے رکھی ہے۔کچھ لوگوںنے یہ کہاکہ مولانا ارشد مدنی دامت برکاتہم نے آر ایس ایس کے سربراہ موہن بھاگوت سے جو90منٹ کی ملاقات کی ہے اُس ملاقات کے پیچھے کوئی نہ کوئی حکمت ہوگی،اس وجہ سے انہوںنے موہن بھاگوت سے ملاقات کی تفصیل عوام کے سامنے پیش نہیںکی ہے۔دوسری طرف آپ نے توآر ایس ایس میں اتنی اچھائیاں اچانک دیکھ لی ہیںکہ آپ کو دین اسلام کے پیغمبر حضرت محمد مصطفیٰﷺ اور ہندوئوں کے بھگوان شری کرشن کی تعلیمات میں کوئی فرق دکھایا نہیں ہے،آ پ تو ا سطرح سے برتائو کرنے لگیں ہیںجیساکہ سعودی عرب میں بادشاہوں و شیخوں کی اطاعت و واہ واہی کیلئے وہاں کی عوام کرنے لگی ہے۔ہم نے مدرسے ومکاتب سے نکلنے والے علماء سے یہی سنا ہے کہ آپﷺ کا موازانہ دنیا کے کسی بھی شخص سے نہیں کیا جاسکتا اور نہ ہی کوئی ان کے برابر ہے اور نہ ہی ان سے کوئی بڑھ کر ہے۔خود اللہ تعالیٰ نے آپﷺ کو نبیوں کا سردار بتایاہے،تو آپ خود بتائیں کہ کس طرح سے ہندو مذہب کا وہ تصوراتی بھگوان جس کے تعلق سے عیاشیوں و چوریوں کے الزامات عام ہیں،نعوذباللہ،ہمارے نبی ﷺ کی تعلیمات کے برابر آپ نے کہاہے۔آپ نے کس آئینے کو رکھتے ہوئے یہ بیان دیا یہ میں نہیں جانتا،البتہ میں اس خط کے ذریعے سے آپ کو اس بات کے تعلق سے بآور کردوں کہ جمیعۃ علماء ہند جیسی قدیم تنظیم کو سامنے رکھ کرآپ نے مسلمانوں کامذاق اڑایا ہے۔کل تک مختارعباس نقوی،ایم جے اکبر،شہنواز حسین جیسے جوکر جنہیں منسٹر بنایا گیا ہےوہ اس طرح کی باتیں کریں تو کوئی مضحکہ نہیں لیکن بطور عالم اور ہندوستان کے مسلمانوں کے قائد تنظیم کے سربراہ ہوتے ہوئے اس طرح کے بیان کو دینے سے کئی طرح منفی اثرات پیش آتے ہیں۔یقیناً آپ عالم دین کے علاوہ سیاستدان بھی ہیں،لیکن سیاستدان ہونے کا مطلب یہ نہیں کہ آپ کسی بھی مدعے کو کیسے بھی پیش کردیں۔پچھلے دنوں آپ نے کشمیر کے حالات پر تبصرہ کیا تھا،آپ نے کہا تھاکہ کشمیر میں کچھ بھی غلط نہیں ہورہا ہے،وہاں حالات بالکل ٹھیک ہے اور کچھ کشمیری مسلمانوںنے اپنے آپ کومحصور کرلیا ہے،لیکن حقیقت کچھ اور ہی ہے۔نبی کریمﷺ کی وہ حدیث تو آپ کو یاد ہوگی جس میں آپﷺ نے کہا کہ سب سے بڑا جہاد یہ ہے کہ ظالم حکمران کے سامنے انصاف کی بات کہی جائے۔یقیناً نبی کی بات کبھی جھوٹی نہیں ہوسکتی نہ ہی کرشن یا رام کی باتوں کے برابر ہوسکتی ہے۔آپﷺ نے ہمیں جوتعلیمات دی ہیں کم ازکم ان تعلیمات کی بنیا دپر آپ کو کشمیر کے حالات پر بیان دینا چاہیے۔میں ایک چھوٹے سے شہرمیں رہ کر کشمیر کے لوگوں سے رابطہ کرتے ہوئے وہاں کے حالات جاننے کی کوشش کررہا ہوں جبکہ آپ جیسے عالم دین اور بڑی شخصیت کشمیر جا کر بھی وہاں کے حالات کا جائزہ لے سکتے تھے۔لیکن آپ نے حکومت کی ترجمانی کا بیڑا اٹھایا ہےاور آپ کو یقین ہے کہ آپ اس وقت حکومت کی ترجمانی نہیں کرتے ہیں تو آپ کا بیڑا غرق ہوجائیگا۔محترم مدنی صاحب میں نے ہندوستان کے مشہو ر صحافی عزیز برنی کی جانب سے آپ پرکئے جانے والے تبصرے کوبھی دیکھا ہے،عزیز برنی ایک صحافی ہیں اور وہ صحافتی نظریات سےاپنی بات پیش کررہے ہیں،لیکن ان کی باتوں سے اختلاف رکھنے والے کئی قاسمی،ندوی،صدیقی،وجامعی علماء نے عزیز برنی کی مخالفت میں جس زبان اور الفاظ کا استعمال کیا ہے وہ ناقابل بیان ہے۔ان تنقیدی تبصروں کو دیکھ کر ایسا محسوس ہورہا تھاکہ یہاں پر بھی مودی بھگت بیٹھے ہوئے ہیں،جو رام کے نام پر کسی بھی طرح سے لوگوں کے ساتھ بد تمیزی کرتے ہیں،رام کے نام پر موب لنچنگ کرتے ہیں۔اُسی طرح سے ہم نے دیکھا ہے کہ علماء کے تعلق سے جب کبھی کوئی صحافی یا لکھاری تنقید کرتا ہے توایک ایساطبقہ اُبھر کر آجاتا ہے جسے ہم اور آپ آسان زبان میںمولوی بھگت کہہ سکتے ہیں۔

