سی آئی ڈی نے گزشتہ دنوں کراچی کے بدنام
زمانہ قاتل اجمل پہاڑی کو نا چاہتے ہوئے بھی بالآخر گرفتار کر ہی لیا ۔ پتہ
نہیں اس کے ایک عرصے تک نہ گرفتار ہونے اور اب گرفتار ہونے کے پیچھے کیا
کہانی ہے لیکن دونوں کہانیوں میں ایک بات پاکستانیوں ایجنسیوں کے دوغلے پن
کو ظاہر کرتی ہیں ۔
اگر وہ ایک عرصے سے یہ سب کچھ کر رہا تھا تو کیا پاکستانی ایجنسیز کو پتہ
نہ تھا ؟ یقیناً اس کا جواب یہی ہوگا کہ سب کو پتہ تھا ۔ اور سب جانتے تھے
، لیکن سیاسی مصلحتوں نے ان کے ہاتھ باندھے ہوئے تھے ۔ اور یہی کراچی کا
المیہ ہے کہ یہاں کے نام نہاد سٹیک ہولڈرز ہی اس سارے معاملے میں ملوث نظر
آتے ہیں لیکن مفاہمت کی پالیسی اہلیان کراچی کی قربانیوں کو رائیگاں کر
دیتی ہے ۔
اور میڈیا کے تو کیا ہی کہنے ، اگر یہی اجمل پہاڑی کسی اور پارٹی کا ہوتا
تو آج میڈیا نے چیخ چیخ کر آسمان سر پر اٹھا لینا تھا ، نام نہاد اینکرز
اور سی آئی اے پیڈ مالکان نے وہ رونا رونا تھا کہ ایسا لگتا کہ یہی میڈیا
پاکستان کا اصل وارث ہے ۔
لیکن میڈیا والوں کے نمبر بنانے میں رکاوٹ یہ خبر نکلی کہ اس کا تعلق کراچی
کی بدنام زمانہ گینگ ایم کیو ایم سے ہے ۔ اور لندن والی سرکار کی پشت پناہی
، بھارت اور اسرائیل کے پیسے سے اس جیسے ہزاروں کلرز اس شہر کا امن برباد
کر رہے ہیں ۔ اور مقتولین کے سامنے دندناتے بھی رہتے ہیں ۔ لیکن کون پکڑے
کیوں کہ اس حمام میں سب ہی ننگے نظر آتے ہیں ۔
لیکن اجمل پہاڑی کی گرفتاری سے یقیناً ایم کیو ایم ایک اچھے ورکر سے ہاتھ
دھو بیٹھی ہے جو اسی شہر کا باسی ہونے باوجود اپنے آقاؤں کے ہر حکم پر اسی
شہر کے لوگوں کو مارنے پر تیار ہو جاتا تھا، موصوف کے پاس سے اسلحہ تو اتنا
نکلا ہے جیسے یہ ایم کیو ایم کا ریمنڈ ڈیوس ہو ، اور بے چارے کا قتل کرنے
کی سینچری مکمل کرنے کا خواب بھی چکنا چور ہو گیا ۔ بھارت سے ٹریننگ حاصل
کرنے کے باوجود اس طرح پکڑے جانے سے بھارتی انٹیلی جنس کی ناکامی کا بھانڈہ
بھی پھوٹ گیا ہے کہ کس طرح بھونڈے انداز میں اس کی ٹریننگ کی کہ وہ پکڑا
گیا ۔
الطاف حسین پر تو 51 قتل کے مقدمات تھے لیکن یہ بچہ تو اس سے بھی برتری لے
گیا ۔ پورے 55 لوگ قتل ڈالے اور لوٹ مار، بھتہ خوری کی وارداتوں کا تو حساب
ہی نہیں ہے ۔ انٹیلی جنس کی رپورٹ میں کہا گیا کہ موصوف کو رابطہ کمیٹی کے
اراکین احکامات دیتے تھے ۔ اور اِن جیسے سینکڑوں اجمل براہ راست لندن رپورٹ
دیتے تھے ۔ لیکن ایم کیو ایم کے ورکز یہ بات کہنے میں حق بجانب ہیں کہ اجمل
پہاڑی کو ہی ایم کیو ایم گینگ کا نیا قائد بنایا جائے کیوں کہ اجمل پہاڑی
نے الطاف حسین سے 4 قتل زیادہ کئے ہیں ۔ اس لئے ایم کیو ایم کے منشور کے
مطابق یہ عہدہ حاصل کرنا اس کا حق ہے ۔
امید ہے ایم کیو ایم کے تمام دوست میری باتوں سے مکمل اتفاق کریں گے ۔ |