ریاست مدینہ ؟

 یثرب کومدینہ منورہ بناکرریاست مدینہ کی بنیادرکھنے والی عظیم ہستی حضرت محمدﷺکی سچائی وایمانداری کایہ عالم تھا،ہے اورہمیشہ رہے گاکہ آپ ﷺ کے دشمن اورمخالفین بھی آپﷺ کی سچائی،ایمانداری اورانصاف پسندی پرکامل یقین رکھتے اورگواہی دیتے تھے، ہیں اوردیتے رہیں گے۔یہاں تک کہ صدیوں بعدبھی 1978ء میں امریکی ماہر فلکیات ومورخ ڈاکٹر مائیکل ایچ ہارٹ نے انسانی تاریخ کی سو متاثر کن شخصیات کے عنوان سے ایک کتاب لکھی جس میں سو متاثر کن شخصیات کی درجہ بندی میں حضرت محمد صلی اﷲ علیہ و آلہ وسلم کو پہلا درجہ دیا ۔آپ ﷺ کے عدل کے چرچے سن کرآپﷺ کے مخالفین بھی اپنے فیصلے آپﷺکی عدالت میں حصول انصاف کیلئے پیش کرتے۔آپﷺ کے قول و فعل کی ہم آہنگی آپﷺ کی عظیم ہستی کی آئینہ دارہے۔ریاست مدینہ کے موضوع پرتاریخ سے حوالے پیش کروں توتحریرطویل ہوجائے گی جبکہ آج چندلفظوں میں بات کرنے کاموڈہے وزیراعظم عمران خان پاکستان کوریاست مدینہ جیسی ریاست بنانے کی بات کرتے ہیں توخوشی ہوتی ہے۔جب اُن کے اقدامات اورقول فعل کاتضاددیکھتے ہیں توشدیدجھٹکالگتاہے۔سوال یہ ہے کہ ریاست مدینہ کی حکومت منافع خوروں،ذخیرہ اندوزوں،رشوت خوروں،جھوٹی گواہی دینے والوں،کرسی عدل پربیٹھ کرانصاف میں ڈنڈی مارنے والوں کے ساتھ کیساسلوک کیاکرتی تھی؟ریاست مدینہ آسیہ ملعونہ جیسی گستاخہ کوکیسے رہاکرکے بیرون ملک بھیج سکتی ہے؟فرض کریں آسیہ معلونہ بے گناہ تھی توپھراُن تفتیشی افسران اورججزکوسخت سزادی جاتی جنہوں نے اسے گناہگارتسلیم کرکے سزاموت سنائی تھی۔یہ کیسے ممکن ہے کہ آسیہ معلومہ بھی بے گناہ ہوجائے اوراسے سزاموت سنانے والے پولیس آفیسراورججز بھی ایمانداراورفرض شناص رہیں؟پھرپاکستانی مسلمانوں کووزیراعظم عمران خان نے کہاکہ آسیہ معلونہ کوآزادعدلیہ نے بری کیاحکومت کااس میں کوئی کردارنہیں جبکہ امریکہ میں ایک انٹریومیں سینہ تان کرکہاکہ ہم نے پاکستانی مسلمانوں کے شدیداحتجاج کے باوجوداحتجاج کرنے والوں کیخلاف سخت کارروائی کی اُنہیں جیلوں میں قید کرکے آسیہ معلونہ کونہ صرف بری کیابلکہ بیرون ملک بھیجاتومیرے کپتان آپ کے منہ سے اب ریاست مدینہ والی بات سمجھ نہیں آتی۔ریاست مدینہ میں چورکے بلاامتیاز ہاتھ کاٹے جاتے ہیں۔بڑے چوروں کے دباومیں آکرکمزورعوام پرچوروں کومسلط نہیں کیاجاتا۔ریاست مدینہ کے ادارے سودی نظام کے تحت ایک لمحہ بھی نہیں چلتے۔ریاست مدینہ میں صاحب حیثیت لوگ زکواۃدیتے ہیں جسے انتظامیہ کمزورطبقے پرخرچ کرتی ہے۔ریاست مدینہ میں لوگوں کوحق دیاجاتابھیک منگے نہیں بنایاجاتا۔ریاست مدینہ میں سب کااحتساب کیاجاتاہے آپ نے پانامہ لیک میں چارسوسے زائدلوگوں کا ذکرآنے کے بعد فقط میاں نوازشریف کااحتساب چاہا۔چیئرمین نیب نے کہاکہ سعودی عرب جیسے اختیارات ملیں توتین ہفتوں میں لوٹی دولت واپس لاسکتاہوں۔وزیراعظم پاکستان عمران خان نے دورہ امریکہ کے موقع پرکہاکہ چین جیسے اختیارات ملیں توملک سے کرپشن اورغربت ختم کردوں،اب دورہ چین پرپھرکہاکہ چین نے کرپشن ختم کی مجھے چین جیسے اختیارات حاصل ہوں تومیں بھی چین کی طرح 500کرپٹ افرادکوجیل میں ڈال دوں۔