عزت مآب مولانامحمود وارشد مدنی صاحب ،میری آپ سے عاجزانہ گذارش ہے کہ آپ جس طرح سے جمعیۃ علماء ہند کے نمائندے اور مسلمانوںکے ترجمان کے طو رپر اب تک کام کرتے رہے ہیں،اُسی طرح سے اپنے کام کو جاری رکھیں،نہ کہ مودی جی کی واہ واہی میں اپنی دنیا وآخرت تباہ کریں۔آپ بخوبی جانتے ہیںکہ کس طرح سے خدائی دعویٰ کرنے والافرعون تباہ ہوگیا،کس طرح سے جنت بنانے والاشداد مسمار ہوگیا،کس طرح سے نمرود ہلاک ہوگیا،جب یہ تمام تباہ وبرباد ہوئے ہیں تو وقت کاابلیس ختم ہونے میں کتنا وقت لگے گا۔آپ سے گذارش ہے کہ آپ موسیٰ کی فوج والے بن جائیں نہ کہ نمرود،شداد اور فرعون کے حواریوں کی تائیدکریں۔

اُمید کہ اس خط پر آپ غور کرینگے اور آپ کے عقیدتمندوں کو یہ ضرورت ہدایت دیں گے کہ میرے حق میں دعا کریں،اگر میںغلط ہوںاور میرے حق میں اُس وقت بھی دعا کریں کہ اگر میںصحیح ہوںنہ کہ گالی گلوچ کرتے ہوئے اپنی دنیا وآخرت کی تباہی کا سامان جٹا لیں۔
فقط:۔خادم اُمت

 

Muddasir Ahmed
About the Author: Muddasir Ahmed Read More Articles by Muddasir Ahmed: 269 Articles with 174936 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.