نواز شریف کی بہادر بیٹی

 بے شک بیٹی والدین کیلئے اﷲ رب العزت کی نعمت ہے،انعام ہے،رحمت ہے،محبت وخلوص کاپیکراورخدمت گزاری کی اعلیٰ مثال ہے،ہم نے دیکھاایک بہادربیٹی لندن سے سیدھاجیل جانے کیلئے والدکے ساتھ پاکستان آئی،مقدمات اورقیدوبندجیسی مشکلات کاسامناکیا،مشکل ترین حالات میں والدکیلئے جدوجہدجاری رکھی،ہمیشہ خندہ پیشانی سے ہرمشکل کامقابلہ کیاجبکہ دوسری جانب اسی بہادر بیٹی کے بھائی اپنی والدہ کی تدفین کیلئے پاکستان نہیں آئے،والداوربہن کے جیل میں قیدہونے پربھی نہیں آئے اوراب والدکی صحت اس قدرخراب بتائی جاتی ہے کہ ان کی زندگی کوسنگین خطرات لاحق ہیں پھربھی بیٹے پاکستان نہیں آناچاہتے،بیٹی پاکستان میں گرفتارجبکہ بیٹے لندن میں آزادہیں،اس وقت مریم نوازکووالدکے پاس ضرورہوناچاہیے پرکیانوازشریف کے بیٹوں کووالدکے پاس نہیں ہوناچاہیے؟جوبیٹی کبھی گھبرائی نہیں،جھکی نہیں،ہرمشکل اورمصیبت کامسکراتے ہوئے سامناکرنے والی وہی بیٹی آج بھی اپنے والدکے ساتھ ڈٹ کرکھڑی ہے،والدہ کی موت اوراب والدکی سنگین بیماری نے بیٹی کورولادیاہے،میں ذاتی طورپرتوپہلے ہی بیٹی کی محبت وخلوص کاقائل تھااب مریم نوازکی اپنے والدکیلئے محبت،خلوص اور جدوجہدکودیکھ کرمیرایقین اوربھی پکاہوگیاہے کہ سو نالائق بیٹوں سے ایک محبت کرنے والی بیٹی کروڑ درجہ بہترہے،پنجابی میں کہتے ہیں کہ۔پت نکما نہ جمندا،دھی اَنی چنگی یعنی نالائق بیٹے کے مقابلے میں بنیائی سے محروم بیٹی بھی اچھی ہوتی ہے،جمعہ کے روزلاہورہائیکورٹ نے چودھری شوگر ملز کیس میں طبی بنیادوں پر سابق وزیراعظم نواز شریف کی درخواست ضمانت منظور کرلی،مریم نوازکووالدکی تیماداری کیلئے عدالت سے ضمانت پررہائی نہ ملنے کے بعد وزیراعظم پاکستان کی ہدایت پرپنجاب حکومت نے جذبہ انسانی کے تحت مریم نواز کو والد کی تیمارداری کیلئے کوٹ لکھپت جیل سے سروسز ہسپتال منتقل کر دیا ،بیٹی اپنے بیماروالد سے مل کرآبدیدہ ہوگئیں،سناہے مریم نواز کا بھی ہسپتال میں طبی معائنہ کیا گیا،انہیں اسپتال میں نوازشریف کے ساتھ والے کمرے میں منتقل کر دیا گیا ہے،میاں نوازشریف کے معالج ڈاکٹر ایاز محمود کا کہاتھاکہ میاں نواز شریف کی بیماری کی مکمل تشخیص نہیں ہوئی،سزایافتہ سیاستدانوں کی رہائی اورعلاج کیلئے قوم کی دعائیں قبول ہونے کاوقت ہوگیاہے جس سے بھرپورفائدہ اُٹھانے کیلئے قوم کوچاہیے کہ مہنگائی،بیروزگاری،کرپشن،ناانصافی اوربدانتظامی سمیت تمام مسائل کے خاتمے کیلئے بھی دُعائیں کرے،
بیماری سے شفاء کیلئے علاج ضروری ہوتاہے جوڈاکٹرزکرتے ہیں،عدالتوں سے ضمانتیں مانگنے اورفوری ملنے کامطلب کچھ اورہے،پاکستان میں علاج کروانے کیلئے کسی قسم کی ضمانت یاسزا معطلی کی ضرورت نہیں،ضمانت لینے کامطلب یہ ہے کہ میاں نوازشریف بیرون ملک جاناچاہتے ہیں یااُن کی فیملی اُن کاعلاج بیرون ملک کرواناچاہتی ہے، چودھری شوگر ملز کیس میں طبی بنیادوں پر ضمانت ملنے کے بعد اسلام آباد ہائیکورٹ میں العزیزیہ اسٹیل ملز کیس میں نواز شریف کی سزا معطلی کی درخواست جس پر29اکتوبرکوسماعت ہوناتھی وہ تادم تحریرہفتہ کے روزمیاں نواز شریف کی بگڑتی صحت کے پیش نظر میاں شہبازشریف کی متفرق درخواست پرآج26اکتوبرکوسماعت کیلئے مقررہوچکی ہے،چیف جسٹس اطہر من اﷲ اور جسٹس محسن اختر کیانی پرمشتمل دو رکنی بنج کیس کی سماعت کرے گا،اب دیکھنایہ ہے کہ اسلام آبادہائی کورٹ میں میاں نوازشریف کی سزامعطل ہوتی ہے یا طبی بنیادوں پر ضمانت پررہائی ملتی ہے تومیاں نوازشریف بیرون ملک علاج کیلئے جاسکتے ہیں بصورت دیگر اُن کاعلاج پاکستان میں ہی جاری رہے گا،جس قدرتیزی کے ساتھ عدلیہ نے فیصلے اورسماعت شروع کردی ہے اورحکومت قبل ازوقت عدلیہ کے فیصلوں پرمکمل عمل کرنے کے بیانات جاری کرچکی ہے اسے دیکھتے ہوئے تویوں لگتاہے کہ میاں نوازشریف بہت جلدبیرون ملک روانہ ہوجائیں گے جس کے بعد دیگرکئی بیمارحوالاتیوں اورقیدیوں کوعلاج کیلئے بیرون ملک جانے کی اجازت دیناپڑے گی،جس طرح بیماری کی تشخیص پاکستان میں نہیں ہوسکتی اسی طرح میاں نوازشریف کے حامیوں کے جذبات اورسیاست کی پہچان کرنے والی لیبارٹری بھی پاکستان میں دستیاب نہیں ہے،کون بیماری پرسیاست کررہاہے، کس کے جذبات سچے ہیں یہ اﷲ تعالی ہی بہترجانتاہے