چیئرمین نیب نے سعودی عرب جیسے اختیارات مانگے جس کے بعدان کی بے اختیاری اوربے بسی اُس وقت کھل کرسامنے آئی جب ایک پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے کاروباری طبقے کوتسلیاں دینے کی کوشش میں بارباردہریاکہ کاروباری حضرات کھل کرکام کریں نیب اُن کوپریشان نہیں کرے گابلکہ پہلے سے درج کیسسزبھی واپس لے لے گا۔حکمرانوں کویہ معلوم ہی نہیں کہ وہ پاکستان کے حکمران ہیں چین یاسعودی عرب کے نہیں۔آپ کے پاس جووسائل اوراختیارات ہیں اُن کے مطابق مسائل حل کرنے پرتوجہ دیں۔دوسری جانب چیئرمین ایف بی آرشبرزیدی نے اعتراف کیا کہ بیرون ملک بھیجی گئی رقم واپس پاکستان نہیں لائی جاسکتی۔بیرون ملک بھیجے گئے سرمائے کو واپس پاکستان لانے کا کوئی قانونی طریقہ نہیں ہے، پاکستانی اب بھی اپنا سرمایہ بیرون ملک بھیج رہے ہیں جس میں کرپشن کا پیسہ 15 سے 20 فیصد ہے،پاکستانی معیشت کو ٹھیک کرنے کیلئے کاروباری افراد کا اعتماد بحال کرنا ہوگا،مالدار افراد نے اپنے گھر بیرون ملک بنائے ہوئے ہیں،ان کے بچے بیرون ملک تعلیم حاصل کرتے ہیں۔چیئرمین ایف بی آرکے بیان میں صاف صاف کہاگیاہے کہ لوٹی گئی دولت واپس پاکستان نہیں لائی جاسکتی اوراب بھی یعنی ریاست مدینہ بنانے کے دعویداروزیراعظم پاکستان عمران خان کے دورحکومت میں بھی 20فیصدتک کرپشن کی دولت بیرون ملک جارہی ہے،معیشت کو ٹھیک کرنے کیلئے کاروباری افراد کا اعتماد بحال کرنے سے مرادہے کہ نہ توکرپشن ختم ہوسکتی ہے اورنہ ہی ملکی دولت کوبیرون ملک جانے سے روکاجاسکتاہے ۔حکومت کے پاس معیشت کو ٹھیک کرنے کاایک ہی طریقہ ہے کہ کمزورعوام کاخون چونسے والے مافیاکوکاروباری کالقب دے کرکھلی چھٹی دے دی گئی ہے کہ جاؤمال بناو،پیسہ کماؤ،کمزور،غریب پاکستانیوں سینکڑوں ارب ٹیکس اکٹھاکروحکومت تمہیں آدھامعاف کردے گی اورکچھ نہ کچھ ٹیکس حکومت کودووزیراعظم عمران خان غریبوں پرخرچ کرناچاہتے ہیں۔ہم بھی جانتے ہیں کہ تبدیلی ایک دن میں نہیں آتی پرایک سال گزرجانے کے بعدبھی ریاست کی سمت ریاست مدینہ جیسے نظام کی طرف سیدھی نہیں۔قول وفعل کاتضاد اس قدرشدیدہے کہ خودوزیراعظم کہہ چکے ہیں کہ جویوٹرین نہیں لیتاوہ بڑااورکامیاب لیڈرنہیں ہوسکتا۔ریاست مدینہ کی خودہی مخالفت کردی جناب نے،ریاست مدینہ کے حاکم توحاکم کسی عام شہری کے قوم وفعل میں بھی تضادنہیں ہوناچاہئے۔ریاست مدینہ کے حکمران جھوٹے یابے بس نہیں ہوتے جناب وزیراعظم مجھے یقین ہے کہ آپ جھوٹے نہیں آپ کے پاس ٹیکس چورمافیاکوٹیکس معاف کرنے کااختیارہے پرکرپٹ لوگوں کوجیل بھیجنے کااختیارنہیں۔اختیارنہیں توپھرکپتان یہ کیوں کہاکرتے تھے کہ کسی کونہیں چھوڑوں گا؟ریاست اورعدلیہ کے پاس گستاخ خان رسول اﷲ ﷺ کوبری کرکے بیرون ملک فرارکروانے کااختیارہے پرانہیں آئین پاکستان اوردین اسلام کے مطابق سزادینے کااختیارنہیں ہے۔آپ بے بس ہیں توعوام کوسچ بتاکرعہدہ چھوڑدیں۔آپکایہ کہناکہ لوگوں میں صبرنہیں انتہائی غلط ہے ہم قیامت تک صبرکرنے کیلئے تیارہیں پراُس کیلئے آپ کواپنی سمت درست کرناہوگی موجودہ حالات میں توایک لمحہ بھی برداشت نہیں کرسکتے پھربھی ہم چاہتے ہیں کہ وزیراعظم عمران خان کی حکومت اپنی آئینی مدت پوری کرے تاکہ ریاست مدینہ نہیں توکم ازکم جمہورت کاتسلسل توقائم رہے
 

Imtiaz Ali Shakir
About the Author: Imtiaz Ali Shakir Read More Articles by Imtiaz Ali Shakir: 630 Articles with 564345 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.