ہم لوگ ایک دفعہ پھر کشمیر کو سیاست کی نظر کر رہے ہیں
۔ یہ جانتے ہوئے بھی کے کتنا اہم مسلۂ ہے ، ہمارے لیے کشمیریوں کے لیے اور
مسلم امہ کے لیے لیکن ایک دفعہ پھر ہم اس مسلئے کو سیاست کی نظر کر رہے ہیں
۔آپ لوگوں کے علم میں ہیں کہ 72روز ہو گئے ہیں کشمیر میں کرفیو لگے ،
انسانی زندگی دم توڑتی جا رہی ہے نہ جانے کتنی زندگیاں ختم ہو گئی ہے اور
کتنوں کے چراغ گل ہو جائے گے۔ کتنے معصوم بچے ،بچیاں ،لڑکے ،لڑکیاں ،بوڑھے
، جوان مرد اور خواتین اس راہ کو تک رہے ہیں کہ جس سے کوئی آزدای آتی
دکھائی دے وہ جو ایک امید کی کرن روشن کر کے بیٹھے ہیں کہ کوئی تو ہو گا جو
ان کو اس جیل سے ، جہنم سے آذاد کرواے گا۔ وہ بھی آذادی سے سانس لے سکے گے
خوشیوں کا دور آئے گا جہاں صرف خوشیاں ہو گیں ، غم کے بادل نہیں ہو گے ،
اور نہ ہی ظلم کے طوفان ہو گے جن کا وہ کئی دہائیوں سے سامنا کر رہے ہیں ۔
وہ آس وہ امید کوئی اور نہیں پاکستان ہے ۔ اﷲ تعالیٰ کے بعد جس کی طرف وہ
دیکھتے ہیں وہ سرزمین پاکستان ہیں اُن کی آخری اُمید جس کی وجہ سے اُن کے
جسموں میں نئی طاقت اور نئی روح آجاتی ہے جس کی وجہ سے وہ ظالم کے سامنے
دیوار بن کر کھڑے ہو جاتے ہیں ۔ جس سے سامنے والا دشمن بھی سوچنے پر مجبور
ہوجاتا ہے کہ وہ کیا طریقہ اختیار کرے جن سے ان کے دلوں سے پاکستان نکل
جائے ، آزادی کے خواب ختم کر دیے جائے لیکن نہ ایسا ہوا اور نہ ہی ایسا ہو
گا پچھلے 70سالوں سے کشمیریوں کے دل سے نہ تو پاکستان ختم کر سکا اور نہ ہی
کشمیر کی آزادی میں کوئی کمی آئی ہے جتنا اس کو بجھانے کی کوشش کی گی اتنی
اس میں شدت آئی ۔ جن کی نظریں صرف پاکستان کی طرف ہیں اور اب وہ مقام آ گیا
ہے جب آزادی زیادہ دور نہیں اور نہ ہی کوئی خواب ہے جو کہ ٹوٹ جائے گا ۔ اب
آزادی کشمیریوں کا مقدر میں لکھی جا چکی ہیں ، اب وہ سورج روشن ہونے کو ہیں
جس کو دیکھنے کے لیے کتنے لوگوں نے شہادت کے جام نوش کئیے۔ برہان وانی جیسے
جوانوں نے اپنی جوانی اس آزادی کے لیے قربان کر دی۔ اب وہ آزادی کا سورج
طلوع ہو گا اور جب نکلے گا تو تمام دنیا اس کی روشنی دیکھے گی ۔
لیکن جب منزل چند قدم پر رہ گی ہے خواب سچ ہونے کو ہے امید پوری ہونے کو
ہیں، تو ہماری سیاست کس جانب چلنے کو ہیں ہم لوگ اب کیا سیاست کرے گے اور
اپنا چورن بیچے گے جو کہ پچھلے 70سالوں سے کرتے آ رہے ہیں ۔ چوُرن ہی تو
بیچ رہے ہیں ہم اور ہم نے کیا ، کیا اس کے سوا اس کے روشنی کی امید دلا کر
ایک دم اپنی سیاست کی طرف آجاتے ہیں اور دلائل ایسے دیتے ہیں کہ سامنے والا
بھی سچ جان کر کہتا ہے کہ واقع کوشش تو کر رہے ہیں مگر قسمت ساتھ نہیں دے
رہی ۔ قسمت بھی اُن کا ساتھ دیتی ہے جو واقع کوشش کرتے ہیں ۔ اﷲ تعالیٰ بھی
کوشش کرنے والوں کے ساتھ ہوتا ہے اور ان کو منزل مقصود پر پہنچا دیتا ہے ۔
لیکن فرق کہاں آتا ہے کوشش اور نیت پر ، اور جب کہہ جائے کہ آپ کی نیت پر
شک ہے تو پھر ایسے وار کیے جاتے ہیں ہیں تم لوگوں کی جرات کہ تم ہماری
نیتوں پر شک کرو ۔ تب ہر جگہ خریدوں ہوئے غلام آگے آ جاتے ہیں اور ایک بحث
کا آغاز ہو جاتا ہے ۔بات کیا تھی وہ تو پیچھے رہ جاتی ہیں اور دوسری باتیں
شروع ہو جاتی ہیں جن کا کو ئی سر پیر نہیں ہوتا ، ایک دفعہ پھر ہم اپنے
مقصد میں کامیاب ہو جاتے ہیں ۔ کیونکہ ہمارا چورن بک رہا ہے مارکیٹ میں
لینے والے لے رہے ہیں ۔ ہم پھر سن کر نئی بحث کا آغاز کرتے ہیں ۔ سب کو نیا
موضوع مل جاتا ہے اور جس مقصد کو ہم نے حاصل کرنا ہوتا ہے وہ کہیں دور چلا
جاتا ہے ۔ اپنے اس کالم کو سمیٹتے ہوئے کہ جو بات میں کہنا چارہا تھا وہ آپ
لوگوں کے سمجھ میں آ گی ہوگی۔
|