میاں نوازشریف حقیقت میں بیمارہیں یاانہیں بیرون ملک بھیجنے کیلئے کوئی سمجھوتہ(ڈیل)ہوچکاہے اس بات کافیصلہ کرنا مشکل ہے البتہ کسی بھی صورت میں میاں نوازشریف اپنے علاج کیلئے بیرون ملک جاناچاہتے ہیں اورانہیں اپنی کوششوں میں کامیابی ملتی ہے توبیرون ملک جانااُن کاحق ہے اوروہ ضرورجائیں،یاد رہے کہ سزایافتہ مجرم میاں نوازشریف کوطبی بنیادوں پررہائی ملتی ہے،انہیں علاج کیلئے بیرون ملک جانے دیاجاتاہے توپھرسابق صدرآصف زرداری اُن کی ہمشیرہ فریال تالپور سمیت کئی دیگرملزمان کوبھی علاج کیلئے بیرون ملک جانے سے کوئی نہیں روک سکتا،ایساہوتاہے تو قوم کے سوالوں کاسامنامیاں نوازشریف نہیں بلکہ وزیراعظم عمران خان کوکرناہے،وزیراعظم عمران خان سے قوم کون کون سے سوالات کے جوابات طلب کرے گی یہ بتاناابھی قبل ازوقت ہے،آنے والے چنددنوں میں صورتحال واضع ہوجائے گی تب ہم بھی قوم کی ترجمانی کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان سے سوال کریں گے ،ابھی ہم نئے پاکستان میں جاری پرانے نظام انصاف کاماتم کرلیتے ہیں جودولت مندملزم ہی نہیں بلکہ مجرم کوبھی ریلیف دے دیتاہے اورکمزورمقتول کے قاتل تلاش کرنے میں ناکام ہوجاتاہے،پاکستانی جیلوں میں ہزاروں قیدی بیمارہیں،اُن کی بیٹیاں اُن کی تیمادری کرنے کیلئے تڑپ رہی ہیں پرنئے پاکستان میں ان غریب قیدیوں کوعلاج معالجہ کی سہولت دستیاب ہے نہ نئے پاکستان کے نئے وزیراعظم کے دل میں اُن غریب بیمارقیدیوں یااُن کی بیٹیوں کیلئے صدقِ دل سے دُعانکلتی اورنہ ہی جذبہ انسانی جاگتاہے۔بیشماراختلافات کے باوجودآخرمیں اپنے والدکیلئے انتھک جدوجہدکرنے والی ایک بہادربیٹی مریم نوازکوویلڈن کہہ کران لوگوں کوپیغام دیناچاہتاہوں جوبیٹیوں کے مقابلے میں بیٹوں کوترجیح دیتے ہیں،بیٹی کی پیدائش پرغمگین ہوتے ہیں اوربیٹے کی پیدائش پرخوشی مناتے ہیں،میاں نوازشریف کی بیٹی مریم نوازایسے لوگوں کیلئے ایک مثال ہیں جبکہ بیٹوں کاحال بھی دنیاکے سامنے ہے،یاد رہے کہ مریم نوازمیاں نوازشریف کی بیٹی ہیں راقم انہیں قوم کی بیٹی نہیں سمجھتا وہ قوم کی بیٹی ہوتیں تواپنے والدکے ساتھ قوم کے فائدے کیلئے بھی جدوجہدکرتیں،اُن کی جدوجہدفقط اپنے والداورسیاسی مستقبل کیلئے ہے لہٰذاانہیں قوم کی بیٹی کہنے پرمجھے شدیداختلاف ہے
 

Imtiaz Ali Shakir
About the Author: Imtiaz Ali Shakir Read More Articles by Imtiaz Ali Shakir: 630 Articles with 511137 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.